دمشق (اوصاف نیوز) امریکہ کی جانب سے شام پر پابندیوں میں نرمی کے بعد والدین نے نومولود کا نام ’ٹرمپ‘ رکھ دیا۔

شام کے مرکزی صوبے حمص سے تعلق رکھنے والے والدین نے امریکا کی جانب سے پابندیوں میں نرمی کے بعد نومولود بیٹے کا نام “ٹرمپ احمد السطوف” رکھ دیا ہے۔

جوڑے نے یہ فیصلہ اس وقت کیا جب یہ خبریں سامنے آئیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر عائد کچھ پابندیاں نرم کرنے کی تجویز دی ہے، اس اقدام کو جوڑے نے انسانی ہمدردی اور شامی عوام کے لیے مثبت قدم قرار دیا۔

نومولود کے والد احمد السطوف نے کہا کہ انہوں نے ٹرمپ کے اس فیصلے کو سراہا اور اسی وجہ سے انہوں نے اپنے بیٹے کو “ٹرمپ” کا نام دیا تاکہ وہ ہمیشہ اس فیصلے کو یاد رکھ سکیں۔

احمد السطوف کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ امریکی سیاست سے براہِ راست وابستہ نہیں ہیں لیکن وہ ایسے عالمی رہنماؤں کی قدر کرتے ہیں جو انسانیت کے لیے نرم دلی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

یہ واقعہ سوشل میڈیا پر بھی کافی توجہ کا مرکز بن گیا ہے، جہاں کچھ لوگوں نے اس فیصلے کو حیرت انگیز قرار دیا، جبکہ دیگر نے اسے ایک انوکھا اور دلیرانہ اندازِ اظہار قرار دیا۔

واضح رہے کہ شام کئی برسوں سے خانہ جنگی اور بین الاقوامی پابندیوں کا شکار ہے اور ایسے کسی بھی اقدام کو جس سے عوام کو ریلیف ملے، مثبت تصور کیا جاتا ہے۔
لیڈیزملبوسات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کامعاملہ قومی اسمبلی پہنچ گیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کا نام

پڑھیں:

آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی

پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔

حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔

انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔

عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے بچے قتل
  • نجی اسپتال کی سفاکیت ، بل وصولی کیلیے خاتون کا نومولود بچہ فروخت کردیا
  • کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
  • کراچی: اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے نومولود کو فروخت کر دیا گیا
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • مالدیپ میں سگریٹ نوشی پر سخت پابندیوں کا آغاز
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
  • امریکہ کی روسی تیل پر پابندیاں، پاکستان میں قیمتیں کیا ہونگی؟