Express News:
2025-10-04@20:13:30 GMT

خیبرپختونخوا میں سیلاب سے تباہی

اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT

پاکستان کے بالائی علاقوں، خصوصاً خیبرپختونخوا میں گزشتہ روز بدترین سیلاب نے تباہی مچا دی ہے، خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بادلوں کے پھٹنے، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلے کے باعث سیکڑوں افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جب کہ متعدد افراد سیلابی ریلوں میں بہہ کر لاپتہ ہیں جب کہ متعدد مکانات منہدم ہوگئے اور متعدد سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں۔ 

سب سے زیادہ تباہی خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر میں ہوئی ہے، اطلاعات کے مطابق ضلع بونیر میں دو سو کے قریب افرادجاں بحق ہوئے، سیلاب کی شدت کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ ضلع بھر میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

ضلع باجوڑ میں بھی سیلاب اور شدید بارشوں کے باعث خاصا نقصان ہوا ہے۔ امدادی سرگرمیوں کے لیے باجوڑ جانے والا خیبرپختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر کریش ہوگیا جس کے نتیجے میں دو پائلٹوں سمیت 5 افراد شہید ہوگئے ہیں۔

صوبے میں ہونے والے وسیع پیمانے پر جانی نقصان کے باعث وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے گزشتہ روز صوبہ بھر میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور صورت حال پر گفتگو کی، وزیراعظم نے این ڈی ایم اے کو فوری امداد سامان خیبر پختونخوا بجھوانے کی ہدایت بھی کر دی ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ سمیت دیگر علاقوں میں بادلوں کے پھٹنے، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلے کے باعث گزشتہ 24 گھنٹوں میں دو سو سے زائد  افراد جاں بحق ہوئے ہیں جب کہ33  تاحال افراد لاپتہ ہیں، سب سے زیادہ نقصان ضلع بونیر میں ہوا جہاں12  سے زیادہ دیہات کلاؤڈ برسٹ سے شدید متاثر ہوئے۔

موات کی تعداد بھی اس ضلع میں سب سے زیادہ ہے۔ بونیر، باجوڑ، مانسہرہ اور بٹگرام آفت زدہ اضلاع قرار دے دیے گئے ہیں۔ موسلادھار بارش سے سوات میں بھی سیلابی صورت حال پیدا ہوگئی، ڈی سی سوات کے مطابق مالم جبہ جبہ روڈ کا 400 میٹر حصہ گل میرہ کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہہ گیا، مینگورہ شہر، تحصیل چارباغ، خوازہ خیلہ، مدین، کبل اور بریکوٹ میں سیلابی صورتحال ہے۔

پاک فوج کے جوان سیلاب زدہ علاقوں میں فلڈ ریلیف آپریشن میں مصروف ہیں، سیلاب زدہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی خصوصی ہدایت پر متاثرہ اضلاع کے لیے50 کروڑ روپے امدادی فنڈز جاری کردیے گئے، ان میں ضلع بونیر کو 15 کروڑ، ضلع باجوڑ، بٹگرام اور مانسہرہ کو 10، 10 کروڑ اور سوات کے لیے5 کروڑ روپے جاری ہوئے ہیں۔ 

ادھر آزادکشمیر میں شدید بارشوں کے دوران مختلف مقامات پر کلائوڈ برسٹ ،ندی نالوں میں طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 9 افراد جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ وسیع پیمانے پر مکانات اور کمرشل ایریاز کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ کئی پل پانی میں بہہ گئے۔

این ڈی ایم اے کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق مون سون بارشوں کے باعث ملک بھر میں 26 جون سے اب تک 330  افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے حالیہ بارشوں اور سیلاب سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے خیبر پختونخوا میں بارشوں سے تباہ کاریوں کے نتیجے میں ہلاکتوں پر گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور افسوس کا اظہار کیا، وزیراعظم نے گورنر خیبرپختونخوا کو وفاق کی جانب سے صوبہ کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔

دریں اثنا گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کی صورتحال کے جائزے کے لیے ہنگامی اجلاس ہوا، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے وزیراعظم کو ریلیف آپریشن پر تفصیلی بریفنگ دی، وزیراعظم نے این ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ خیبر پختونخوا حکومت اور پی ڈی ایم اے کے ساتھ بھرپور تعاون جاری رکھا جائے اور ریسکیو و ریلیف آپریشن کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں کا یہ ساتواں اسپیل چل رہا ہے۔ اس اسپیل میں آزاد کشمیر اور خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں بہت زیادہ جانی ومالی نقصانات ہوئے ہیں۔ اس بار ان علاقوں میں غیرمعمولی بارشوں اور گلیشیئرز کے پگھلاؤ کی وجہ سے ندی نالوں میں سیلابی صورت حال پیدا ہوئی جب کہ کلاؤڈ برسٹنگ کے باعث بھی صورت حال سنگین ہی ہے۔

