وفاقی حکومت 10جون کو بجٹ پیش کرے گی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ 10جون کو پیش کیا جائے گا۔اس سے پہلے وفاقی بجٹ پیش کرنے کی تاریخ 2 جون دی گئی تھی۔
ترجمان وزارت خزانہ کا مزید کہنا ہے کہ اقتصادی سروے 9 جون کو پیش کیا جائے گا۔ نئے مالی سال ایف بی آر کا سالانہ ٹیکس ہدف 2 حصوں پر مبنی ہوگا، حکومت نے آئی ایم ایف کو 14 ہزار ارب روپے سے زیادہ سالانہ ٹیکس ہدف مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔ایف بی آر کے ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف نے عدالتی کیسز سے حاصل ممکنہ ریونیو بھی مدِنظر رکھنے پر زور دیا ہے، مختلف عدالتوں میں ٹیکس سے متعلق 770 ارب کے مقدمات زیرِ التواء ہیں، 30 جون تک 250 ارب روپے کے کیسز کے فیصلے حق میں آنے کا امکان ہے، اگلے مالی سال کم از کم 500 ارب روپے مالیت کے مقدمات کے فیصلے متوقع ہیں۔
آپریشن سندور عسکری، سٹریٹجک اور سفارتی سطح پر کس طرح ناکام ہوا؟
حکومت نے آئی ایم ایف سے سپر ٹیکس کی شرح میں کمی کا مطالبہ کر دیا ہے، ریئل اسٹیل، پراپرٹی، تعمیراتی شعبے کے لیے بھی ریلیف مانگا ہے، معاشی ٹیم کی آئی ایم ایف کے ساتھ تاحال کسی ریلیف پر انڈراسٹینڈنگ نہیں ہو سکی ہے۔ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی پابند ہے، فیصلے رضامندی سے ہوں گے، آئی ایم ایف نے ریلیف اقدامات کی درخواست پر کوئی مؤقف اختیار نہیں کیا ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
نارووال (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کیخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔ احسن اقبال نے نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔ اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی۔