پابندیاں نرم کرنے پر شامی جوڑے نے اپنے بچے کا نام ٹرمپ رکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
شام کے صوبے حمص میں نومولود کا امریکی صدر کے نام پر رکھ دیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق شام میں والدین نے بیٹے کا نام ’ٹرمپ احمد السطوف‘ رکھ دیا جسے دیکھنے کے لیے دور دراز علاقوں سے لوگ ان کے گھر پہنچ گئے۔
روایت سے ہٹ کر اپنے بچے کا نام رکھنے کی وجہ بتاتے ہوئے شامی والد نے میڈیا کو بتایا کہ امریکی صدر کے مشکور ہیں جنھوں نے شام پر پابندیاں ہٹائیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم سخت مشکل میں تھے۔ بہت کٹھن دور گزارا ہے لیکن جب سے ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی پابندیاں نرم کرنے کا اعلان کیا ہے ایک امید جاگ اُٹھی ہے۔
نومولود کے والد نے مزید کہا کہ ہمارے ملک پر عائد اقتصادی اور تجارتی پابندیوں کے ختم ہونے سے مستقبل میں چیزیں تبدیل ہونے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ آنے والے اچھے دنوں کی خوشی میں ہی پابندیاں ہٹانے والے ٹرمپ کے نام پر بچے کا نام رکھا ہے۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں سعودی عرب میں شام کے عبوری صدر احمد الشرع سے ملاقات کے بعد شام پر کئی سال سے عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا نام
پڑھیں:
یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس
یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرسجرمن چانسلر فریڈرش میرس نے کہا ہے کہ ماسکو کی یوکرین میں فوجی مداخلت کے ساتھ شرو ع ہونے والی جنگ میں ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ کے قیام سے روس کا حوصلہ آئندہ مزید بڑھے گا اور صدر پوٹن اپنے اگلے ہدف کی تلاش شروع کر دیں گے۔
وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چانسلر میرس نے بدھ 17 ستمبر کے روز کہا کہ روسی یوکرینی جنگ میں ’’کوئی ایسا امن، جس کی شرائط کییف کو لکھائی گئی ہوں اور جس میں یوکرین کی آزادی کو مدنظر نہ رکھا گیا ہو، روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی اس حد تک حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ اپنے اگلے ہدف کی تلاش شروع کر دیں گے۔
(جاری ہے)
‘‘
اس کے علاوہ جرمن سربراہ حکومت کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس کی طرف سے پولینڈ اور رومانیہ کی فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کے حالیہ واقعات اس طویل المدتی رجحان کا حصہ ہیں، جس کے تحت روسی صدر پوٹن سبوتاژ کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کی برداشت کی حد کا امتحان بھی لیتے رہتے ہیں۔
دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے قدامت پسندوں کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھنے والے چانسلر میرس نے جرمن پارلیمان کے بنڈس ٹاگ کہلانے والے ایوان زیریں سے اپنے خطاب میں مزید کہا، ’’روس اپنی ایسی کوششوں کے درپردہ ہمارے آزاد معاشروں کو عدم استحکام کا شکار بنانا چاہتا ہے۔‘‘
فریڈرش میرس نے جرمن پارلیمان کے ارکان کو بتایا کہ یوکرین میں قیام امن کے لیے کوئی بھی ایسا معاہدہ طے نہیں کیا جا سکتا، جس کی کییف حکومت کو قیمت اپنے ملک کی سیاسی خود مختاری اور علاقائی وحدت کی صورت میں چکانا پڑے۔
ادارت: شکور رحیم، کشور مصطفیٰ