چین ہماری عسکری تنصیبات کی معلومات پاکستان کو فراہم کرتا رہا؛ بھارتی ڈپٹی آرمی چیف فوج
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
بھارت کے ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے دفاعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سے جنگ میں اپنی ناکامی کا اعتراف کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے کہا کہ پاک بھارت جنگ میں ہمیں ایک نہیں تین ممالک کا سامنا تھا۔ ہمارا سامنے سرحد ایک تھی مگردشمن 3 تھے۔
انھوں نے کہا کہ بھارت کو جنگ میں پاکستان کے ساتھ ساتھ چین اور ترکیہ کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا جو پاکستان کی مکمل مدد کر رہے تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے بغیر کوئی ثبوت پیش کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ چین جنگ کے دوران بھارتی تنصیبات سے متعلق پاکستان کو براہ راست معلومات فراہم کرتا رہا تھا۔
بھارتی ڈپٹی آرمی چیف نے مزید کہا کہ جب پاکستان سے ڈی جی ایم او (ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز) کی سطح پر بات چیت ہو رہی تھی تو انھوں نے حیران کن بات بتائی کہ پاک فوج کو آپ لوگوں کی تمام حرکت و نقل کا معلوم تھا۔
#WATCH | Delhi: At the event 'New Age Military Technologies' organised by FICCI, Deputy Chief of Army Staff (Capability Development & Sustenance), Lt Gen Rahul R Singh says, "Air defence and how it panned out during the entire operation was important.
بقول بھارتی فوج کے نائب سربراہ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ پاک فوج کو یہ بھی معلوم ہے کہ آپ کا فلاں اہم شعبہ نہ صرف مکمل ہوچکا ہے بلکہ ایکشن کے لیے تیار کھڑا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے کہا کہ اعداد وشمار سے بھی یہ بات ثابت ہے کہ گزشتہ 5 برسوں میں 81 فیصد اسلحہ اور آلات جو پاکستان کو ملے ہیں وہ سب چینی ساختہ تھے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ دراصل چین اپنے ہتھیاروں کو دوسرے ہتھیاروں کے سسٹمز کے خلاف ٹیسٹ کر رہا تھا۔
لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ چین کے علاوہ ترکیے نے بھی پاکستان کی بھر پور مدد کی۔ وہ پہلے ہی پاکستان کو ڈرون فراہم کر رہا تھا لیکن ان کے ساتھ اب ماہر افراد بھی موجود تھے۔
بھارتی فوج کے نائب سربراہ نے اپنے دفاعی نظام کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے اور دفاعی نظام کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے پاک فضائیہ کی الیکٹرانک جنگی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران ان کی کارکردگی بے مثال تھیں اور پاک فوج کے الفتح راکٹ سسٹم نے بھارتی فوجی اڈوں کو مؤثر طریقے سے نقصان پہنچایا۔
یاد رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک انٹرویو میں ایسے ہر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پاکستان کی جنگ تھی اور یہ جیت میڈ اِن پاکستان تھی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کو کرتے ہوئے کہا کہ
پڑھیں:
فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم نے غزہ اور مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کی نسل کشی اور ان کو جبری طور پر بے گھر کرنے میں اسرائیل کی مدد کرنے والی کمرشل کمپنیوں کی نشاندہی کرکے فہرست جاری کردی ہے۔
