تنخواہ دار اور کم آمدنی والے طبقات کو بڑا ریلیف دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اشرف خان: عوام کی سنی گئی،نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار اور کم آمدنی والے طبقات کو ریلیف کی اُمیدیں بڑھنے لگی ، حکومت قابلِ ٹیکس سالانہ آمدنی کی حد کو 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کرنے پر غور کر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق اگر یہ تجویز منظور کر لی گئی تو یکم جولائی 2025 سے سالانہ 10 لاکھ روپے آمدن تک ٹیکس کی کٹوتی نہیں کی جائے گی یعنی تنخواہ دار طبقہ اس حد تک مکمل ٹیکس استثنیٰ حاصل کرے گا۔
برطانیہ: بارشیں نہ ہونے سے خشک سالی کاخطرہ پیداہوگیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ 10 لاکھ سے زائد آمدنی پر ہی ٹیکس لاگو ہوگا اور اس سے لاکھوں ملازمین کو ریلیف ملنے کا امکان ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف اور عالمی بینک نے بھی اپنی حالیہ رپورٹس میں اعتراف کیا ہے کہ تنخواہ دار طبقہ پہلے ہی ٹیکس کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ٹیکس دینے والوں کو سہولتیں دینگے، چوری کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں: وزیراعظم
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور نظام کو خود کار بنانے کیلئے اقدامات تیزی سے جاری ہیں۔ 70 برس کے بگاڑ کو ٹھیک کرنے کیلئے سخت اقدامات ضروری ہیں، ٹیکس دینے والے افراد اور کاروبار کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دیں گے۔ ٹیکس چوری کرنے والے افراد اور کاروبار کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں، ٹیکس چوری کرنے والے افراد اور کاروبار کے خلاف مؤثر قانونی کارووائی کی جائے گی۔ شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کے امور اور جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس کو بتایا گیا کہ سیلز ٹیکس کی چوری کی روک تھام کیلئے نیشنل ٹارگیٹنگ سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے۔ اس نظام کے تحت مصنوعات کی نقل و حمل میں شامل گاڑیوں کو ای ٹیگ اور ڈیجیٹل ڈیوائس کے ذریعے براہ راست ٹریک کیا جائے گا۔ مزید برآں ای-بلٹی کا نظام بھی متعارف کرایا جا رہا ہے جو کہ ایف بی آر کے سسٹم پر جاری کی جائے گی۔ ملک کی تمام بڑی شاہراہوں اور شہروں میں داخلے کی جگہوں پر ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم نصب کیا جائے گا، اس اقدام سے سمگلنگ و سیلز ٹیکس چوری کا خاتمہ ہوگا اور عام شہریوں کو رکنے کی دقت سے نجات اور وقت کی بچت ہوگی، مذکورہ نظام سے معیشت کی ڈیجیٹائزیشن ممکن ہو گی اور محصولات میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں پر درآمدات و برآمدات کی ڈیجیٹل و خودکار نگرانی کیلئے کسٹم ٹارگیٹنگ سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے۔ اس نظام کو مقامی و بین الاقوامی ڈیٹا بیس سے منسلک کیا جائے گا اور مصنوعی ذہانت کو بروئے کار لاتے ہوئے ٹیکس چوری و سمگلنگ کی روک تھام کی جائے گی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر اور متعلقہ اداروں کی افرادی قوت کو نئے نظام سے روشناس کرانے کیلئے انکی تربیت کا مؤثر انتظام بھی کیا جا رہا ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ اس نظام کو دو مرحلوں میں نافذ کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں کسی ایک بڑے شہر سے اس کے پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز کیا جائے گا اور بعد ازاں اسے ملک بھر میں نافذ کیا جائے گا۔ سیمنٹ، ہیچریز، پولٹری فیڈ، تمباکو اور مشروبات کے شعبے میں سیلز ٹیکس کی نگرانی کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ چینی کی صنعت پر نافذ کردہ نگرانی کے نظام کی طرح تمباکو، مشروبات، سٹیل و سیمنٹ کے شعبوں میں پیداوار کی نگرانی کیلئے ایف بی آر اور معاون اداروں کے افسر و اہلکار تعینات کر دئیے گئے ہیں۔ وزیرِ اعظم نے تمام اقدامات کو جلد، مؤثر اور پائیدار طریقے سے نافذ کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہاکہ ایف بی آر اور اس کے معاون قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ٹیکس آمدن میں اضافے کیلئے کوششیں قابل ستائش ہیں۔شہباز شریف اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے جنوبی ایشیاء کے حالیہ بحران میں فعال سفارت کاری پر مصری صدر السیسی سے اظہار تشکر کیا اور مصر کے تعمیری کردار کو سراہا۔ وزیراعظم نے ملکی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع پر پاکستان کی بہادر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا پاکستان علاقائی امن کے مفاد میں بھارت سے جنگ بندی مفاہمت برقرار رکھنے کیلئے پرعزم ہے۔ وزیراعظم نے مصری صدر کی توجہ سندھ طاس معاہدے کی اہمیت کی طرف بھی مبذول کرائی۔ دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ بالخصوص غزہ کی تشویشناک صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