data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات نے بین الاقوامی منظرنامے میں نئی گرما گرمی پیدا کر دی ہے۔

اگرچہ یہ ملاقات رسمی نوعیت کی نہیں تھی، لیکن عشائیے کی شکل میں ہونے والے اس تبادلہ خیال کے دوران کئی حساس اور عالمی سطح پر اثر انداز ہونے والے معاملات زیر بحث آئے، جن میں ایران کے ساتھ تعلقات، مشرق وسطیٰ میں قیام امن، پاک بھارت کشیدگی، روس-یوکرین جنگ اور عالمی معیشت جیسے موضوعات شامل تھے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایک سوال کے جواب میں واضح طور پر عندیہ دیا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کا ابتدائی خاکہ طے پا چکا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان آئندہ مہینوں میں مزید سنجیدہ سفارتی بات چیت متوقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ایران کو طاقت کے استعمال کے بجائے امن کی راہ پر گامزن دیکھنا چاہتے ہیں اور جب مناسب وقت آئے گا تو اقتصادی پابندیاں بھی اٹھا لی جائیں گی تاکہ ایران ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

اس موقع پر نیتن یاہو نے بھی ایران سے متعلق ایک محتاط لیکن اہم بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں حکومت کی تبدیلی بیرونی طاقتوں کا کام نہیں بلکہ یہ فیصلہ صرف ایرانی عوام کو کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا مقصد خطے میں طویل مدتی استحکام اور پرامن بقائے باہمی کا فروغ ہے۔

صدر ٹرمپ نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر بھی بات کی اور کہا کہ ان میں سے بیشتر اب غیر فعال ہو چکی ہیں،تاہم انہوں نے زور دیا کہ امریکا طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دے رہا ہے، کیونکہ اصل کامیابی میز پر بیٹھ کر بات چیت سے حاصل ہوتی ہے نہ کہ میدان جنگ سے۔

ملاقات کے دوران ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا ذکر بھی ہوا۔ صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ان کی مداخلت سے دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان ممکنہ جنگ کو روکا جا سکا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی کوششوں کے نتیجے میں دونوں ممالک کو جنگ کے بجائے باہمی تجارت کی راہ پر چلنے کی ترغیب دی گئی ہے، جو جنوبی ایشیا کے امن کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔

صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے یہ امید بھی ظاہر کی کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری طویل کشیدگی اب اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہے۔ یہ امریکا اور اسرائیل دونوں کے لیے ایک بڑی مشترکہ کامیابی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کے ہمسایہ ممالک بھی اس بار کشیدگی کم کرنے میں ایک مؤثر کردار ادا کر رہے ہیں۔

روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازع پر صدر ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین پر حملوں کا تسلسل دنیا کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے اور امریکا یوکرین کی فوجی مدد جاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ روسی جارحیت کو روکنے کے لیے اضافی دفاعی ساز و سامان فراہم کیا جائے گا تاکہ یوکرین خود کو بچا سکے۔

معاشی حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ بھارت کے ساتھ ایک جامع تجارتی معاہدہ حتمی مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دیگر ممالک کے ساتھ ٹیرف یعنی محصولات کی شرح پر نظرثانی کی جا رہی ہے تاکہ عالمی تجارتی توازن کو بہتر بنایا جا سکے۔

گفتگو کے اختتام پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل نے حالیہ دنوں میں جو مشترکہ اقدامات کیے ہیں، وہ ایک عظیم کامیابی کی بنیاد ہیں۔ آنے والے وقت میں ان پالیسیوں کے اثرات نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر پر ظاہر ہوں گےاور امریکا نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ عالمی قیادت میں اپنا کردار بھرپور طریقے سے نبھا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ کے درمیان نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 26 ستمبر کو ملاقات کا امکان

وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 26 ستمبر کو نیویارک میں ملاقات متوقع ہے۔ یہ ملاقات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر سائیڈ لائن پر ہوگی، جہاں دونوں رہنما باہمی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے رواں ماہ امریکا کا دورہ کریں گے۔ ان کی تقریر 26 ستمبر کو متوقع ہے۔
نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کل سے سہ ملکی دورے پر روانہ ہوں گے، جس کا آغاز سعودی عرب سے ہوگا۔
17 ستمبر کو وزیراعظم سعودی عرب پہنچیں گے جہاں وہ سعودی قیادت سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔  اس کے بعد وہ برطانیہ روانہ ہوں گے اور وہاں برطانوی حکام سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔
21 ستمبر کو وہ امریکا روانہ ہوں گے، جہاں وہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی 22 ستمبر کو فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق ایک عالمی سربراہی کانفرنس میں شرکت بھی متوقع ہے۔
26 ستمبر کو جنرل اسمبلی اجلاس سے ان کا خطاب شیڈول ہے۔
یہ دورہ وزیراعظم کے لیے اہم سفارتی موقع ہوگا، جہاں وہ عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کر کے پاکستان کے مؤقف کو اجاگر کریں گے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • ایشیا کپ تنازع: پاکستان کے میچز سے ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو ہٹائے جانے کا امکان
  • امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • امریکا نے ایران کے مالیاتی نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کردیں 
  • چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا
  • وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 26 ستمبر کو ملاقات کا امکان
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان
  • روس پر پابندیاں لگانے کیلیے تیار ہیں، امریکا کے قطر کیساتھ خاص تعلقات ‘ اسرائیل کو محتاط رہنا ہوگا‘ ٹرمپ