میئر کراچی کا واٹر بورڈ میں پانی چوری پر تحقیقات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ انسپکشن میں غفلت، بدعنوانی اور نگرانی میں سنگین کوتاہیوں کا انکشاف ہوا ہے اس لیے پانی چوری روکنے کیلئے مؤثر کارروائی کی اشد ضرورت ہے، واٹر بورڈ کیس پر چیف منسٹر انسپکشن ٹیم سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے واٹر بورڈ میں پانی چوری پر انکوائری کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ واٹر بورڈ میں پانی چوری کی انکوائری کی جائے۔ پانی چوری پر واٹربورڈ کے 2 اعلیٰ افسران پہلے ہی معطل ہو چکے ہیں۔ انجینئر احسن اللہ شیخ اور ایس ایم احسن کو پانی چوری کے الزامات پر معطل کیا جا چکا ہے۔ مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ انسپکشن میں غفلت، بدعنوانی اور نگرانی میں سنگین کوتاہیوں کا انکشاف ہوا ہے اس لیے پانی چوری روکنے کیلئے مؤثر کارروائی کی اشد ضرورت ہے، واٹر بورڈ کیس پر چیف منسٹر انسپکشن ٹیم سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس سے قبل کراچی میں 84 انچ پانی کی سپلائی لائن پھٹنے سےمتعلق تحقیقات کی گئی جس کے بعد چیف انجینئر ڈبلیو ٹی ایم ظفر پلیجو کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ سپرنٹنڈنٹ انجینئر محمد اعجاز کو چیف انجینئر کا اضافی چارج دے دیا گیا، واٹرکارپوریشن حکام نے 30 اپریل کو تحقیقات کیلئے 3 رکنی کمٹی تشکیل دی تھی، 3 رکنی کمیٹی میں ڈی ایم ڈی پلاننگ، سپرنٹنڈنٹ انجینئر، ایگزیکٹیو انجینئر شامل ہیں۔ کمیٹی کو 7 روزمیں رپورٹ جمع کرانی تھی لیکن 13روز بعد بھی تحقیقات مکمل نہ ہوسکیں۔ رکن کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی ارکان دوران تحقیقات دباؤ کا شکار ہیں، کچھ افسران کمیٹی کے ساتھ تعاون نہیں کررہے۔ یاد رہے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہر میں پانی کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ پانی کی لائن کیوں پھٹتی ہیں؟
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پانی چوری واٹر بورڈ کا مطالبہ میں پانی
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
افتتاحی تقریب سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، بلدیاتی اداروں، اختیارات و وسائل پر قابض ہے لیکن عوام کو ان کا حق دینے اور مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، جماعت اسلامی بااختیار شہری حکومت کا نظام چاہتی ہے، لاڑکانہ ہو، شکارپور یا حیدرآباد اور کراچی، بلدیاتی اداروں کو با اختیار بنایا جائے، 17 سال میں کراچی کے لیے صرف 400 بسوں سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، ای چالان کا مسئلہ اگر بات چیت سے حل نہ ہوا تو مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا، صحت ہماری بنیادی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلبرگ ٹاؤن کے تحت فیڈرل بی ایریا بلاک 18 ثمن آباد ہیلتھ کیئر یونٹ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب اور بلاک 8 عزیز آباد میں شاہراہ نعمت اللہ خان کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد علاقہ مکینوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمیں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے، سندھ حکومت 17 سال میں صرف 400 بسیں لاسکی ان میں سے بھی معلوم نہیں کتنی چل رہی ہیں، سڑکیں ٹوٹی ہیں،گٹر بہہ رہے ہیں، پنجاب میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہی کراچی میں 5000 روپے کا ہے، بہت افسوس کی بات ہے کہ ٹریفک پولیس میں کراچی کے 10 فیصد شہری بھی نہیں ہیں، کراچی میں معیاری ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث پچاس لاکھ لوگ موٹر سائیکل چلانے پر مجبور ہیں۔