’کوئی ملنے نہیں آیا‘ عمران خان نے جیل میں کسی شخصیت سے ملاقات کی تردید کردی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے واضح طور پر ان خبروں کو مسترد کردیا ہے کہ انہیں کوئی جیل میں ملنے آیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں کوئی ملنے نہیں آیا۔
عمران خان سے ملاقات کے بعد جیل سے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ اس وقت ملک کو معیشت اور دہشتگردی کے مسائل درپیش ہیں، اور سب سے بڑا خطرہ مودی کی طرف سے ہے۔ ان تینوں مسائل کی وجہ سے عمران خان نے ایک بار پھر اس بات کو دہرایا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے یہ نہیں کہا کہ ان کے دروازے کھلے ہیں بلکہ انہوں نے کہا ہے کہ وہ بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ان کے بقول’ آپ اگر بات کرنا چاہیں تو پاکستان کی خاطر مجھ سے بات کرسکتے ہیں۔‘
علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان اس لیے یہ بات کرنے پر مجبور ہوئے ہیں کہ بار بار خبریں آ رہی ہیں کہ عمران خان سے کوئی ملنے گیا تھا۔ ’آج نعیم پنجوتھا نے عمران خان سے پوچھا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ انہیں کوئی ملنے نہیں آیا۔‘
علیمہ خان نے کہا کہ ہمارے بھائی تقریباً 2 سال سے جیل میں بیٹھے ہیں۔ کوئی اس کا نام ناجائز طور پر استعمال نہ کرے۔
’ہماری ایک ہی مہم ہے کہ ہم نے عمران خان کو جیل کی ناجائز قید سے رہا کروانا ہے۔ اس کے لیے ہم بھی تیار ہیں اور ہماری ساری پاکستانی قوم بھی تیار ہے۔ہر کوئی مطالبہ کر رہا ہے کہ اس قدر عظیم لیڈر کو، جس نے اس قدر زیادہ مشکل کاٹ لی ہے، اسے جیل سے باہر نکالیں۔
’یہ دنیا میں پاکستان کے لیے بڑی شرمندگی کا باعث ہے کہ عمران خان کو نہ صرف جیل میں رکھا ہوا ہے بلکہ اسے ان سہولتوں سے بھی محروم کردیا گیا ہے جو جیل رولز کے مطابق اس کا حق ہیں۔ اس ظلم سے عمران خان نہیں ٹوٹے گا لیکن ہم مزید یہ ظلم برداشت نہیں کریں گے۔ ہماری قوت برداشت ختم ہورہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تحریک انصاف علیمہ خان عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف علیمہ خان علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان کوئی ملنے جیل میں کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے، عمران خان کے جیل مسائل سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرحت جبین رانا نے علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں ہراساں کیے جانے کے خلاف دائر دو الگ الگ درخواستوں پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق پہلی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے والی خاتون اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ درخواست گزار کے مطابق واقعے کے وقت صدر بیرونی پولیس کے ایس ایچ او اور سب انسپکٹر اعزاز موقع پر موجود تھے، جنہوں نے حملہ آور خاتون کو بھگا دیا۔
خیبرپختونخوا پولیس کا سوشل میڈیا پر فحش ویڈیو ز شیئرکرنے والوں کیخلاف کریک ڈاون جاری
درخواست میں کہا گیا کہ علیمہ خان اور ان کی فیملی کی زندگیاں خطرے میں ہیں اور متعلقہ پولیس اہلکاروں کی مبینہ پشت پناہی سے حملہ آور فرار ہوئی۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ حملہ آور خاتون، اس کے سہولت کاروں اور ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
دوسری درخواست میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل میں مبینہ طور پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حکم پر جیل سپرنٹنڈنٹ غفور انجم اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سبطین انہیں ہراساں کرتے ہیں۔
اسلام آباد: 26 نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فردِ جرم عائد
درخواست میں کہا گیا کہ مریم نواز اپنی تقاریر میں متعدد بار کہہ چکی ہیں کہ ’’عمران خان میرے کنٹرول میں ہے۔‘‘
مزید کہا گیا کہ عمران خان کو روزانہ 22 گھنٹے آئیسولیشن میں رکھا جاتا ہے، سیل میں بجلی بند رہتی ہے، اور انہیں جیل مینوئل کے مطابق سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔ درخواست گزار نے مطالبہ کیا کہ عمران خان کو جیل قوانین کے مطابق سہولیات اور سیکیورٹی دی جائے۔
درخواست میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ جیل کے باہر عمران خان کی بہنوں کو ہراساں کیا جاتا ہے، اور انہیں گرفتار کر کے رات گئے ویران جگہوں پر چھوڑا جاتا ہے، جو کہ ایک سنگین سیکیورٹی رسک ہے۔
ویڈیو: "اگر تم مرد ہو تو مجھے طلاق دو" عورت کے اس جملے کا کیا مطلب ہوتا ہے؟
درخواست میں اے ایس پی زینب، ایس ایچ او اعزاز، ایس ایچ او ثاقب، اور جیل چوکی انچارج سب انسپکٹر سلیم کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور ان سب کے خلاف قانونی کارروائی کی استدعا کی گئی۔
سماعت کے دوران، سرکاری پراسیکیوٹر نے دونوں درخواستوں کو عدالتی وقت کا ضیاع قرار دیتے ہوئے مسترد کرنے کی استدعا کی۔ پراسیکیوٹر کا مؤقف تھا کہ جیل سے متعلق شکایات کے لیے متعلقہ فورمز اور ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا جائے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد دونوں درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
مزید :