Jasarat News:
2025-07-02@10:51:05 GMT

کھانسی کی دوا رعشہ کے مریضوں کے لیے مفید ہے، تحقیق

اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ یورپ میں عام طور پر استعمال ہونے والا کھانسی کا ایک شربت ایمبروکسول پارکنسنز کے مریضوں میں ڈیمینشیا کی رفتار کو سست کر سکتا ہے۔

تحقیقات کے مطابق، پارکنسنز کا شکار تقریباً نصف مریض 10 سال کے اندر ڈیمینشیا میں مبتلا ہو جاتے ہیں، جس سے یادداشت کی خرابی، ذہنی الجھن، نظر کے دھوکے، اور مزاج کی تبدیلی جیسے مسائل بڑھ جاتے ہیں، جو نہ صرف مریض بلکہ ان کے خاندان اور صحت کے نظام پر بھی گہرے اثرات ڈالتے ہیں۔

کینیڈا کی ویسٹرن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ماہرِ اعصابیات ڈاکٹر اسٹیفن پاسٹرناک کے مطابق، موجودہ علاج صرف علامات کو کم کرتے ہیں، بیماری کو روکنے میں مؤثر نہیں ہیں۔

اب ایک سال پر محیط تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایمبروکسول – جو یورپ میں طویل عرصے سے محفوظ طریقے سے استعمال ہو رہی ہے – پارکنسنز سے جُڑے ڈیمینشیا کی رفتار کو سست کر سکتی ہے۔

اس چھوٹے پیمانے کی تحقیق میں پارکنسنز کے باعث ڈیمینشیا کا شکار 55 افراد کو شامل کیا گیا۔ ان کی یادداشت، نفسیاتی علامات، اور دماغی نقصان سے متعلق بایومارکر GFAP کی نگرانی کی گئی۔

شرکا کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا: ایک گروپ کو روزانہ ایمبروکسول دی گئی جبکہ دوسرے کو فرضی دوا (پلیسبو) دی گئی۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ پلیسبو لینے والوں میں علامات مزید خراب ہوئیں، جبکہ ایمبروکسول لینے والوں کی علامات نسبتاً مستحکم رہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ملبے میں پھنسے لوگوں کو نکالنے میں مدد کیلیے ’سائبورگ بیٹل‘

ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ریموٹ سے چلنے والے ’سائبورگ بِیٹلز‘ کو استعمال کرتے ہوئے منہدم عمارتوں میں پھنسے لوگوں یا بارودی سرنگوں کی تلاش کی جا سکتی ہے۔

آسٹریلیا کے سائنس دانوں نے اس کیڑے پر ایک بیک پیک نصب کیا ہے (جو ہٹایا جا سکتا ہے) جس کو ویڈیو گیم کے ریموٹ سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ کے محقق ڈاکٹر تھینگ وو-ڈوان (جن کی رہنمائی میں تحقیق کی گئی) نے بتایا کہ کیڑے پر لدا بیگ پیک الیکٹروڈز کے ذریعے ان کے اینٹینا اور فور ونگز (Forewings) کو کنٹرول کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بیٹلز میں متعدد قدرتی صلاحیتیں ہوتی ہیں جو ان کو چڑھنے اور ملبے جیسی چھوٹی اور پیچیدہ جگہوں میں حرکت کرنے کا ماہر بناتی ہیں، جو کسی روبوٹ کے لیے کرنا مشکل ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی تحقیق میں اس کیڑے کی صلاحیتوں کو اکٹھا کیا گیا ہے اور پروگرام ایبل کنٹرولز جوڑا گیا ہے جو ان کی زندگی کو نقصان پہنچائے بغیر درست سمت میں رہنمائی کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بجٹ میں کمی کے باوجود مریضوں کی بہتر سہولیات دے رہے ہیں،ڈاکٹر علی اکبر
  • ڈراؤنے خواب عمر گھٹا سکتے ہیں، بچنا ممکن مگر کیسے؟
  • عام ٹیسٹ دل کی خطرناک بیماری کی تشخیص میں ناکام
  • ملبے میں پھنسے لوگوں کو نکالنے میں مدد کیلیے ’سائبورگ بیٹل‘
  • فضائی آلودگی دل کے لیے بھی خطرناک، نئی تحقیق میں تشویشناک انکشافات
  • یو ایس ایڈ فنڈنگ میں کٹوتی کے باعث ڈیڑھ کروڑ اموات کا خدشہ
  • روزانہ 100 منٹ پیدل چلنے سے کمر درد میں 23 فیصد کمی، نئی تحقیق
  • ذیابیطس مریضوں کو تربوز سے اجتناب کیوں کرنا چاہیے؟
  • ذہنی دباؤ میں خواتین مردوں سے بہتر فیصلے کرتی ہیں، تحقیق میں انکشاف