اسلام آباد:

قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئرمین سید نوید قمر نے کہا کہ ایف بی آر والے کام نہیں کرنا چاہتے یہ چاہتے ہیں گھر بیٹھے بٹھائے انہیں ٹیکس مل جائے، ایف بی آر حکام نے کہا کہ اکاؤنٹس میں سب کے نقصان ہی ڈکلیئرڈ ہوتے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سید نوید قمر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کم از کم ٹیکس رجیم کو واپس فائنل ٹیکس رجیم میں لانے کا مطالبہ کیا۔

سید نوید قمر نے کہا کہ ایف بی آر والے کام نہیں کرنا چاہتے یہ چاہتے ہیں گھر بیٹھے بٹھائے انہیں ٹیکس مل جائے۔ ایف بی آر حکام نے کہا کہ اکاؤنٹس میں سب کے نقصان ہی ڈکلیئرڈ ہوتے ہیں۔

نوید قمر نے کہا کہ پرانے سسٹم پر آئی ایم ایف آپ کو نہیں جانے دے گا لیکن ان پر ڈبل ٹیکسیشن ہورہی ہے اس سے تو انہیں نکالیں، دنیا میں کوئی ٹیکس کلکٹر ایسا نہیں کرتا کہ گھر بیٹھے ٹیکس آتا رہے، صاف و شفاف اور منصفانہ ٹیکسیشن ہونی چاہیے۔ ایف بی آر حکام نے کہا کہ پہلے ٹرن اوور پر ایک فیصد فائنل ٹیکس لاگو تھا۔

رکن کمیٹی نے کہا کہ پالیسی کے بارے میں آئی ایم ایف کیا کہتا ہے؟ اگر فائنل ٹیکس میں جاتے ہیں تو کیا آئی ایم ایف مانے گا؟ اس پر ایف بی آر حکام نے کہا کہ آئی ایم ایف فائنل ٹیکس پر نہیں مانے گا آئی ایم ایف نے زیرو ریٹنگ کو ختم کروایا تھا، امپورٹ پر شائد آئی ایم ایف کی نظر نہیں پڑی تھی اس لیے درآمدی خام پر زیرو ریٹنگ تھی، درآمدی خام مال پر بھی زیرو ریٹنگ ختم ہوگی۔

کراچی چیمبر آف کامرس حکام نے کہا کہ 72 گھنٹے میں ریفنڈ ادائیگی کے لیے فاسٹر سسٹم ایف بی آر نے متعارف کرایا تھا لیکن آج تک کسی ایک ٹیکس دہندہ کو بھی 72گھنٹے میں ریفنڈ جاری نہیں ہوا، ایک ماہ میں تو ریفنڈ پیمنٹ آرڈر جاری ہوتا ہے۔

رکن کمیٹی نے کہا کہ وزیر خزانہ نے کمیٹی میں آکر کہا تھا کہ برآمد کنندگان کو فاسٹر سسٹم میں شامل کردیا ہے، اس وقت وزیر خزانہ کو بتایا تھا کہ بڑی تعداد میں برآمد کنندگان کو فاسٹر سسٹم سے نکال دیا گیا ہے، اس سوال پر وزیر خزانہ نے یقین دہانی کروائی تھی کہ سب کو فاسٹر میں شامل کیا جائے گا مگر آج تک اس پر عمل نہیں ہوا۔

ایف بی آر حکام نے کہا کہ ابھی باقی شعبوں میں تیز ترین ریفنڈ کا سسٹم لاگو نہیں ہے۔ 

نوید قمر نے کہا کہ ہمارے تحفظات یہ ہیں کہ ٹیکس کلکشن میں ایف بی آر کی اپنی کوشش بھی ہونی چاہیے، تنخواہیں ہو سپلائی ہو کچھ اور ہو سب پر ایٹ سورس ٹیکس کٹوتی ہو جاتی ہے، پٹرولیم مصنوعات پر پٹرولیم لیوی بھی خود بخود کٹ جاتی ہے اور جمع ہو جاتی ہے۔ 

کراچی چیمبر نے کہا کہ انہوں نے آئی ایم ایف کو غلط بتایا ہے، حکومت نے اسٹیشنری پر بھی جی ایس ٹی لگادیا ہے۔

نوید قمر نے کہا کہ مشکل یہ ہے کہ نہ وزیر خزانہ ہے نہ سیکرٹری خزانہ ہیں اور نہ ہی چیئرمین ایف بی آر اجلاس میں ہیں تو جواب کون دے گا؟ چیمبرز یہ کہہ رہے ہیں پالیسی ایف بی آر سے نکال کر وزارت خزانہ کو دے دی ہے لہذا ٹیکس پالیسی سے متعلق تو وہ ایف بی آر کی بجائے وزارت خزانہ کے پاس جائیں گے، اب ایف بی آر کے پاس آپریشن ہے تو اسی سے متعلق ایف بی آر کے پاس آئیں گے۔

نمائندہ کراچی چیمبر آف کامرس جاوید بلوانی نے کہا کہ ایف بی آر نے ابھی سے ڈیجیٹل انوائسنگ کے نوٹس جاری کرنا شروع کر دیئے ہیں، ایک صفحہ پر مشتمل تجاویز تیار کرکے کمیٹی کو بھجوائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نوید قمر نے کہا کہ حکام نے کہا کہ کراچی چیمبر آئی ایم ایف فائنل ٹیکس گھر بیٹھے ایف بی آر

پڑھیں:

حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال

نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔

جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیکس نظام اورتوانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں‘ وزیر خزانہ
  • پشاور، خیبر پختونخوا اسمبلی میں اسپیشل سیکورٹی کمیٹی کے اجلاس میں امن و استحکام کا جائزہ
  • آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
  • معیشت مستحکم، ٹیکس نظام، توانائی ودیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی: وزیر خزانہ
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  •  ٹیکس اور سیلز ٹیکس مسائل کے حل کیلئے کمیٹی قائم 
  • گرائونڈ طیاروں کی بحالی،قائمہ کمیٹی دفاع نے پی آئی اے حکام کو طلب کرلیا
  • قائمہ کمیٹی دفاع کی قومی ایئر لائن حکام کو طلب کرنے کی ہدایت
  • ہمیں دھمکی دیتے ہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیں گے، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، فضل الرحمان
  • 2025 میں ریکارڈ 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ،وزیراعظم کی ایف بی آر حکام کی ستائش