اس رپورٹ میں مختلف شعبوں میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو معاونت فراہم کرنے والی 48 کمپنیوں کے نام شامل ہیں جن کا تعلق دنیا کے مختلف ممالک سے ہے۔
یہ بھی پڑھیے: فلسطینیوں کو بھوکا مارنے پر فرانس کی اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی
یہ فہرست ان کمپنیوں کی ہے جو فوجی، ٹیکنالوجی، شہری، وسائل، اور مالی شعبوں میں اسرائیل کی فوجی اور قبضہ کی سرگرمیوں میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔
اسلحہ اور دفاع کی کمپنیاں:لاک ہیڈ مارٹن (امریکا): ایف-35 لڑاکا جہاز بنانے والی کمپنی
لیونارڈو ایس پی اے (اٹلی): فوجی شعبہ میں معاونت
رادا الیکٹرانک انڈسٹریز (اسرائیل، لیونارڈو کی ملکیت): فوجی ٹیکنالوجی کی تیاری
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں اسرائیلی جنگ امریکی امداد کے بغیر ممکن نہیں، اسرائیلی افسر کا اعتراف
ٹیکنالوجی شعبہ کی کمپنیاں:مائیکروسافٹ (امریکا): اسرائیل کو کلاؤڈ اور AI ٹیکنالوجیز فراہم کرتا ہے۔
الفابیٹ (گوگل، امریکا): اسرائیل کو کلاؤڈ اور AI ٹیکنالوجی تک رسائی دیتا ہے۔
ایمیزون (امریکا): اسرائیلی حکومت کے استعمال کے لیے کلاؤڈ سروسز فراہم کرتا ہے۔
آئی بی ایم (امریکا): فوجی عملے کی تربیت اور بایومیٹرک ڈیٹا بیس کا انتظام کرتا ہے۔
پیلینٹیر ٹیکنالوجیز (امریکا): اسرائیلی فوج کی مدد کے لیے مصونعی ذہانت کے ٹولز فراہم کرتا ہے۔
کٹرپلر (امریکا): بھاری مشینری فراہم کرتا ہے جو فلسطینی آبادی کی مسماری اور غیرقانونی آبادکاری میں استعمال ہوتی ہے۔
رادا الیکٹرانک انڈسٹریز (اسرائیل، لیونارڈو کی ملکیت): فوجی اور شہری دونوں قسم کی ٹیکنالوجی فراہم کرتا ہے۔
ایچ ڈی ہونڈائی (جنوبی کوریا): قبضہ کی سرگرمیوں میں استعمال ہونے والی بھاری مشینری فراہم کرتا ہے۔
ولوو گروپ (سویڈن): مسمار کرنے اور آباد کاری کے لیے بھاری مشینری فراہم کرتا ہے۔
بوکنگ اور ایئر بی این بی: غیرقانونی آباد کاری میں مدد دینے کے لیے پراپرٹیز اور مقبوضہ علاقوں میں سیاحت میں معاوت فراہم کررہا ہے۔
توانائی اور وسائل فراہم کرنے والی کمپنیاں:ڈرمونڈ کمپنی (امریکا): اسرائیل کو کوئلہ فراہم کرتی ہے، زیادہ تر کولمبیا سے۔
گلنکور (سوئٹزرلینڈ): بھی اسرائیل کو کوئلہ فراہم کرتا ہے۔
برائٹ ڈیری اینڈ فوڈ (چین): تنووا، اسرائیل کے سب سے بڑا فوڈ کنسورشیم، کا مالک ہے۔
نیٹفیم (میکسیکو): ڈرپ آبپاشی کی ٹیکنالوجی فراہم کرتا ہے، جس کی ملکیت 80 فیصد اوربیا ایڈوانس کارپوریشن کے پاس ہے اور یہ غزہ میں پانی کے وسائل کے استحصال میں استعمال ہورہی ہے۔
مالی ادارے:بی این پی پاریباس (فرانس): ایک اہم بینک ہے جو اسرائیل کو سود کی شرح کو کنٹرول کرنے کی اجازت دیتا ہے حالانکہ اس کا کریڈٹ درجہ بندی کم ہے۔
بارکلیز (برطانیہ): اسرائیل کی جنگی کوششوں کے لیے بانڈز کے ذریعے مالی مدد فراہم کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کارپوریٹ اداروں پر لازم ہے کہ وہ انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی سے بچنے کے ساتھ ساتھ اپنی سرگرمیوں یا دوسروں کے ساتھ اپنے کاروباری روابط سے پیدا ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دیکھیں۔
اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے رکن ریاستوں سے فلسطینیوں کو نقصان پہنچانے والی کمرشل کمپنیوں پر پابندی لگانے، ان کے اثاثے منجمد کرنے اور اسرائیل کے ساتھ تجارتی روابط ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل دفاعی کمپنیاں غزہ فلسطین کمرشل کمپنی مالیاتی ادارے نسل کشی