اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 مئی 2025ء) انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی ماہرین نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ لوگوں کو دھوکہ دہی کے مراکز سے بچانے کے لیے مزید اقدامات کریں جہاں انہیں ڈیجیٹل فراڈ کے ذریعے دوسروں سے رقم اینٹھنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

کمبوڈیا، میانمار، لاؤ، فلپائن اور ملائشیا میں ایسے بہت سے مراکز قائم ہیں جہاں مختلف قومیتوں کے ہزاروں لوگوں کو سمگل کر کے لایا جاتا ہے۔

یہ مسئلہ اب انسانی اور انسانی حقوق کے بحران کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ جو لوگ ان مراکز سے کسی نہ کسی طرح چھٹکارا پا لیتے ہیں وہ میانمار اور تھائی لینڈ کی سرحد پر غیرانسانی حالات میں بھٹکتے رہتے ہیں۔ Tweet URL

غلامی کی معاصر اقسام، انسانی سمگلنگ اور کمبوڈیا میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار تومویا اوبوکاتا، سیوبھان مولالی اور ویتت منتربھورن نے کہا ہے کہ یہ مراکز چلانے والے جرائم پیشہ گروہ بہت سے متاثرین کو اغوا کرنے کرنے کے بعد دھوکہ دہی کی دیگر کارروائیوں کے لیے فروخت کر دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

جب تک کسی متاثرہ کا خاندان ان گروہوں کو تاوان کی رقم ادا نہ کرے اس وقت تک اسے آزاد نہیں کیا جاتا۔ اگر کوئی فرد فرار ہونے کی کوشش کرے تو اسے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا یا ہلاک کر دیا جاتا ہے اور بدعنوان سرکاری اہلکاروں کی ملی بھگت سے یہ مجرم قانون کی گرفت سے بچ نکلتے ہیں۔

جرم کے محرکات سے نمٹنے کی ضرورت

ماہرین کا کہنا ہے کہ جب متاثرین کو سمگل کیا جاتا ہے تو وہ آزادی سے محروم ہو جاتے ہیں اور بدسلوکی، شدید تشدد بشمول مار پیٹ، بجلی کے جھٹکوں، قید تنہائی اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔

متاثرین کو شکستہ اور گندی عمارتوں میں رکھا جاتا ہے جبکہ ان کی خوراک اور صاف پانی تک رسائی بھی محدود ہوتی ہے۔

انہوں نے جنوبی ایشیائی ممالک اور سمگل کیے گئے کارکنوں کے آبائی ملکوں سے کہا ہے کہ وہ ان لوگوں کو تحفظ اور مدد دینے اور دھوکہ دہی کے اس کاروبار کا خاتمہ کرنے کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کریں۔

ماہرین نے اس ضمن میں عوامی آگاہی کی مہمات سے بڑھ کر اقدامات کرنے اور جبراً کرائے جانے والے سائبر جرائم کے محرکات سے نمٹنے پر زور دیا ہے جن میں غربت، معقول روزگار تک عدم رسائی اور تعلیم و صحت کی سہولیات کا فقدان شامل ہیں۔

انہوں نے حکومتوں سےکہا ہے کہ وہ مہاجرت کو باقاعدہ بنانے کے اقدامات کریں تاکہ لوگ انسانی سمگلروں کے چنگل میں نہ پھنسیں۔آن لائن دھوکہ دہی کا عالمی مرکز

گزشتہ سال یو این نیوز نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں دھوکہ دہی کے ان مراکز کا اندرونی احوال بتایا تھا۔ کووڈ۔19 وبا کے بعد ایسے مراکز کے پھیلاؤ میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کے علاقائی نمائندے بینیڈکٹ ہوفمین نے بتایا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا آن لائن دھوکہ دہی کا عالمی مرکز بن گیا ہے۔ اس خطے سے تعلق رکھنے والے منظم بین الاقوامی جرائم پیشہ گروہ ایسی کارروائیاں کرتے اور ان سے پیسہ کماتے ہیں۔

ان مراکز میں ریستوران، جائے قیام، حجامت کی دکانیں اور بار سمیت ہر طرح کی سہولیات موجود ہوتی ہیں تاکہ لوگوں کو وہاں سے باہر نہ جانا پڑے اور وہ مہینوں تک ان جگہوں پر قیام کر سکیں۔

مارچ 2024 میں فلپائن کے حکام کی جانب سے بند کیے گئے ایک مرکز پر یو این نیوز کو بھی رسائی ملی۔ اس دوران انکشاف ہوا کہ اس جگہ 700 کارکنوں کو رکھا گیا تھا جنہیں باہر نکلنے کی اجازت نہیں تھی۔

ہوفمین نے بتایا کہ اس جگہ کو چھوڑنے کے خواہش مند یا مطلوبہ مقدار میں رقم کما کر نہ دینے والے بعض لوگوں کو روزانہ ناقابل تصور تشدد سہنا پڑتا تھا۔

ایسے گروہوں کے متاثرین کی کئی اقسام ہیں جن میں یہاں سمگل کر کے لائے جانے والوں کے علاوہ دنیا بھر کے وہ لوگ بھی شامل ہیں جن کے ساتھ یہاں سے دھوکہ ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دھوکہ دہی لوگوں کو جاتا ہے

پڑھیں:

رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن

یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔

یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت کا عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • فلم “731” لوگوں کو کیا بتاتی ہے؟
  • رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا فلوٹیلا کی سلامتی پر اظہارِ تشویش
  • پاکستان سمیت 15 ممالک کا عالمی ثابت قدم "امدادی بیڑے" کی سلامتی پر اظہار تشویش
  • ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے خلاف کسی پرتشدد اقدام سے گریز کیا جائے، پاکستان سمیت 16 مسلم ممالک کا انتباہ
  • گلگت بلستان کے ضلع شگر میں پاک فوج کے زیر اہتمام ماؤنٹینئرنگ سیمینار کا انعقاد
  • امریکی انخلا ایک دھوکہ