اب یہ پانی پاکستان کے نچلے علاقوں کی طرف آئے گا اور جنوبی پنجاب اور سندھ میں بھی سیلابی صورت حال پیدا ہونے کے امکانات ہیں۔ ادھر اطلاعات کے مطابق بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا ہے جس سے دریائے ستلج میں قصور کے قریب گنڈا سنگھ کے مقام پر نچلے درجے کے سیلاب سے متعدد سرحدی دیہات زیر آگئے ہیں، جن کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیاہے، کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ 

گزشتہ روز کے اعداد وشمار کے مطابق ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کا اخراج ستر ہزار کیوسک ریکارڈ ہے، ضلعی انتظامیہ نے تلوار پوسٹ پر امدادی کیمپ بھی لگا دیے، پی ڈی ایم اے پنجاب نے کہا ہے کہ 16 سے 17 اگست تک مون سون بارشوں کے باعث دریائے سندھ میں کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر پانی کے اضافے کا خدشہ ہے۔ اس حوالے سے الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

پاک فوج کے سربراہ فیلڈمارشل جنرل عاصم منیر نے کہا کے خیبر پختونخوا میں تعینات فوج سیلاب سے متاثر عوام کی بحالی میں بھرپور مدد کرے گی۔ انھوں نے صوبہ خیبر پختونخوا میں سیلاب سے متاثرہ عوام کی بحالی سے متعلق خصوصی ہدایات جاری کردی ہیں۔ آرمی چیف نے کہا اس سلسلے میں اضافی فوجی دستے بھی بھیجے جا رہے ہیں۔ 

سیکیورٹی ذرایع کے مطابق پاک فوج نے ایک دن کی تنخواہ خیبر پختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ عوام کی بحالی کے لیے وقف کر دی ہے۔ پاک فوج نے اپنا ایک دن کا راشن جو تقریباً 600 ٹن سے زیادہ بنتا ہے بھی خیبر پختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ عوام کی امداد کے لیے مختص کر دیا ہے۔

آرمی چیف نے کور آف انجینئرز کو خصوصی ہدایات جاری کر دی ہیں کہ پلوں کی مرمت کا کام جلد مکمل کرے، جہاں ضروری ہے عارضی پل قائم کیے جائیں۔ پاک فوج کے ہیلی کاپٹر اور آرمی ایوی ایشن کو پہلے سے ہی خیبر پختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ عوام کی بحالی کے لیے تعینات کر دیا گیا۔ پاک فوج مشکل کی ہر گھڑی میں خیبر پختونخوا کے بہادر عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔

پاکستان کو شدید قسم کی موسمیاتی تبدیلی کا سامنا ہے، پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہوئے ہیں۔ پاکستان کے شمالی علاقوں میں ہر سال گلیشیئرز کے پگھلاؤ کی رفتار تیز ہو رہی ہے۔

گلگت بلتستان 7 ہزار سے زائد بڑے قدرتی گلیشیئرز کا مسکن ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ان گلیشیئرز کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ برف کی مقدار کم ہونے سے پہاڑ نسبتاً خشک ہو چکے ہیں، جس کے باعث وہ برفانی تودوں کا شکار ہو رہے ہیں اور کبھی کبھار ایک ہی دن میں کئی بار ایسا ہوتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی سے انسانی جانوں، املاک، فصلوں، زرخیز زمین، درختوں اور مال مویشیوں کا بھی نقصان ہوتا ہے، برف باری میں کمی اور تیزی سے گلیشیئر پگھلنے کی موسمیاتی تبدیلیوں پر علاقے میں بڑے آبی بحران کا خدشہ ظاہرکیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں جنگلات کا رقبہ پہلے ہی کم ہے لیکن اس کے باوجود قدرتی جنگلات کی بے رحمانہ کٹائی جاری ہے۔

سرسبز پہاڑی علاقوں خصوصاً انگریز کے دور میں بننے والے ہلز اسٹیشنز پر بے تحاشا عمارتوں کی تعمیر کے باعث بھی جنگلات کا رقبہ کم ہوا ہے جب کہ آبادی میں خاصا بلکہ ضرورت سے زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔ آبادی میں اضافے کے باعث ٹرانسپورٹیشن، الیکٹریسٹی، گیس اور کوئلے کا استعمال بڑھنے کے باعث درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دھوئیں کی آلودگی بھی پھیل رہی ہے۔

