لیگی رہنما کی پرانی ویڈیو ایک بار پھر سوشل میڈیا پر وائر ل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
مسلم لیگ نون کے رہنما کی شعلہ فشاں ویڈیو ایک بار پھر سوشل میڈیا پر وائر ل ہو گئی۔
پنجاب اسمبلی کے فلور پر مارچ کے آخری دنوں میں اجلاس کے دوران اس مسلم لیگی رہنما نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی تصویر پنجاب اسمبلی کے ہال میں لائے جانے پر سخت تنقید کی تھی۔ ان کی یہ گفتگو اس وقت بھی وائرل ہوئی تھی، اب دو ماہ بعد ایک بار پھر ان کی تقریر کی ویڈیو کلپ وائرل ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو میں انہیں یہ کہتے دیکھا جا سکتا ہے کہ " میرے پاس ثبوت موجود ہیں ایک بیگم کے دو دو شوہر سرکاری خرچ پر عمرے پر جاتے رہے " ، کیلفورنیا کی عدالتوں کا فیصلہ دیکھو، سبزواری کی بات سنیں ،یہ ریاست مدینہ بنانے والوں کا حال ہے یہ جو تصویر آج اپوزیشن والوں نے لگائی ہے قائد اعظم کی روح بھی تڑپ اٹھی ہوگی یہاں سیتا وائٹ کی تصویر ہونی چاہیے تھی ،
خصوصی بچوں کےسکولوں کے اوقات کار میں کمی
اس ویڈیو مین مسلم لیگ نون کے رکن اسمبلی کو یہ کہتے دیکھا جا سکتا ہے، "یہ ٹھمکا سسٹم آپ نے دیا ہے ساڑھے تین سال میں جو ملک اور نوجوان نسل کا بیڑا غرق آپ نے کیا ہے وہ ہسٹری میں کسی نے نہیں کیا ہے ۔ اس ملک کے اداروں کے ساتھ ظلم و زیادتی ، شہیدوں کے ساتھ بے غیرتی آپ نے کی اس کی مثال اور کہیں نہیں ملتی ، ایک ہاتھ میں تسبیح پکڑ کر ایاک نعبدو ایاک نستعین کہنے والے کو آج باہر لے آئیں, وضو کروا لیں ، اگر وہ وضو صیحح طریقے سے کرلے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا"
لاہور میں تیز ہوائیں چلنے سے گرمی کی شدت میں کمی
شرم کریں یہ فلور اس بات کا متقاضی نہیں ، یہ ایوان اس بات کا متقاضی ہے کہ ادھر بیٹھنے والے ادھر بیٹھنے والوں کی عزت کریں ، جو کام آپ نے کیا میں نے ابھی بھی لحاظ کیا ابھی بھی لحاظ کر رہا ہوں ۔ ا میرے پاس ثبوت موجود ہیں ایک بیگم کے دو دو شوہر سرکاری خرچ پر عمرے پر جاتے رہے آپ کے دور میں ،
شوکت خانم کے نام سے کینسر ہسپتا ل ہو تو انہیں اچھا لگتا ہے اگر پنجاب گورنمنٹ کا کینسر ہسپتال ہو اور اس کے ساتھ نواز شریف کا نام ہوتو انہیں کانٹے لگتے ہیں ۔ جو کام ہورہے تھے ان کی تو تعریف کرتے .
باغبانپورہ : گزشتہ 24گھنٹوں سے بجلی بند
اس وائرل ویڈیو کو فیس بک پر اس لنک پر دیکھا جا سکتا ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ہمارے احتجاج سے قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی،علی امین گنڈاپور
4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے میں یہ ٹارگٹ حاصل کیا، بانی پی ٹی آئی نے یہ ٹارگٹ دیا تھا،وزیراعلیٰ
24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے،گفتگو
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی۔راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا کہ 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا۔انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے یہ ٹارگٹ دیا تھا، اور کہا تھا سب کو آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا، 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کر کے واپس لوٹا تھا۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کر کے گولیاں چلائیں۔دریں اثنا وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا سوشل میڈیا پر لوگ جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیں، سوشل میڈیا نے الیکشن میں ہمیں بالکل سپورٹ کیا، مجھے لوگوں نے ووٹ سوشل میڈیا پر نہیں پولنگ بوتھ پر جا کر دیٔے انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا کردار ہے لیکن یہ نہیں کہہ سکتے کہ سوشل میڈیا نے ہی سب کچھ کیا ہے، بغیر تحقیق کے الزامات لگانا ہماری اخلاقیات کی گراوٹ ہے، جب بانی پی ٹی آئی نے فائنل مارچ کی کال دی تو لوگ کیوں نہ آئے؟ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ وی لاگ اور جعلی اکاونٹ بنانے سے آزادی کی جنگ نہیں لڑی جاتی، ان ڈراموں کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی رہا نہیں ہو رہے، گھوڑے ایسے نہیں دوڑائے جاتے ایسے دوڑائے جاتے ہیں۔اس موقع پر علی امین گنڈاپور نے طنزیہ انداز میں ہاتھوں کو ٹیڑھا کر کے گھوڑے دوڑانے کی ترکیب بتائی۔ انکے گھوڑے دوڑانے کے اسٹائل پر پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے قہقہ لگایا۔ انقلاب گھر بیٹھ کر انگلیاں چلانے سے نہیں آتے۔انھوں نے کہا پارٹی کے اندر ایک تناو ہے، گروپ بندیاں چل رہی ہیں، یہ گروپ بندیاں کس نے کی، میں نے نہیں بنائیں، میری گزارش ہے گروپ بندیوں کا حصہ نہ بنیں، کوئی ایک شخص آکر بتائے میں نے کوئی گروپ بندی کی ہو۔وزیراعلیٰ نے کہا کمزور پوزیشن میں مذاکرات ہوتے ہیں نہ کہ جنگ ہوتی ہے، ہمیں کمزور کر کے گروپوں میں بانٹا جا رہا ہے، جلسہ ہے پشاور آئیں کوئی رکاوٹ نہیں، یہ ایسا نہیں کرینگے بس علی امین پر الزامات لگائیں گے۔انھوں نے کہا 5 اور 14 اگست کو کتنے لوگ نکلے؟ صرف باتیں کرتے ہیں، سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک کر نے سے انقلاب نہیں آتے، سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک سے انقلاب آتے ہوتے تو بانی پی ٹی آئی جیل میں نہ ہوتے۔