UrduPoint:
2025-07-08@20:23:49 GMT

روہنگیا پناہ گزینوں کی کشتیاں ڈوبنے کی اطلاعات پر تشویش

اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT

روہنگیا پناہ گزینوں کی کشتیاں ڈوبنے کی اطلاعات پر تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 مئی 2025ء) پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے رواں ماہ میانمار کے ساحل پر روہنگیا پناہ گزینوں کی دو کشتیاں ڈوبنے سے 427 افراد کی ہلاکت سے متعلق اطلاعات پر گہری تشویش کا اظہار ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے ساحلی شہر کاکس بازار اور میانمار کی ریاست راخائن سے سے 267 لوگوں کو لے کر جانے والی کشتی 9 مئی کو ڈوب گئی جس پر سوار 66 افراد زندہ بچ سکے تھے۔

اس سے اگلے روز 247 افراد کو لے جانے والی کشتی بھی میانمار کے ساحل کے قریب پانی میں غرق ہو گئی جس پر سوار 21 لوگ ہی جان بچانے میں کامیاب ہو سکے۔ Tweet URL

اطلاعات کے مطابق، 14 مئی کو میانمار سے 188 روہنگیا پناہ گزینوں کو لے جانے والی ایک کشتی کو ساحل سے کچھ دور روک لیا گیا۔

(جاری ہے)

'یو این ایچ سی آر' نے گزشتہ ہفتے انڈیا کی بحری فوج کی جانب سے روہنگیا پناہ گزینوں کو جزائر انڈیمان کے قریب سمندر میں دھکیلنے کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

خطے کے ممالک کی ذمہ داری

ایشیا اور الکاہل خطے کے لیے 'یو این ایچ سی آر' کی ریجنل ڈائریکٹر ہائی کیونگ جن نے خبردار کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے پاس وسائل کی قلت کے باعث روہنگیا پناہ گزینوں کے حالات زندگی انتہائی مخدوش ہیں جس کے نتیجے میں وہ بہتر مواقع کی تلاش میں سمندر کا خطرناک سفر کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے ان لوگوں کو ان کی پہلی جائے پناہ پر ہی موثر تحفظ دینے کی ہنگامی ضرورت کو دہراتے ہوئے علاقائی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ مزید المیوں کو روکنے کے لیے ذمہ داریاں بانٹیں۔

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ علاقے میں مون سون کا موسم آ چکا ہے جس میں ان پناہ گزینوں کے لیے خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔

رواں سال سمندر کا خطرناک سفر اختیار کرنے والے 20 فیصد روہنگیا پناہ گزین راستے میں ہلاک یا لاپتہ ہو گئے جس سے انہیں درپیش شدید مایوسی اور خطرناک سفری حالات کا اندازہ ہوتا ہے۔امدادی وسائل کی ضرورت

اگست 2017 کے بعد میانمار کی ریاست راخائن میں بڑے پیمانے پر تشدد، مسلح حملوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں سے تنگ آ کر لاکھوں لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔

ادارے کی جاری کردہ معلومات کے مطابق، 30 اپریل تک تقریباً 12 لاکھ روہنگیا نے نقل مکانی کی تھی۔ ان میں 89 فیصد نے بنگلہ دیش اور 8.

8 فیصد نے ملائشیا میں پناہ لے رکھی ہے۔

'یو این ایچ سی آر' کو رواں سال بنگلہ دیش، ملائشیا، انڈیا، تھائی لینڈ اور انڈونیشیا میں ان لوگوں اور ان کی میزبان آبادیوں کے لیے امداد کی فراہمی برقرار رکھنے کی غرض سے 383.1 ملین ڈالر درکار ہیں جبکہ اب تک ان میں سے 30 فیصد وسائل ہی مہیا ہو سکے ہیں۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روہنگیا پناہ گزینوں یو این ایچ سی آر کے لیے

پڑھیں:

عمران خان کے بیٹے قاسم خان کی ایک بار پھر والد کی ’قید تنہائی‘ پر اظہار تشویش

اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے بیٹے قاسم خان نے ایک بار پھر اپنے والد کی قید اور ان کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

قاسم خان نے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابق ٹویٹر) پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ ان کے والد عمران خان کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، انہیں وکیلوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، اور نہ ہی ان کے خاندان کو ان سے ملاقات کی اجازت ہے۔

قاسم خان نے اپنے پیغام میں کہا ’میرے والد، سابق وزیراعظم عمران خان، اب 700 سے زیادہ دنوں سے جیل میں قید تنہائی میں ہیں۔ انہیں اپنے وکلا تک رسائی دینے سے انکار کیا گیا ہے، ان کے خاندان سے ملاقات کی اجازت نہیں ہے، اور حتی کہ ان کے ذاتی معالج کو بھی جیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے ہمارے والد کو سزائے موت کی دھمکیاں مل رہی ہیں، رہائی کیلئے ٹرمپ سے اپیل کریں گے، عمران خان کے بیٹوں کا انٹرویو

قاسم خان نے اس صورتحال کو ‘انصاف کی کمی’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انصاف نہیں، بلکہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے کہ ایک ایسے شخص کو تنہا کیا جائے اور توڑا جائے جس نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی، جمہوریت، اور پاکستان کے لیے آواز بلند کی۔

بیٹوں کی عالمی برادری سے اپیل

اس سے قبل، 2 ماہ پہلے، قاسم خان اور ان کے بھائی سلیمان خان نے پہلی بار ایک انٹرویو دیتے ہوئے اپنے والد کی رہائی کے لیے عالمی برادری سے اپیل کی تھی۔ انہوں نے اپنے والد کی قید کی حالت کو ‘غیر انسانی’ قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کے لیے بین الاقوامی دباؤ کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

میرے والد، سابق وزیرِ اعظم عمران خان، اب جیل میں 700 دن سے زیادہ قید کاٹ چکے ہیں- اُنہیں اپنے وکلا تک رسائی نہیں دی جا رہی، اہلِ خانہ سے ملاقات کی اجازت نہیں، ہم بچوں سے مکمل طور پر کٹ چکے ہیں، اور ذاتی معالج تک کو ملاقات سے روکا جا رہا ہے۔ یہ انصاف نہیں، بلکہ ایک سوچا سمجھا… pic.twitter.com/LD76t4npfC

— Kasim Khan (@Kasim_Khan_1999) July 7, 2025

قاسم خان نے کہا، ’ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری یہ دیکھے کہ پاکستان میں کیا ہو رہا ہے اور وہ اس پر فوری ایکشن لے۔ ٹرمپ سے بہتر کون توجہ حاصل کر سکتا ہے؟‘

یہ بھی پڑھیے قاسم خان اپنے والد عمران خان کا سویٹر پہنتے ہیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے والد کی رہائی، پاکستان میں جمہوریت کی بحالی اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے عالمی برادری کی مدد ضروری ہے۔

عمران خان کی قید کا پس منظر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اگست 2023 سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ انہیں 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات سمیت مختلف الزامات کا سامنا ہے۔

قاسم خان اور سلیمان خان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے والد کی آزادی کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں تاکہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی اور ان کے والد کے انسانی حقوق کا تحفظ ممکن ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان تحریک انصاف عمران خان قاسم خان

متعلقہ مضامین

  • بانیٔ پی ٹی آئی کیلئے کیا جیل میں جلسے کا انتظام کر دیں؟ عظمیٰ بخاری
  • سیاحوں کے ڈوبنے کا واقعہ؛ ریسکیو کے پی، سوات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈی جیز عہدے سے فارغ
  • افغانستان سے دہشتگردی عالمی خطرہ بن چکی ہے پاکستان کا اقوام متحدہ میں اظہار تشویش
  • عمران خان کے بیٹے قاسم خان کی ایک بار پھر والد کی ’قید تنہائی‘ پر اظہار تشویش
  • اسپورٹس جرنلزم نے کھیلوں کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، وزیر اطلاعات
  • کھیلوں کی ترقی میں میڈیا کا کردار ناقابلِ فراموش ہے، عطا اللہ تارڑ
  • میانمار میں تصادم: ہزاروں افراد بھارتی علاقے میں نقل مکانی پر مجبور
  • روہنگیا تو زمین کا بوجھ ہیں
  • لاڑکانہ: تالاب میں ڈوبنے سے ایک ہی خاندان کی چار کمسن بچیاں جاں بحق
  • افغان پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی ابہام کا شکار، حکومتی فیصلہ تاحال التوا کا شکار