پہاڑوں کا کٹاؤ ہونے کی وجہ سے بھی لینڈسلائیڈنگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ شمالی علاقوں میں گلیشیئرز قدرت کا ایک انمول تحفہ ہیں۔ جس انداز میں ان کا پگھلاؤ جاری ہے، اگر اس پر قابو پانے کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے برسوں میں آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے شمالی علاقوں میں بارشوں، کلاؤڈبرسٹنگ، لینڈسلائیڈنگ اور سیلاب کی شدت میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا جس سے ان علاقوں میں وسیع پیمانے پر جانی ومالی نقصان معمول بن جائیں گے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سیلاب سے متاثرہ عوام کی خیبر پختونخوا کے خیبرپختونخوا کے افراد جاں بحق عوام کی بحالی ڈی ایم اے پختونخوا میں سیلابی صورت سب سے زیادہ کے سیلاب سے علاقوں میں کے مقام پر بارشوں کے میں سیلاب گزشتہ روز اور سیلاب ہیں جب کہ اضافہ ہو ہوئے ہیں سیلاب کی صورت حال کے مطابق گئے ہیں کے باعث پاک فوج کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

پنجاب حکومت پختونخوا کی نقل کرتی ہے، صوبائی مشیر کے پی کے کا مریم نواز کے بیانات پر ردعمل

پشاور:

مشیر خزانہ کے پی کے مزمل اسلم نے مریم نواز کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب حکومت خیبر پختونخوا کی نقل کرتی ہے۔

اپنے بیان میں مزمل اسلم نے کہا کہ اگر واقعی مریم نواز قرض نہیں لینا چاہتیں تو یہ اچھی بات ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ پنجاب کے سیلاب متاثرین کو کب سے رقم ملنا شروع ہوگی۔

مزمل اسلم نے کہا کہ پنجاب حکومت کو اب تک سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ ہی معلوم نہیں، تو متاثرین تک مالی امداد کیسے پہنچے گی؟ انہوں نے الزام لگایا کہ پنجاب حکومت اکثر خیبرپختونخوا کے منصوبوں اور خودداری کی نقل کرتی ہے، لہٰذا خیبرپختونخوا کی طرح تین ہفتوں میں سیلاب متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کی پالیسی بھی اپنا لے۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے بقول مری سے آگے خیبرپختونخوا ایسا لگتا ہے جیسے پاکستان کا حصہ نہیں، حالانکہ مری مال روڈ پر انگریز دور کے بعد ایک اینٹ بھی نہیں لگی، جب کہ نتھیا گلی میں 12 ارب روپے کی لاگت سے ہلٹن ہوٹل تعمیر کیا جا چکا ہے۔

مشیر خزانہ نے بتایا کہ نتھیا گلی میں ایک سال میں ایک کروڑ سیاح آئے، جب کہ مری میں ایسا کوئی ریکارڈ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف نے بھی آرام کے لیے مری کے بجائے نتھیا گلی کا انتخاب کیا۔

مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ مری کے پاس اپنا پانی تک نہیں اور وہ خیبرپختونخوا سے پانی لیتا ہے، جب کہ پنجاب حکومت خیبرپختونخوا کے 64 ارب روپے پانی کے بل کی مقروض ہے۔ ان کا مزید  کہنا تھا کہ اگر پنجاب حکومت واقعی خودداری دکھانا چاہتی ہے تو خیبرپختونخوا کے پانی کے واجبات فوری ادا کرے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں 4.3 شدت کے زلزلے جھٹکے
  • پنجاب سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں بارشوں کا الرٹ جاری
  • کل سے بالائی علاقوں میں بارشوں، بھارت سے 1 لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان
  • اگلے 12 سے 24 گھنٹے کے دوران اسلام آباد، پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں بارش متوقع
  • خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کا حل مذاکرات سے مشروط
  • پنجاب حکومت پختونخوا کی نقل کرتی ہے، صوبائی مشیر کے پی کے کا مریم نواز کے بیانات پر ردعمل
  • سیلاب سے نقصانات کا درست تخمینہ لگانے کیلیے عالمی اداروں سے مدد طلب
  • اسپین میں بارش اور سیلاب سے تباہی ‘ امداد کے لیے فوج طلب
  • ملک کے مختلف علاقوں میں بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کا الرٹ جاری
  • خیبرپختونخوا اور پنجاب میں طوفانی بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری