ایف بی آر والے چاہتے ہیں گھر بیٹھے انہیں ٹیکس مل جائے کام نہ کرنا پڑے، قائمہ کمیٹی خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اسلام آباد:
قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئرمین سید نوید قمر نے کہا کہ ایف بی آر والے کام نہیں کرنا چاہتے یہ چاہتے ہیں گھر بیٹھے بٹھائے انہیں ٹیکس مل جائے، ایف بی آر حکام نے کہا کہ اکاؤنٹس میں سب کے نقصان ہی ڈکلیئرڈ ہوتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سید نوید قمر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کم از کم ٹیکس رجیم کو واپس فائنل ٹیکس رجیم میں لانے کا مطالبہ کیا۔
سید نوید قمر نے کہا کہ ایف بی آر والے کام نہیں کرنا چاہتے یہ چاہتے ہیں گھر بیٹھے بٹھائے انہیں ٹیکس مل جائے۔ ایف بی آر حکام نے کہا کہ اکاؤنٹس میں سب کے نقصان ہی ڈکلیئرڈ ہوتے ہیں۔
نوید قمر نے کہا کہ پرانے سسٹم پر آئی ایم ایف آپ کو نہیں جانے دے گا لیکن ان پر ڈبل ٹیکسیشن ہورہی ہے اس سے تو انہیں نکالیں، دنیا میں کوئی ٹیکس کلکٹر ایسا نہیں کرتا کہ گھر بیٹھے ٹیکس آتا رہے، صاف و شفاف اور منصفانہ ٹیکسیشن ہونی چاہیے۔ ایف بی آر حکام نے کہا کہ پہلے ٹرن اوور پر ایک فیصد فائنل ٹیکس لاگو تھا۔
رکن کمیٹی نے کہا کہ پالیسی کے بارے میں آئی ایم ایف کیا کہتا ہے؟ اگر فائنل ٹیکس میں جاتے ہیں تو کیا آئی ایم ایف مانے گا؟ اس پر ایف بی آر حکام نے کہا کہ آئی ایم ایف فائنل ٹیکس پر نہیں مانے گا آئی ایم ایف نے زیرو ریٹنگ کو ختم کروایا تھا، امپورٹ پر شائد آئی ایم ایف کی نظر نہیں پڑی تھی اس لیے درآمدی خام پر زیرو ریٹنگ تھی، درآمدی خام مال پر بھی زیرو ریٹنگ ختم ہوگی۔
کراچی چیمبر آف کامرس حکام نے کہا کہ 72 گھنٹے میں ریفنڈ ادائیگی کے لیے فاسٹر سسٹم ایف بی آر نے متعارف کرایا تھا لیکن آج تک کسی ایک ٹیکس دہندہ کو بھی 72گھنٹے میں ریفنڈ جاری نہیں ہوا، ایک ماہ میں تو ریفنڈ پیمنٹ آرڈر جاری ہوتا ہے۔
رکن کمیٹی نے کہا کہ وزیر خزانہ نے کمیٹی میں آکر کہا تھا کہ برآمد کنندگان کو فاسٹر سسٹم میں شامل کردیا ہے، اس وقت وزیر خزانہ کو بتایا تھا کہ بڑی تعداد میں برآمد کنندگان کو فاسٹر سسٹم سے نکال دیا گیا ہے، اس سوال پر وزیر خزانہ نے یقین دہانی کروائی تھی کہ سب کو فاسٹر میں شامل کیا جائے گا مگر آج تک اس پر عمل نہیں ہوا۔
ایف بی آر حکام نے کہا کہ ابھی باقی شعبوں میں تیز ترین ریفنڈ کا سسٹم لاگو نہیں ہے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہمارے تحفظات یہ ہیں کہ ٹیکس کلکشن میں ایف بی آر کی اپنی کوشش بھی ہونی چاہیے، تنخواہیں ہو سپلائی ہو کچھ اور ہو سب پر ایٹ سورس ٹیکس کٹوتی ہو جاتی ہے، پٹرولیم مصنوعات پر پٹرولیم لیوی بھی خود بخود کٹ جاتی ہے اور جمع ہو جاتی ہے۔
کراچی چیمبر نے کہا کہ انہوں نے آئی ایم ایف کو غلط بتایا ہے، حکومت نے اسٹیشنری پر بھی جی ایس ٹی لگادیا ہے۔
نوید قمر نے کہا کہ مشکل یہ ہے کہ نہ وزیر خزانہ ہے نہ سیکرٹری خزانہ ہیں اور نہ ہی چیئرمین ایف بی آر اجلاس میں ہیں تو جواب کون دے گا؟ چیمبرز یہ کہہ رہے ہیں پالیسی ایف بی آر سے نکال کر وزارت خزانہ کو دے دی ہے لہذا ٹیکس پالیسی سے متعلق تو وہ ایف بی آر کی بجائے وزارت خزانہ کے پاس جائیں گے، اب ایف بی آر کے پاس آپریشن ہے تو اسی سے متعلق ایف بی آر کے پاس آئیں گے۔
نمائندہ کراچی چیمبر آف کامرس جاوید بلوانی نے کہا کہ ایف بی آر نے ابھی سے ڈیجیٹل انوائسنگ کے نوٹس جاری کرنا شروع کر دیئے ہیں، ایک صفحہ پر مشتمل تجاویز تیار کرکے کمیٹی کو بھجوائیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نوید قمر نے کہا کہ حکام نے کہا کہ کراچی چیمبر آئی ایم ایف فائنل ٹیکس گھر بیٹھے ایف بی آر
پڑھیں:
ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی کا شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد بیان
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما محمود مولوی نے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کردی۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا "میری، عمران اسماعیل اور فواد چوہدری کی نہ صرف شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی بلکہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں سے بھی تفصیلی اور مثبت نوعیت کی ملاقات ہوئی۔ ان ملاقاتوں کا مقصد ملک میں موجود سیاسی تناؤ اور درجہ حرارت کو کم کرنا ہے۔ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو اس وقت محاذ آرائی نہیں بلکہ سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔ اسی مقصد کے تحت ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے۔"
ایک اور سکھ رہنما قتل۔۔۔’’را‘‘ کے مجرمانہ نیٹ ورکس کا ایک اور وار بے نقاب ۔۔۔’’سکھ فار جسٹس تنظیم ‘‘ نے اہم اعلان کر دیا
محمود مولوی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ عناصر ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک آگے بڑھے، وہ انتشار اور ٹکراؤ کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ ایسے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں ہی رہیں تاکہ سیاسی کشیدگی برقرار رہے۔ مگر ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل صرف بات چیت، مفاہمت اور قومی اتفاق رائے میں مضمر ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر ملک کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔
مزید :