کھانسی کی دوا رعشہ کے مریضوں کے لیے مفید ہے، تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یورپ میں فروخت ہونے والا ایک عام کھانسی کا شربت رعشے (پارکنسنز) کے مریضوں میں ڈیمینشیا کے اضافے کو سست کر سکتا ہے۔
پاکنسنز بیماری میں مبتلا افراد کی تقریباً نصف تعداد 10 برس کے اندر ڈیمینشیا میں مبتلا ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں یادداشت کے خراب ہونے، الجھن، نظروں کا دھوکا اور مزاج میں تبدیلی کے مسائل بڑھتے جاتے ہیں جو مریضوں، ان کے گھر والوں اور صحت کے نظام کو متاثر کرتا ہے۔
کینیڈا کی ویسٹرن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے نیورولوجسٹ اسٹیفن پاسٹرناک کا کہنا تھا کہ پارکنسنز بیماری اور ڈیمینشیا کے لیے موجودہ علاج علامات سے تو نمٹتے ہیں لیکن اصل بیماری کو نہیں روکتے۔
اب ایک سال تک جاری رہنے والی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایمبروکسول نامی کھانسی کی دوا (جو کہ دہائیوں سے یورپ میں بغیر کسی نقصان کے استعمال کی جارہی ہے) ان علامات کے بڑھنے کی رفتار کم کر سکتی ہے۔
چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی اس تحقیق میں پارکنسنز کے سبب ڈیمینشیا میں مبتلا 55 افراد کی نگرانی کی گئی اور ان میں یادداشت، نفسیاتی علامات اور دماغ کو نقصان پہنچنے سے تعلق رکھنے والے اشارے جی ایف اے پی کا معائنہ کیا گیا۔
شرکا کے ایک گروپ کو روزانہ ایمبروکسول دی گئی جبکہ دوسرے گروپ کو ایک پلیسبو (فرضی دوا) دی گئی۔
سائنس دانوں نے بتایا کہ جن افراد نے پلیسبو کھائی تھی ان کی نفسیاتی علامات مزید بگڑیں جبکہ ایمبروکسول لینے والے افراد میں یہ علامات مستحکم رہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نیند کی کمی دماغ کو وقت سے پہلے بوڑھا کر دیتی ہے، تحقیق میں انکشاف
ایک نئی طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ناقص نیند انسانی دماغ کو تیزی سے عمر رسیدہ کر سکتی ہے، اور اس کی ایک بڑی وجہ جسم میں سوزش (inflammation) میں اضافہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وہ حیرت انگیز غذائیں جو نیند کو بہتر بناتی ہیں!
میڈیا رپورٹس کے مطابق جریدہ eBioMedicine میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے دوران ماہرین نے برطانیہ کے 27 ہزار سے زائد درمیانی عمر اور بزرگ افراد کے دماغی اسکینز کا جائزہ لیا۔
شرکا نے اپنی نیند کے معیار سے متعلق معلومات فراہم کیں جبکہ خون کے نمونوں سے جسم میں سوزش کی سطح کو پرکھا گیا۔
ماہرین نے بتایا کہ جن افراد کی نیند خراب تھی ان کے دماغ اوسطاً اپنی اصل عمر سے ایک سال زیادہ پرانے دکھائی دیے۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر ایبیگیل ڈوو (کارولنسکا انسٹی ٹیوٹ، سویڈن) کے مطابق ہر ایک پوائنٹ کمی کے ساتھ دماغی عمر اور اصل عمر میں فرق چھ ماہ تک بڑھ گیا۔
یہ بھی پڑھیں:سائنسدانوں کی اہم پیشرفت، بڑھاپا ماضی کا قصہ بننے کے قریب
تحقیق میں مزید کہا گیا کہ ناقص نیند دماغ کے ’ویسٹ کلیئرنس سسٹم‘ کو بھی متاثر کرتی ہے، جو نیند کے دوران فعال ہوتا ہے۔
اس نظام میں خرابی دماغ میں زہریلے مادوں جیسے امی لائیڈ بیٹا اور ٹا پروٹینز کے جمع ہونے کا باعث بن سکتی ہے، جو الزائمر بیماری سے منسلک ہیں۔
ماہرین کے مطابق ناقص نیند دل کی صحت پر بھی برا اثر ڈالتی ہے جس سے دماغی صحت مزید کمزور ہو سکتی ہے۔
تاہم سائنسدانوں نے یہ وضاحت کی کہ یہ تحقیق صرف تعلق ظاہر کرتی ہے، براہِ راست سبب اور نتیجہ ثابت نہیں کرتی۔
یہ بھی پڑھیں:’جوانی اب نہیں جانی‘، اماراتی خاتون نے سدا جوان رہنے کا راز بتا دیا
ڈاکٹر ڈوو کے مطابق ہمارے نتائج اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ نیند کا بہتر معیار اختیار کر کے دماغی بڑھاپے اور ممکنہ طور پر یادداشت کی کمی سے بچا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
eBioMedicine بڑھاپا دماغ ڈاکٹر ڈوو نیند