اسلام ٹائمز: مقامی سطح پر گولڈن ڈوم کو ڈیموکریٹس کی مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ قانون ساز نظام کی خریداری کے عمل کے بارے میں فکر مند ہیں، خاص طور پر ٹرمپ کے اتحادی ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کی اس منصوبے میں ممکنہ شمولیت کی روشنی میں۔ ایلون مسک کی اسپیس ایکس، پلانٹیر اور انڈرل جیسی کمپنیاں اس منصوبے کے لیے کلیدی اجزا تیار کرنے میں سب سے آگے بتائی جا رہی ہیں۔ قانون ساز اس بارے میں بھی شکوک و شبہات کا شکار ہیں کہ آیا یہ کتنا کارآمد ثابت ہو گا۔ خصوصی رپورٹ:

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز ایک ایسے دفاعی نظام تیار کرنے کے منصوبے کی نقاب کشائی کی، جو آنے والے میزائلوں کا پتہ لگانے، ٹریک کرنے اور ممکنہ طور پر انہیں روکنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے "گولڈن ڈوم" نامی اس منصوبے پر 175 بلین امریکی ڈالر کی لاگت آئے گی۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ میری مدت ختم ہونے سے پہلے ہی مکمل طور پر کام کرنا شروع کر دے۔ ٹرمپ نے اس پروگرام کے لیے ابتدائی 25 بلین ڈالر کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹیکس میں کمی سے متعلق ایک بڑے بل میں اس منصوبے کو بھی شامل کیا گیا ہے، جس کا کانگریس میں فی الحال جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کہا کہ انتخابی مہم کے دوران میں نے امریکی عوام سے وعدہ کیا تھا کہ میں ایک جدید میزائل ڈیفنس شیلڈ بناؤں گا۔

گولڈن ڈوم کیوں؟
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایک بار مکمل طور پر تعمیر ہونے کے بعد گولڈن ڈوم ایسے میزائلوں کو روکنے کے قابل ہو گا، جو چاہے وہ دنیا کے دوسرے اطراف سے لانچ کیے جائیں اور چاہے وہ خلا میں کہیں سے بھی بھیجے جائیں۔ انہوں نے دلیل دی کہ یہ ہمارے ملک کی کامیابی اور یہاں تک کہ بقا کے لیے بھی بہت اہم ہے۔ "ٹرمپ نے کہا کہ ڈوم کے مزید وسیع اہداف میں سے زمین، سمندر اور خلا میں اگلی نسل کی ٹیکنالوجیز سمیت خلائی سینسرز اور انٹرسیپٹرز کی تعیناتی شامل ہو گی۔

وائٹ ہاؤس میں ہی امریکی صدر کے ساتھ بات کرتے ہوئے پنٹاگون کے سربراہ پیٹ ہیگستھ نے کہا کہ اس نظام کا مقصد وطن کو، چاہے وہ روایتی ہوں یا جوہری، کروز میزائلوں، بیلسٹک میزائلوں، ہائپر سونک میزائلوں اور ڈرونز سے بچانا ہے۔ صدر ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ کیا فوجی کمانڈروں نے اس نظام کا مطالبہ کیا ہے، تو انہوں نے جواب دیا، میں نے تجویز کیا اور سب نے کہا کہ ہمیں یہ خیال پسند ہے جناب۔

کیسے کام کرتا ہے؟
میزائل شیلڈ کا مقصد آنے والے میزائلوں کا پتہ لگانا، انہیں ٹریک کرنے اور ممکنہ طور پر روکنے کے لیے سیٹلائٹ کا ایک نیٹ ورک تیار کرنا ہے۔ اس ڈوم میں میزائل کا پتہ لگانے اور انہیں ٹریک کرنے کے لیے سینکڑوں سیٹلائٹس کو تعینات کرنے کی صلاحیت ہو گی۔اس کا نام اور تصور اسرائیل کے آئرن ڈوم ایئر ڈیفنس سسٹم سے ہی ماخوذ ہے، جس نے سن 2011 میں کام شروع کرنے کے بعد سے ہزاروں کم فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ اور دیگر پروجیکٹائل کو روکنے کا کام کیا ہے۔ تاہم امریکہ کے لیے میزائل سے خطرات، مختصر فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں سے بالکل مختلف ہیں، جو عام طور پر اسرائیل کا آئرن ڈوم کرتا ہے۔

سن 2022 میں امریکی میزائل ڈیفنس ریویو میں روس اور چین سے بڑھتے ہوئے خطرات کا حوالہ دیا گیا تھا۔ ایک طرف جہاں بیجنگ بیلسٹک اور ہائپرسونک میزائل ٹیکنالوجی میں ترقی کر رہا ہے، تو دوسری جانب ماسکو بھی اپنے بین البراعظمی رینج کے میزائل سسٹم کو جدید بنا رہا ہے اور جدید ترین درستگی سے مار کرنے والے میزائل تیار کر رہا ہے۔ امریکی جائزے میں شمالی کوریا اور ایران سے بیلسٹک میزائلوں کے بڑھتے ہوئے خطرات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا تھا۔

