650 سال پرانے تاریخی ٹاور کا حصہ اچانک گر گیا،ویڈیو بھی سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
چین کے صوبہ انہوئی (Anhui) میں واقع 650 سالہ قدیم فینگ یانگ ڈرم ٹاور (Fengyang Drum Tower) پیر کے روز جزوی طور پر منہدم ہوا، جس کے نتیجے میں سیاحوں کو اچانک خطرے سے بچنے کے لیے محفوظ مقامات کی جانب دوڑنا پڑا۔ حادثے میں ٹاور پر لگی سینکڑوں ٹائلیں نیچے گرپڑیں، تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹاور کا جزوی حصہ زمین بوس ہوتا ہے جس سے ہر طرف دھواں پھیل جاتا ہے۔ ملبہ سیاحتی مقام کے قریب گرنے سے افرا تفری مچ جاتی ہے اور لوگ اپنی جان بچانے کے لیے دوڑنے لگتے ہیں۔
ایک عینی شاہد نے میڈیا کو بتایا کہ ٹاور کی ٹائلیں ایک سے دو منٹ تک مسلسل گرتی رہیں۔“ جبکہ ایک اور سیاح کا کہنا تھا کہ اس وقت چوک میں کوئی موجود نہیں تھا، اور کوئی زخمی نہیں ہوا، ہاں اگر یہ واقعہ تھوڑی دیر کے بعد پیش آتا، تو اس میں وہ بچے مارے جاتے جو وہاں رات کے کھانے کے بعد کھیل رہے تھے۔
یہ تاریخی عمارت سب سے پہلے 1375 میں منگ خاندان (Ming Dynasty) کے دور میں تعمیر کی گئی تھی۔ 1853 میں چنگ خاندان (Qing Dynasty) کے دور میں عمارت کا ایک حصہ تباہ ہو گیا تھا، جسے 150 سال بعد، 1995 میں دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ اس تاریخی ورثے کی بحالی کے لیے 2023 میں ایک بحالی منصوبہ شروع کیا گیا تھا، جو مارچ 2024 میں مکمل ہوا۔
تاہم جس چھت کا حصہ گر کر منہدم ہوا، وہ صرف ایک سال قبل ازسرنو تعمیر کیا گیا تھا، جس پر سوشل میڈیا صارفین نے سخت تشویش اور غصے کا اظہار کیا۔
فینگ یانگ ڈرم ٹاور چین کے بڑے سیاحتی مقامات میں شمار ہوتا ہے اور یہ بیجنگ سے تقریباً 320 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ علاقہ منگ خاندان کے بانی ژو یوان ژانگ (Zhu Yuanzhang) کا آبائی مقام بھی ہے، جس کے باعث یہاں تاریخی اہمیت کی حامل کئی عمارتیں موجود ہیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ جدید مرمت کا معیار 650 سال پرانی تعمیر کے مقابلے میں شرمناک ہے۔
واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی تاہم متعلقہ حکام نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
خفیہ ایٹمی تجربہ کرنے کا الزام؛ صدر ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
چین نے ایٹمی تجربات کرنے کے امریکی صدر کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیدتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔
چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے پہلی ترجیح کے طور پر استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی برقرار رکھنی چاہیے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ امریکا کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے اور اپنے جوہری تجربات کو پھر سے شروع کردینے چاہئیں۔
یہ خبر پڑھیں : امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
انھوں نے کہا کہ روس اور چین دونوں تجربات کر رہے ہیں لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا اور مجھے ڈر ہے امریکا ایٹمی تجربات نہ کرنے والا واحد ملک نہ بن جائے۔
پس منظر:
امریکا نے 1992 سے اب تک کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا ہے جب کہ روس نے 1990 اور چین نے 1996 کے بعد سے کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔
ان تینوں ممالک کا کہنا ہے کہ وہ صرف “نظامی یا غیر جوہری تجربات” (non-critical tests) کرتے ہیں، جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا۔
تاہم روس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل "بوریوسٹِنِک" اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا ہے۔
جس کے بعد حال ہی میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے وزارت دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو چین امریکا سے ایٹمی ہتھیاروں میں آگے نکل جائے گا۔