مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ انسپکشن میں غفلت، بدعنوانی اور نگرانی میں سنگین کوتاہیوں کا انکشاف ہوا ہے اس لیے پانی چوری روکنے کیلئے مؤثر کارروائی کی اشد ضرورت ہے، واٹر بورڈ کیس پر چیف منسٹر انسپکشن ٹیم سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے واٹر بورڈ میں پانی چوری پر انکوائری کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ واٹر بورڈ میں پانی چوری کی انکوائری کی جائے۔ پانی چوری پر واٹربورڈ کے 2 اعلیٰ افسران پہلے ہی معطل ہو چکے ہیں۔ انجینئر احسن اللہ شیخ اور ایس ایم احسن کو پانی چوری کے الزامات پر معطل کیا جا چکا ہے۔ مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ انسپکشن میں غفلت، بدعنوانی اور نگرانی میں سنگین کوتاہیوں کا انکشاف ہوا ہے اس لیے پانی چوری روکنے کیلئے مؤثر کارروائی کی اشد ضرورت ہے، واٹر بورڈ کیس پر چیف منسٹر انسپکشن ٹیم سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس سے قبل کراچی میں 84 انچ پانی کی سپلائی لائن پھٹنے سےمتعلق تحقیقات کی گئی جس کے بعد چیف انجینئر ڈبلیو ٹی ایم ظفر پلیجو کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ سپرنٹنڈنٹ انجینئر محمد اعجاز کو چیف انجینئر کا اضافی چارج دے دیا گیا، واٹرکارپوریشن حکام نے 30 اپریل کو تحقیقات کیلئے 3 رکنی کمٹی تشکیل دی تھی، 3 رکنی کمیٹی میں ڈی ایم ڈی پلاننگ، سپرنٹنڈنٹ انجینئر، ایگزیکٹیو انجینئر شامل ہیں۔ کمیٹی کو 7 روزمیں رپورٹ جمع کرانی تھی لیکن 13روز بعد بھی تحقیقات مکمل نہ ہوسکیں۔ رکن کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی ارکان دوران تحقیقات دباؤ کا شکار ہیں، کچھ افسران کمیٹی کے ساتھ تعاون نہیں کررہے۔ یاد رہے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہر میں پانی کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ پانی کی لائن کیوں پھٹتی ہیں؟

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پانی چوری واٹر بورڈ کا مطالبہ میں پانی

پڑھیں:

احمد خان چھٹو کراچی انٹر بورڈ میں ناظم امتحانات مقرر

— فائل فوٹو

سندھ کے تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلیٰ سے صوبائی وزارت بورڈز و جامعات کو منتقل ہوتے ہی پہلی خلاف ضابطہ تقرری کردی گئی ہے۔ 

میرٹ اور قواعد کو بالائے طاق رکھ کر لاڑکانہ بورڈ کے انسپیکٹر آف انسٹی ٹیوشن احمد خان چھٹو کا کراچی کے انٹرمیڈیٹ بورڈ میں تبادلہ کر دیا گیا۔

احمد خان چھٹو کو کراچی انٹر بورڈ کی اہم ترین پوسٹ پر ناظم امتحانات مقرر کردیا گیا ہے۔ 

صوبائی وزیر بورڈز و جامعات اسماعیل راہو کے اس اقدام سے انٹر بورڈ کے ملازمین میں بےچینی پھیل گئی۔ ادھر کراچی کے بورڈز میں اندرون سندھ سے مزید تبادلوں و تقرریوں کا امکان ہے۔ 

یاد رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے پاس جب تک تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی رہی انہوں نے سب سے پہلے سرچ کمیٹی کے ذریعے سندھ 8 تعلیمی بورڈ میں میرٹ پر چیئرمین مقرر کیے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے میرٹ پر ناظم امتحانات، سیکریٹری اور آڈٹ افسران کے تقرر کے لیے باقاعدہ قواعد تیار کیے ہی تھے کہ ان سے کنٹرولنگ اتھارٹی لے لی گئی اور پھر بورڈز میں خلاف ضابطہ تقرریوں کا آغاز ہوگیا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ کے پی کا مہمند میں پیرا میڈیکل بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم
  • کراچی میں ای چالان کے نفاذ سے قبل آگاہی مہم لازمی قرار، شہریوں کا اصلاحات کا مطالبہ
  • وزیراعلیٰ کے پی کا ضلع مہمند میں پیرا میڈیکل بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم
  • وزیراعلیٰ کے پی، پیرا میڈیکل بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم
  • پی ایس ایل ٹیم مالکان کا مطالبہ تسلیم، بورڈ کا ہنگامی اجلاس آج ہوگا
  • لانڈھی جیل بریک: قیدیوں کے فرار کی وجہ زلزلہ یا کچھ اور، تحقیقات کیا کہتی ہیں؟
  • کراچی: فلیٹ سے 80 لاکھ کے زیورات اور غیر ملکی کرنسی چوری
  • احمد خان چھٹو کراچی انٹر بورڈ میں ناظم امتحانات مقرر
  • میکسیکو: مقامی میئرکے قتل کے بعد پرتشدد مظاہرے، مشتعل افراد کا سرکاری عمارت پر دھاوا
  • گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