گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے کا بھارتی الزام مسترد، سکھ مذہب کے مقدس مقامات کے محافظ ہیں: پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان نے گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے کی کوشش کا بھارتی الزام مسترد کردیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے گولڈن ٹیمپل جیسے مقدس مقام کو نشانہ بنانے کا تصور بھی نہیں کیاجاسکتا، اس حوالے سے بھارتی الزامات بے بنیاد اور ناقابل قبول ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ گولڈن ٹیمپل سکھ عقیدے کا سب سے زیادہ قابل احترام مقام ہے، بھارت نے ہی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا، 6 اور 7 مئی کی درمیانی رات میں پاکستان میں بھی مختلف عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے الزامات اس ناقابل قبول فعل سے توجہ نہیں ہٹا سکتے، پاکستان سکھ مذہب کے بہت سے مقدس مقامات کا قابل فخر محافظ ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان ہر سال دنیا بھر سے ہزاروں سکھ یاتریوں کا خیرمقدم کرتا ہے، پاکستان کرتارپور راہداری کے ذریعے گوردوارہ صاحب کرتارپور تک ویزہ فری رسائی بھی فراہم کرتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: گولڈن ٹیمپل کو نشانہ
پڑھیں:
پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن نے ایف بی آر آرٹیکل 37 اے اور 37 بی کے کالے قانون کو مسترد کردیا
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن(پائما) کے چیئرمین ثاقب گڈ لک نے فنانس بل میں سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت شامل کیے گئے آرٹیکل 37 اے اور 37 بی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قوانین تاجر برادری کو ہراساں کرنے کا ذریعہ بنیں گے، جنہیں کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ان آرٹیکلز کے ذریعے ایف بی آر کے ٹیکس افسران کو غیر معمولی اختیارات دینا سراسر غیر منصفانہ اور کاروبار دشمن اقدام ہے۔حکومت اگر ٹیکس ریونیو میں اضافہ چاہتی ہے تو اسے کاروبار کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا ہوگا نہ کہ کاروباری افراد کو خوف میں مبتلا کرنا۔ کاروبار چلے گا تو ٹیکس ملے گا اگر کاروبار بند ہوگیا تو حکومت ریونیو سے محروم رہ جائے گی۔ثاقب گڈ لک نے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال سے اپیل کی ہے کہ وہ آرٹیکل 37 اے اور 37 بی کو فوری طور پر واپس لیں اور تاجر برادری میں پھیلی بے چینی کو دور کریں۔
محرم الحرام ، مذہبی رواداری اور پیغام پاکستان
ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون ہمیں پاکستانی شہری کے بجائے مجرم سمجھنے کے مترادف ہے اور ہمیں خدشہ ہے کہ اس کے ذریعے ایف بی آر کے افسران کاروباری افراد کو محض شک کی بنیاد پر ہراساں کریں گے جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔چیئرمین پائما نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ایسے کالے قوانین کے بجائے معاشی ترقی اور کاروباری آسانی کی پالیسیوں کو فروغ دے تاکہ ملک میں کاروبار اور صنعتیں چلتی رہیں اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔
مزید :