خدشات کیا ہیں؟
روس اور چین دونوں نے ہی میزائل شیلڈ تیار کرنے کے منصوبوں پر تنقید کی ہے۔ اس ماہ کے اوائل میں انہوں نے اس منصوبے کو گہرا عدم استحکام قرار دیا تھا اور دلیل دی کہ گولڈن ڈوم سے خلا کو میدان جنگ میں تبدیل کرنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ چین اور روس کے درمیان بات چیت کے بعد کریملن نے ایک بیان میں کہا کہ ڈوم کا یہ منصوبہ واضح طور پر جنگی کارروائیوں کے لیے خلا میں ہتھیاروں کو نمایاں طور پر تعینات کرنے اور مضبوط بنانے کے لیے موقع فراہم کرتا ہے۔

امریکہ میں مقامی سطح پر گولڈن ڈوم کو ڈیموکریٹس کی مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ قانون ساز نظام کی خریداری کے عمل کے بارے میں فکر مند ہیں، خاص طور پر ٹرمپ کے اتحادی ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کی اس منصوبے میں ممکنہ شمولیت کی روشنی میں۔ ایلون مسک کی اسپیس ایکس، پلانٹیر اور انڈرل جیسی کمپنیاں اس منصوبے کے لیے کلیدی اجزا تیار کرنے میں سب سے آگے بتائی جا رہی ہیں۔ قانون ساز اس بارے میں بھی شکوک و شبہات کا شکار ہیں کہ آیا یہ کتنا کارآمد ثابت ہو گا۔

2022  کی میزائل دفاعی جائزہ رپورٹ میں روس اور چین سے بڑھتے خطرات کی نشاندہی کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق بیجنگ بیلسٹک اور ہائپر سونک میزائل ٹیکنالوجی میں واشنگٹن کے برابر آ رہا ہے جبکہ ماسکو بین البراعظمی میزائل نظام کو جدید بنا رہا ہے اور جدید ترین درست حملے کرنے والے میزائل تیار کر رہا ہے۔ اس رپورٹ میں مزید خبردار کیا گیا تھا کہ ڈرونز کا خطرہ، جو یوکرین کی جنگ میں کلیدی کردار ادا کر چکے ہیں، مزید بڑھے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ شمالی کوریا اور ایران سے بیلسٹک میزائل خطرات اور غیر ریاستی عناصر سے راکٹ و میزائل حملوں کی بھی نشاندہی کی گئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایلون مسک کی والے میزائل اسپیس ایکس تیار کرنے گولڈن ڈوم کرنے والے کرنے کے کیا گیا کرتا ہے تیار کر کہا کہ رہا ہے کیا ہے کے لیے

پڑھیں:

امریکا کا گولڈن ڈوم منصوبہ روسی مفادات کےخلاف نہیں، روس

ترجمان کریملن نے کہا کہ جوہری معاہدوں کی بحالی عالمی سلامتی کےلیے ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ٹرمپ کے گولڈن ڈوم منصوبہ پر روس نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی خودمختاری کا معاملہ ہے امریکا کا گولڈن ڈوم منصوبہ روسی مفادات کے خلاف نہیں، روس اور امریکا کو جوہری استحکام پر بات چیت شروع کرنی چاہیے۔ ترجمان کریملن نے کہا کہ جوہری معاہدوں کی بحالی عالمی سلامتی کےلیے ضروری ہے۔ امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں خطاب کے دوران گولڈن ڈوم منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ امریکی صدر کے مطابق سسٹم امریکا کو بیرونی حملوں سے محفوظ رکھنے کےلیے تیار کیا جا رہا ہے۔ منصوبے کا مقصد طویل فاصلے کے میزائل حملوں کا توڑ اور بیلیسٹک میزائلوں سے دفاع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا کا گولڈن ڈوم منصوبہ روسی مفادات کےخلاف نہیں، روس
  • امریکی گولڈن ڈوم منصوبہ عالمی استحکام کے لیے خطرہ ہے، چین
  • پاکستان اور بھارت کو فوری جنگ بندی کرنے اور تجارت کرنے کو کہا، صدرٹرمپ
  • امریکی صدر ٹرمپ کا جدید ترین دفاعی سسٹم ‘گولڈن ڈوم’ منصوبے کا اعلان
  • امریکی صدرکا گولڈن ڈوم دفاعی نظام سے متعلق اہم اعلان
  • امریکا میں جدید طرز کا فضائی دفاعی نظام ’گولڈن ڈوم‘ کی تنصیب کا فیصلہ
  • ڈونالڈ ٹرمپ کا جدید ترین دفاعی سسٹم "گولڈن ڈوم" کے منصوبے کا اعلان
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے 175 ارب ڈالرز کے ‘گولڈن ڈوم’ دفاعی منصوبے کا اعلان کردیا، یہ منصوبہ مختلف کیوں ہے؟
  • خلائی جنگ کی تیاری؟ ٹرمپ نے جدید ترین دفاعی نظام گولڈن ڈوم کا اعلان کر دیا