پاکستان کی خاطر اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)علیمہ خان کہتی ہیں کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ ان سے بات کرنے کوئی نہیں آیا لیکن پاکستان کی خاطر بانی پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کو تیار ہیں۔
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ ان سے بات کرنے کوئی نہیں آیا لیکن وہ پاکستان کی خاطر اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کو تیار ہیں۔بانی پی ٹی آئی نے علیمہ خان کے ذریعے بیان میں کہا کہ معاشی محاذ، دہشتگردی اور مودی کے خطرے سے ملک مشکل میں ہے۔علیمہ خان کے مطابق عمران خان کا کہنا ہے کہ پارٹی کے اندر سے کوئی بھی مذاکرات یا ڈیل ہونے کی بات کرے تو اس پر ہرگز اعتماد نہ کیا جائے، ایسی خبریں صرف توجہ ہٹانے کیلئے پھیلائی جارہی ہیں۔
سندھ بھر کے سکولز میں موسمِ گرما کی تعطیلات کا اعلان کر دیا گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سے بات کرنے بانی پی ٹی علیمہ خان
پڑھیں:
بانئ پی ٹی آئی نے کہا ہے ان سے بات کی جائے جن سے ٹرمپ بات کررہے ہیں: علیمہ خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: بانئ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ ان عناصر سے بات چیت کی جائے جن کے پاس اصل طاقت ہے اور جن سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی مذاکرات کر رہے ہیں۔
اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت کے باہر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانئ پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ حکومت میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو خوفزدہ اور غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ اصل طاقتوروں سے بات کی جائے، وہی فیصلہ کن ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے واضح طور پر دو نکات پر زور دیا ہے، پہلا یہ کہ پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ اس قدر ظلم ہے کہ اس کے مقابلے میں میری پوری زندگی جیل میں گزار دینا بہتر ہے، دوسرا یہ کہ مجھ سے کہا جا رہا ہے اپنی رہائی کے لیے ذاتی بات کرو، سیاست سے دستبردار ہو جاؤ، 9 مئی کے واقعات کو تسلیم کر کے معافی مانگو اور سی سی ٹی وی فوٹیج کا ذکر نہ کرو، تو رہائی ممکن ہے۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہ محرم کے بعد ظلم کے اس نظام کے خلاف تحریک شروع کی جائے گی، جب بھی عمران خان تحریک کی بات کرتے ہیں تو حکومت مذاکرات کی بات چھیڑ دیتی ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ ان سے بات کی بھی کیوں جائے؟
انہوں نے عدالتی کارروائیوں پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ جج صاحبان عمران خان کے مقدمات سننے سے گریزاں ہیں۔ ہر ممکن حربہ استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ ان کے کیسز کی سماعت نہ ہو۔ ان لوگوں کو معلوم ہے کہ یہ مقدمات اتنے کمزور ہیں کہ کوئی بھی جج ان پر فیصلہ سنانے کی جرات نہیں کرتا۔ اگر عمران خان کے خلاف فیصلہ دیا گیا تو یہ ایک ایسا جرم ہوگا جسے تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو خیبرپختونخوا حکومت نے نہیں بلکہ پورے نظام نے مائنس کیا ہے، انہوں نے ہم سب کو موقع دیا ہے کہ اس نازک وقت میں اپنا کردار ادا کریں، مجھے یقین ہے کہ پاکستان میں مثبت تبدیلی ضرور آئے گی۔