عمران خان نے کہا ہے اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہوں گے، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اسلام آباد:
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ رابطے بحال نہیں ہوئے لیکن بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہوں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران، بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی پاکستان کی بڑی جماعت ہے اور عمران بڑے لیڈر ہیں اس لیے یہ سختیاں اب ختم ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کو جو فیلڈ مارشل کا اعزاز ملا ہے اس کے بعد ان پر اور زمہ داری عائد ہوتی ہے، ہمارا افواج کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں ہم اپنی افواج کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پی ٹی آئی اپنی افواج کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور ساتھ دیا ہے۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ فوج کا سیاست میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے، ایک اہم ادارہ ہے اور سیاست پر اثرانداز رہا ہے تو درخواست یہی ہے کہ بہتری کی طرف لے جانے میں جو اپنا کردار ادا کرسکتا ہے کرے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جنگ کی فضاء اب بھی موجود ہے لیکن اللہ نے افواج پاکستان کو کامیابی سے نوازا ہے، پاکستان کو اللہ نے اس کامیابی سے نوازا جس کا تصور ہم نے خود بھی نہیں کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 1971 ہو یا 1965 ان دونوں جنگوں سے یہ جنگ زیادہ خطرناک تھی، دونوں ممالک نیوکلیئر پاور ہیں اس میں پاکستان کو کامیابی ملنا اعزاز کی بات ہے اور انڈیا کا غرور خاک میں مل گیا ہے۔ پوری قوم اتحاد قائم کرے اور متحد رہے اگر انڈیا نے دوبارہ کچھ ایسا کیا تو پوری قوم ملکر جواب دے گی۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ اس لیے آئے تاکہ خان صاحب کا کیس لگ سکے، 2 سال سے زائد ہوگیا خان صاحب جیل میں ہیں جو سراسر زیادتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر علی خان ہے اور
پڑھیں:
علی امین گنڈا پور کا فیصلہ بانی ہی کریں گے، فیصل چوہدری
اسلام آباد:رہنما تحریک انصاف فیصل چوہدری کاکہنا ہے کہ اوپینیئن تو ہو سکتی ہے لیکن ظاہر ہے کہ علی امین گنڈا پورکے رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ تو عمران خان نے کرنا ہے، اگر عمران خان چاہیں گے تو وہ کنٹینیو کر یں گے اگر وہ نہیں چاہتے تو وہ نہیں رہیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس کی وجہ ہے کہ کے پی سمیت پی ٹی آئی کے جو تمام ووٹ ہیں وہ تو عمران خان کی ذات کو پڑے ہیں وہ جو آگے جو بھی کھڑا ہوا ہے اگر عمران خان ان کے ساتھ کھڑے ہیں تو پی ٹی آئی کے ووٹرز بھی ان کے ساتھ کھڑے ہیں، اگر وہ ان کے ساتھ نہیں کھڑے تو ووٹر بھی ان کے ساتھ نہیں کھڑے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) افنان اللہ خان نے کہاکہ بات یہ ہے کہ ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ حکومت چلے یا ڈلیورکرے، عوام کیلیے سہولت ہو اور عوام کیلیے آسانیاں ہوں، ہماری تو یہ خواہش ہے، علی امین گنڈاپور نے ابھی جو تقریر کی ہے اس سے پہلے بھی جو کی ہے، اس کے اندر اتنی زیادہ ایگریشن ہے، اس کے اندر وائلنس ہے، بہتر یہ ہے کہ آپ عوام کی ڈلیوری کی طرف جائیں، ہم2013سے2018آپ کی حکومت گرا سکتے تھے نہیں گرائی کیونکہ ہم سمجھتے تھے کہ آپ ڈلیور کریں، مولانا چاہتے تھے کہ گرا دیں، بات یہ ہے کہ علیمہ خان صاحبہ چاہتی ہیں کہ عمران خان صاحب فارغ ہو جائیں تاکہ وہ آ جائیں۔
تجزیہ کار شوکت پراچہ نے کہا کہ جو لیٹیسٹ فگرز ہیں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ خان کے پاس،54ان کے ممبرز ہیں اور72چاہییں ان کو حکومت بنانے کیلیے تو اس کا مطلب ہے کہ18 مزید بندے چاہییں، کلیم پر جائیں تو پھر زیادہ ہیں، وہ تو کہتے ہیں کہ چھ گروپ ہیں اور چھ کہ چھ ڈاکٹرعباد اللہ کے ساتھ رابطے میں ہیں، یہ میں آن دا ریکارڈ بات کر رہا ہوں، اصل میں جب پاکستان کے کنٹیکسٹ میں یہ باتیں شروع ہوتی ہیں تو پھر وہ کسی نہ کسی لاجیکل اینڈ کی طرف جاتی ہیں۔