پرائز بانڈ ہولڈرز کیلئے بڑی خبر، 750 روپے والے بانڈ پر اہم اعلان
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
750 روپے مالیت کے پرائز بانڈ رکھنے والوں کے لیے خوشخبری ہے کہ اگلی قرعہ اندازی 15 جولائی 2025 کو راولپنڈی میں صبح 10 بجے ہوگی۔ اس موقع پر پہلے، دوسرے اور تیسرے انعام کے خوش نصیبوں کا اعلان کیا جائے گا۔
پہلا انعام 15 لاکھ روپے، دوسرا انعام 5 لاکھ روپے (تین افراد کو)، جبکہ تیسرا انعام 9,300 روپے فی بانڈ ہے جو 1696 افراد کو ملے گا۔
اس قرعہ اندازی کا نتیجہ نیشنل سیونگ کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہوگا جہاں شہری اپنے بانڈ نمبر سے نتائج چیک کر سکتے ہیں۔
یہ اسکیم نہ صرف سرمایہ محفوظ رکھنے کا ذریعہ ہے بلکہ عوامی منصوبوں کے لیے فنڈز جمع کرنے کا حکومتی طریقہ بھی ہے۔ خاص طور پر مڈل کلاس طبقے میں پرائز بانڈز کو بچت اور خوش نصیبی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ بعض اوقات قسمت کی ایک چمک زندگی بدل دیتی ہے۔
اگر آپ کے پاس بھی 750 روپے کا بانڈ ہے تو تاریخ نوٹ کرلیں 15 جولائی شاید اس بار خوش نصیبی آپ کے دروازے پر دستک دے!
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-15
کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کی قومی موسمیاتی خطرات کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سمندر کی سطح بلند ہونے اور سیلاب سے 2050 ء تک آسٹریلیا کے 15 لاکھ شہری متاثر ہوں گے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک رواں ہفتے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف جاری کرنے والا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بڑھتا درجہ حرارت آسٹریلیا کی 2 کروڑ 70 لاکھ سے زائد آبادی پر مسلسل اور باہم جڑے ہوئے اثرات مرتب کرے گا۔ آسٹریلوی وزیر کرس باؤون نے کہا کہ ہم اب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ کوئی پیش گوئی یا تخمینہ نہیں رہا، یہ ایک زندہ حقیقت ہے اور اب اس کے اثرات سے بچنا ممکن نہیں رہا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 2050 ء تک ساحلی علاقوں میں مقیم 15 لاکھ افراد براہ راست خطرے سے دوچار ہوں گے جبکہ 2090 ء تک یہ تعداد بڑھ کر 30 لاکھ ہو سکتی ہے۔ آسٹریلیا میں جائداد کی مالیت کو 2050 ء تک 611 ارب آسٹریلوی ڈالر (406 ارب امریکی ڈالر) کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جو 2090 ء تک 770 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے۔مزید یہ کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوا تو صرف سڈنی میں گرمی سے اموات کی شرح میں 400 فیصد سے زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے فوسل فیول برآمد کنندگان میں شمار ہونے والے آسٹریلیا پر طویل عرصے سے تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے موسمیاتی اقدامات کو سیاسی اور معاشی بوجھ سمجھا تاہم بائیں بازو کی لیبر حکومت نے حالیہ برسوں میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی ہے۔ یہ رپورٹ پیر کو اس وقت سامنے آئی جب آسٹریلیا اپنے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف پیرس معاہدے کے تحت پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ اہداف پہلے سے زیادہ بلند ہوں گے۔