وفاقی وزیرِ خزانہ  محمد اورنگزیب سے عالمی بینک کے وفد نے ملاقات کی جس کے دوران دونوں فریقین نے پاکستان میں پائیدار ترقی اور طویل مدتی معاشی استحکام کے لیے سی پی ایف کی اہیمت اور کردار پر اتفاق کیا۔

وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب اور عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے درمیان آج وزارتِ خزانہ میں ملاقات ہوئی، عالمی بنک کے وفد کی قیادت بنک کی منیجنگ ڈائریکٹر آپریشنز اینا بیئرڈے کر رہی تھیں۔ 

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملاقات کا مقصد دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانا، عالمی بینک کی مالی امداد کے منصوبوں کا جائزہ لینا، اور حال ہی میں ورلڈ بینک کے اشتراک سے شروع کیے گئے دس سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) پر عمل درآمد میں تیزی لانا تھا۔

بات چیت میں خاص طور پر سی پی ایف میں شامل ترجیحی شعبوں بالخصوص ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی صلاحیت اور آبادی کے نظم و نسق جیسے اہم موضوعات پر بات ہوئی۔

دونوں فریقین نے پاکستان میں پائیدار ترقی اور طویل مدتی معاشی استحکام کے لیے سی پی ایف کی اہیمت اور کردار پر اتفاق کیا۔

اینا بیئرڈے نے مشکل لیکن ضروری معاشی اصلاحات کو پایہ تکمیل تک پہچانے کے لیے حکومتِ پاکستان کے مسلسل عزم کو سراہا، اور ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کے لیے حکومتی کوششوں کی تعریف کی۔

وفاقی وزیر محمد اورنگزیب نے سی پی ایف کے اہداف کے حصول کے  لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا اور ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کو معاشی منصوبہ بندی کا مرکزی جزو قرار دیا۔

انہوں نے سی پی ایف پر عمل درآمد کے لیے وزارت خزانہ اور دیگر تمام متعلقہ وزارتوں اور اداروں کے ساتھ باہمی اشتراک کو مؤثر بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

وزیر خزانہ نے وزارتِ خزانہ، وزارتِ موسمیاتی تبدیلی، اور دیگر متعلقہ اداروں کے اشتراک سے سی پی ایف پر موثر عمل درآمد کے لیے جامع فریم ورک کی تیاری اور سارے عمل کو مؤثر اور مربوط بنانے کے لیے کے لیے عالمی بینک کی تکنیکی معاونت کی درخواست کی۔

بیئرڈے نے سی پی ایف کے مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کو عالمی بینک کی مکمل حمایت کا یقین دلایا اورمعاشی اصلاحات کے ساتھ ساتھ ٹیکس نظام، توانائی، اور سماجی تحفظ کے شعبوں میں بنک کے تعاون اور حمایت کا اعادہ کیا۔

انہوں نے پاکستان کے انسانی وسائل کو مضبوط کرنے اور معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کو بااختیار بنانے کے اقدامات کی بھی حمایت کی۔

ملاقات کے آخر میں دونوں فریقین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ آنے والے مہینوں میں سی پی ایف کے مؤثر نفاذ انداز اور پاکستان کی پائیدار ترقی کے لیے مضبوط شراکت داری پر مبنی قریبی تعاون جاری رکھیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک

کراچی:

حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کی معیشت کوقلیل مدتی طور پر متاثرکیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتارسست ہو سکتی ہے،جبکہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔

اسی تناظر میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی شرح سود کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باوجود پاکستان کی معیشت گزشتہ بڑے سیلابوں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مضبوط ہے۔

قرضوں کی ادائیگی کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر اورکرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال مستحکم رہی ہے۔ علاوہ ازیں امریکاکی جانب سے درآمدی محصولات میں ترمیم نے عالمی تجارتی بے یقینی میں کمی لائی ہے، جو پاکستان کیلیے  مثبت پیش رفت ہے۔

سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق خریف کی فصل کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے تجارتی خسارے میں اضافے کاامکان ظاہرکیاجا رہا ہے۔

اگرچہ امریکاسے بہتر مارکیٹ رسائی کی بدولت اس نقصان کاکچھ حد تک ازالہ متوقع ہے،تاہم زرعی اور صنعتی شعبوں کے ساتھ ساتھ خدمات کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔

اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.25 فیصد سے 4.25 فیصدکی نچلی حدکے قریب رہنے کاامکان ہے۔

اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصدکے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں اضافے کی امیدکی جا رہی ہے،جبکہ منصوبے کے مطابق اگر سرکاری آمدن مقررہ وقت پر موصول ہوگئی تو دسمبر 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔

حکومتی اخراجات میں اضافے اور محصولات میں ممکنہ سست روی کے باعث مالی گنجائش محدود ہونے کاخدشہ ہے۔

اسٹیٹ بینک نے زور دیا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینااور خسارے میں چلنے والے اداروں میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔

دوسری جانب، سیلاب کے باوجود نجی شعبے میں قرضوں کی طلب میں موجودہ رفتار برقرار رہنے کی توقع ہے۔

مہنگائی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ جولائی 2025 میں افراط زر 4.1 فیصد جبکہ اگست میں 3 فیصد رہی، تاہم سیلاب کے بعدخوراک کی قیمتوں کے حوالے سے غیر یقینی میں اضافہ ہوگیاہے،رواں مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصدکے ہدف سے تجاوزکر سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیرصحت مصطفی کمال کی ترکیہ سفیر ڈاکٹر مہمت پاجا جی سے ملاقات ، ڈاکٹرز اور نرسز کی باہمی تعلیمی شراکت داری کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے معاشی بحالی کا روڈ میپ پیش کردیا
  • پاکستان اور مالدیپ کے اسپیکرز کی ملاقات، دوطرفہ پارلیمانی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان کی بنیاد جمہوریت‘ ترقی اور استحکام کا یہی راستہ: حافظ عبدالکریم
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • معیشت کی مضبوطی کےلیے ڈیجیٹائزیشن ناگزیر ہے،وزیراعظم شہباز شریف
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امیر قطر سے ملاقات، قریبی روابط برقرار رکھنے پر اتفاق
  •  وزیر خزانہ سے پولینڈ کے سفیر کی ملاقات‘ تجارت بڑھانے پر  تبادلہ خیال
  • کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،احسن اقبال
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک