اریج فاطمہ نے اپنے نایاب کینسر کی علامات اور علاج کی تفصیلات بیان کردیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
سابقہ اداکارہ اریج فاطمہ نے پہلی بار اپنے نایاب کینسر کی علامات اور علاج کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے مداحوں کو بیماری کی بروقت تشخیص اور احتیاطی ٹیسٹ کی اہمیت سے آگاہ کیا۔
گزشتہ دنوں اریج فاطمہ نے ایک ویڈیو شیئر کی تھی، جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ انہیں کوریوکارسینوما نامی کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، یہ ایک نایاب قسم کا کینسر ہے جو مولر حمل کے بعد پیدا ہو سکتا ہے۔
حال ہی میں اریج فاطمہ نے ایک اور ویڈیو شیئر کی، جس میں بتایا کہ پہلی ویڈیو انہوں نے اس وقت بنائی تھی جب وہ کینسر سے تقریباً صحت یاب ہو چکی تھیں۔
ان کے مطابق ویڈیو کے بعد بہت سے لوگوں نے ان سے رابطہ کیا، نیک تمنائیں اور دعائیں دیں، جن میں شوبز سے وابستہ افراد، خاندان کے افراد، دوست اور مداح شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہیں، اس دوران کینسر کے حوالے سے انہیں بہت سے سوالات بھی موصول ہوئے، جن میں سب سے زیادہ پوچھا جانے والا سوال یہ تھا کہ وہ اپنے کینسر کی علامات اور علاج کے بارے میں بتائیں۔
اداکارہ کے مطابق مولر حمل حمل کی سب سے نایاب قسم ہے، جو دس ہزار میں سے ایک کیس میں ہوتا ہے، کوریوکارسینوما بھی بہت نایاب ہے، جو پچاس ہزار میں ایک کیس میں ہوتا ہے اور اسے ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
اریج فاطمہ کا کہنا تھا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ ان میں اس کینسر کی بروقت تشخیص ہو گئی، ان کی علامات میں خون بہنا، ٹھوڑی پر دانے اور متلی شامل تھی، لیکن سب سے زیادہ مدد ان کی اندرونی حس نے کی، کیونکہ انہیں فطری طور پر محسوس ہو رہا تھا کہ جسم میں کچھ غیر معمولی ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی بھی شخص یہ محسوس کرے کہ اس کے جسم میں کچھ غیر متوقع ہو رہا ہے تو اسے لازماً اپنا چیک اپ کروانا چاہیے۔
انہوں نے چند ٹیسٹ کے نام بھی بتائے، جیسے سال میں ایک مرتبہ خون کے ٹیسٹ کروانا، خواتین کے لیے پیپ سمیئر ٹیسٹ لازمی قرار دیا اور 50 سال سے زیادہ عمر کی خواتین کو میموگرام کروانے کا مشورہ دیا، کیونکہ موجودہ دور میں بریسٹ کینسر تیزی سے عام ہو رہا ہے۔
علاج کے بارے میں اداکارہ نے بتایا کہ انہوں نے ہسٹریکٹومی کروائی، اس کے باوجود انہیں کیموتھراپی کے لیے بھیجا گیا، کیونکہ یہ ایک جارحانہ کینسر ہے جو جسم کے دیگر اعضا کو بھی نقصان پہنچاتا ہے، جیسے جگر، گردے اور دماغ اور انسان تیزی سے موت کے قریب پہنچ سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے چار مختلف اقسام کی کیموتھراپیز بھی کروائیں، جون کے آخر میں ان کا علاج مکمل ہوا، اس تمام عرصے کے دوران ان کی فیملی نے ان کا بہت خیال رکھا اور اب انہیں کینسر فری قرار دیا جا چکا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے ان کا خون ٹیسٹ ہر ہفتے ہوتا تھا، لیکن اب ہر مہینے ہوگا اور یہ سلسلہ اگلے دس سال تک جاری رہے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کینسر کے خلیات دوبارہ ان کے جسم میں پیدا نہ ہوں۔
اداکارہ نے کہا کہ ہر مہینے ٹیسٹ کے وقت ان پر ذہنی دباؤ ہوتا ہے، لیکن یہ اب ان کی زندگی کا حصہ ہے۔
اریج فاطمہ نے کہا کہ ہمارے ساتھ جو کچھ بھی ہوتا ہے وہ اللہ کی مرضی سے ہوتا ہے، زندگی میں کچھ بھی انسان کی مرضی سے نہیں ہوتا، اسی لیے سب سے درخواست ہے کہ زندگی کی اہمیت کو سمجھیں اور اپنا خیال رکھیں۔
View this post on InstagramA post shared by Arij Fatyma (@arijfatymajafri)
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اریج فاطمہ نے کی علامات کینسر کی بتایا کہ انہوں نے ہوتا ہے ہو رہا تھا کہ
پڑھیں:
محمد یونس کی عبوری حکومت نہیں چاہتی کہ عوامی لیگ انتخابات میں حصہ لے: شیخ حسینہ واجد
عدالتی فیصلے سے قبل بنگلادیش کی برطرف سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے حامیوں کے نام آڈیو پیغام جاری کر دیا، جس میں کہا گیا کہ محمد یونس کی عبوری حکومت نہیں چاہتی کہ عوامی لیگ انتخابات میں حصہ لے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق بنگلادیشی وزیراعظم نے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے فیصلے سے قبل اپنے حامیوں کے نام جاری آڈیو پیغام میں کہا کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں اور میں ایسے فیصلوں کی پروا نہیں کرتیں۔
آڈیو پیغام میں عوامی لیگ کی 78 سالہ رہنما نے نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی زیرقیادت عبوری حکومت پر ان کی جماعت کو ختم کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ بنگلادیش کا آئین منتخب نمائندوں کو زبردستی ہٹانے کو جرم قرار دیتا ہے اور یونس نے یہی کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اتنا آسان نہیں، عوامی لیگ نچلی سطح سے وجود میں آئی ہے، اقتدار کے کسی غاصب کی جیب سے نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے حامیوں نے احتجاج کی کال پر فوری ردعمل دیا اور عوام نے مجھ پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ اس کرپٹ اور دہشت گرد یونس اور اس کے معاونین کو بتائیں گے کہ بنگلادیش کو کیسے درست سمت میں لایا جا سکتا ہے اور انصاف عوام خود کریں گے۔
شیخ حسینہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات کو رد کرتے ہوئے اپنے حامیوں سے کہا کہ میں نے 10 لاکھ روہنگیا پناہ گزینوں کو تحفظ دیا اور اب مجھ پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ تاہم پریشان نہ ہوں، میں زندہ ہوں اور عوام کی بھلائی کے لیے کام جاری رکھوں گی۔
بنگلادیش کی سابق وزیراعظم نے اپنے حامیوں کو یقین دلایا کہ عدالت کے فیصلے مجھے نہیں روک سکتے۔
انہوں نے پارٹی کارکنوں سے کہا کہ عدالت کا فیصلہ آنے دیں، مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے، اللّٰہ نے مجھے زندگی دی ہے، وہی اسے لے لے گا۔ لیکن میں اپنے ملک کے لوگوں کے لیے کام کرتی رہوں گی۔ میں نے اپنے والدین، بہن بھائیوں کو کھو دیا ہے۔ اور انہوں نے میرا گھر جلا دیا۔
علم میں رہے کہ شیخ حسینہ واجد پر انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کا فیصلہ آج سنایا جائے گا۔
خیال رہے کہ شیخ حسینہ پر 2024 میں طلبہ تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن کے احکامات دینے اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا الزام ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق بنگلادیش مظاہروں کے دوران 1400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