ٹرمپ کا عندیہ: ایران پر عائد امریکی پابندیاں جلد ہٹائے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات نے بین الاقوامی منظرنامے میں نئی گرما گرمی پیدا کر دی ہے۔
اگرچہ یہ ملاقات رسمی نوعیت کی نہیں تھی، لیکن عشائیے کی شکل میں ہونے والے اس تبادلہ خیال کے دوران کئی حساس اور عالمی سطح پر اثر انداز ہونے والے معاملات زیر بحث آئے، جن میں ایران کے ساتھ تعلقات، مشرق وسطیٰ میں قیام امن، پاک بھارت کشیدگی، روس-یوکرین جنگ اور عالمی معیشت جیسے موضوعات شامل تھے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایک سوال کے جواب میں واضح طور پر عندیہ دیا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کا ابتدائی خاکہ طے پا چکا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان آئندہ مہینوں میں مزید سنجیدہ سفارتی بات چیت متوقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ایران کو طاقت کے استعمال کے بجائے امن کی راہ پر گامزن دیکھنا چاہتے ہیں اور جب مناسب وقت آئے گا تو اقتصادی پابندیاں بھی اٹھا لی جائیں گی تاکہ ایران ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔
اس موقع پر نیتن یاہو نے بھی ایران سے متعلق ایک محتاط لیکن اہم بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں حکومت کی تبدیلی بیرونی طاقتوں کا کام نہیں بلکہ یہ فیصلہ صرف ایرانی عوام کو کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا مقصد خطے میں طویل مدتی استحکام اور پرامن بقائے باہمی کا فروغ ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر بھی بات کی اور کہا کہ ان میں سے بیشتر اب غیر فعال ہو چکی ہیں،تاہم انہوں نے زور دیا کہ امریکا طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دے رہا ہے، کیونکہ اصل کامیابی میز پر بیٹھ کر بات چیت سے حاصل ہوتی ہے نہ کہ میدان جنگ سے۔
ملاقات کے دوران ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا ذکر بھی ہوا۔ صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ان کی مداخلت سے دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان ممکنہ جنگ کو روکا جا سکا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی کوششوں کے نتیجے میں دونوں ممالک کو جنگ کے بجائے باہمی تجارت کی راہ پر چلنے کی ترغیب دی گئی ہے، جو جنوبی ایشیا کے امن کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔
صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے یہ امید بھی ظاہر کی کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری طویل کشیدگی اب اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہے۔ یہ امریکا اور اسرائیل دونوں کے لیے ایک بڑی مشترکہ کامیابی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کے ہمسایہ ممالک بھی اس بار کشیدگی کم کرنے میں ایک مؤثر کردار ادا کر رہے ہیں۔
روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازع پر صدر ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین پر حملوں کا تسلسل دنیا کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے اور امریکا یوکرین کی فوجی مدد جاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ روسی جارحیت کو روکنے کے لیے اضافی دفاعی ساز و سامان فراہم کیا جائے گا تاکہ یوکرین خود کو بچا سکے۔
معاشی حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ بھارت کے ساتھ ایک جامع تجارتی معاہدہ حتمی مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دیگر ممالک کے ساتھ ٹیرف یعنی محصولات کی شرح پر نظرثانی کی جا رہی ہے تاکہ عالمی تجارتی توازن کو بہتر بنایا جا سکے۔
گفتگو کے اختتام پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل نے حالیہ دنوں میں جو مشترکہ اقدامات کیے ہیں، وہ ایک عظیم کامیابی کی بنیاد ہیں۔ آنے والے وقت میں ان پالیسیوں کے اثرات نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر پر ظاہر ہوں گےاور امریکا نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ عالمی قیادت میں اپنا کردار بھرپور طریقے سے نبھا رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ کے درمیان نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
صحافی اعزاز سید صدر آصف علی زرداری کو عہدے سے ہٹائے جانے کی خبر پر ڈٹ گئے
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)صحافی اعزاز سید صدر آصف علی زرداری کو ہٹائے جانے سے متعلق اپنی خبر پر ڈٹ گئے۔ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر انہوں نے کہا کہ کچھ دوست صدر زرداری کو ہٹانے کی سازش سے متعلق میری دی گئی معلومات پر اعتراض کر رہے ہیں، بعض اسے غلط بھی قرار دے رہے ہیں۔ یاد رکھیے، کوئی ذمہ دار صحافی اتنی بڑی بات بغیر تصدیق کے نہیں کرتا۔ ماضی میں پرویز مشرف کے استعفے کا فیصلہ ہو یا جنرل عاصم منیر کا ڈیٹا لیک—ایسی کئی خبریں ابتدا میں تردید اور ناقابلِ یقین کہی گئیں، لیکن وقت نے انہیں درست ثابت کیا۔انتظار فرمائیے۔
واضح رہے کہ کچھ دن قبل اعزاز سید نے دعویٰ کیا تھا کہ آصف علی زرداری کو عہدے سے ہٹائے جانے کا پلان بن چکا ہے اور اس پر ابتدائی کام بھی شروع ہو چکا ہے۔اس خبر پر سوشل میڈیا میں بحث جاری ہے کچھ لوگ اس خبر قیاس آرائی قرار دے رہے ہیں۔
ایران نے لاکھوں افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے یا گرفتاری کا سامنا کرنے کا حکم دے دیا
مزید :