سابق کپتان و ٹیم ڈائریکٹر “سعود شکیل” کی کپتانی کے گُن گانے لگے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
لاہور:پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2025 کے فائنل میں رسائی حاصل کرنے کے بعد کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ٹیم ڈائریٹر اور سابق کپتان سرفراز احمد نے پریس کانفرنس میں ٹیم کی کارکردگی اور کامیابی پر اظہارِ خیال کیا۔
سرفراز احمد نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے اللّٰہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہم فائنل تک پہنچے۔ ٹیم نے آج بہت عمدہ کارکردگی دکھائی اور ایک اہم میچ جیتا۔”
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سیزنز میں کوئٹہ کی کارکردگی تسلی بخش نہیں رہی تھی لیکن اس سال ٹیم نے نمایاں بہتری دکھائی۔
سرفراز احمد نے کہا کہ خاص طور پر کپتان سعود شکیل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس سیزن سعود شکیل نے بہترین کپتانی کی اور ٹیم کو اعتماد دیا۔
سابق کپتان نے تسلیم کیا کہ ٹیم کی تشکیل ایک چیلنجنگ مرحلہ تھا، ٹیم ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اس سیزن ہمیں اسکواڈ بنانے میں مشکلات کا سامنا رہا، کیونکہ اسکواڈ میں کئی اچھے اور امپیکٹ فل کھلاڑی شامل تھے، جس کی وجہ سے پلئنگ الیون کا انتخاب مشکل ہوا۔
فیلڈنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیم کی فیلڈنگ نے میچ جتوانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اگرچہ نوجوان وکٹ کیپر حسیب اللہ سے کچھ چانسز ضائع ہوئے لیکن سرفراز نے ان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پریشر میں ایسا ہو جاتا ہے، مگر حسیب اللہ ایک باصلاحیت کھلاڑی ہے اور مستقبل میں سیکھے گا۔
سرفراز نے پاک بھارت کشیدگی کے بعد پی ایس ایل کی بحالی پر پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) اور لیگ انتظامیہ کی کوششوں کو سراہا، پی سی بی اور پی ایس ایل منیجمنٹ نے لیگ کو دوبارہ منظم کرنے میں بہترین کردار ادا کیا۔
اسلام آباد یونائٹیڈ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے سرفراز نے کہا کہ ان کے پاس ایک متوازن اسکواڈ تھا اور وہ ایک مضبوط حریف ثابت ہوئے۔
سرفراز احمد نے فائنل کی تیاری کے حوالے سے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کھلاڑی ایک دن آرام کریں اور پھر فائنل کے لیے بھرپور تیاری کریں۔ اگر بارش ہو جائے اور ہمیں فائدہ ملے تو وہ بھی اللہ کی طرف سے ہوگا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر آگ سے کھیل رہا ہے، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 مئی 2025)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر آگ سے کھیل رہا ہے، دنیا بھی اب بھارت کو جان چکی ہے بھارتی موقف بے بنیاد تھا، پاکستان نے بہت بالغ نظری سے ردعمل دیا،بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اصل تنازع اپنی جگہ موجود ہے اور اس میں چنگاری کسی بھی وقت ڈالی جاسکتی ہے۔ 10 مئی کے بعد کتنے دن گزر چکے ہیں مگر بھارت میں جو بیانیہ چلایا جا رہا ہے وہ اب بھی جاری ہے۔پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن بھارت جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر آگ سے کھیل رہا ہے۔ ہم ہمیشہ جنگ کیلئے تیار ہیں اگر جنگ چاہیے تو جنگ سہی۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی ریاستیں ہیں۔(جاری ہے)
فوجی تصادم ایک انتہائی بیوقوفانہ بات ہے۔ایٹمی جنگ دونوں ممالک کیلئے باہمی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔
ایٹمی جنگ ناقابل تصور اور نا معقول خیال ہونا چاہیے۔ بھارت ایسی صورتحال بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ شدت پسندی کے واقعے میں پاکستانی کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں تو ہمیں دئیے جائیں ہم خود کارروائی کریں گے۔ ہم امن کو ترجیح دیتے ہیں امن سے محبت کرتے ہیںہم اس وقت پاکستان میں امن کا جشن منا رہے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہر چند سال بعد ایک جھوٹا بیانیہ گھڑا جاتا ہے۔ بھارت کا یہ بیانیہ پرانا ہو چکا ہے۔ بھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج نہ صرف شریعت بلکہ انسانی قوانین کی بھی مسلسل خلاف ورزی میں ملوث ہیں۔ یہ فتنہ الخوارج مساجد کو پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ان کا تقدس پامال کرتے ہیں۔ بھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج یہ جانتے ہیں کہ مساجد کی حرمت کے پیش نظر فورسز جوابی کارروائی نہیں کریں گی۔ انہوں نے ہمیشہ سے مقدس مقامات اور معصوم لوگوں کو اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کیلئے شیلڈ کے طور پر استعمال کرتے آئے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج مسجد میں جوتے پہن کرگھومتے ہیں اور اندر سے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ بھی کرتے ہیں، سکیورٹی فورسز کے محاصرے میں آنے پر مساجد کو ڈھال بنا لیتے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج مذہبی لبادے کی آڑ میں دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ فتنہ الخوارج مذہب کے نام پر دہشتگردی اور مساجد کی بے حرمتی میں ملوث ہیں۔بھارت جس طرح بات کر رہا ہے وہ اپنی داخلی سیاست کو بہتر کرنے کی کوشش لگتی ہے۔ کیا آپ کو بھارت میں کسی ذمہ دار سیاسی قیادت کی جھلک دکھائی دیتی ہے؟۔