روہنگیا پناہ گزینوں کی کشتیاں ڈوبنے کی اطلاعات پر تشویش
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 مئی 2025ء) پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے رواں ماہ میانمار کے ساحل پر روہنگیا پناہ گزینوں کی دو کشتیاں ڈوبنے سے 427 افراد کی ہلاکت سے متعلق اطلاعات پر گہری تشویش کا اظہار ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے ساحلی شہر کاکس بازار اور میانمار کی ریاست راخائن سے سے 267 لوگوں کو لے کر جانے والی کشتی 9 مئی کو ڈوب گئی جس پر سوار 66 افراد زندہ بچ سکے تھے۔
اس سے اگلے روز 247 افراد کو لے جانے والی کشتی بھی میانمار کے ساحل کے قریب پانی میں غرق ہو گئی جس پر سوار 21 لوگ ہی جان بچانے میں کامیاب ہو سکے۔ Tweet URLاطلاعات کے مطابق، 14 مئی کو میانمار سے 188 روہنگیا پناہ گزینوں کو لے جانے والی ایک کشتی کو ساحل سے کچھ دور روک لیا گیا۔
(جاری ہے)
'یو این ایچ سی آر' نے گزشتہ ہفتے انڈیا کی بحری فوج کی جانب سے روہنگیا پناہ گزینوں کو جزائر انڈیمان کے قریب سمندر میں دھکیلنے کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
خطے کے ممالک کی ذمہ داریایشیا اور الکاہل خطے کے لیے 'یو این ایچ سی آر' کی ریجنل ڈائریکٹر ہائی کیونگ جن نے خبردار کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے پاس وسائل کی قلت کے باعث روہنگیا پناہ گزینوں کے حالات زندگی انتہائی مخدوش ہیں جس کے نتیجے میں وہ بہتر مواقع کی تلاش میں سمندر کا خطرناک سفر کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے ان لوگوں کو ان کی پہلی جائے پناہ پر ہی موثر تحفظ دینے کی ہنگامی ضرورت کو دہراتے ہوئے علاقائی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ مزید المیوں کو روکنے کے لیے ذمہ داریاں بانٹیں۔
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ علاقے میں مون سون کا موسم آ چکا ہے جس میں ان پناہ گزینوں کے لیے خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔
رواں سال سمندر کا خطرناک سفر اختیار کرنے والے 20 فیصد روہنگیا پناہ گزین راستے میں ہلاک یا لاپتہ ہو گئے جس سے انہیں درپیش شدید مایوسی اور خطرناک سفری حالات کا اندازہ ہوتا ہے۔امدادی وسائل کی ضرورتاگست 2017 کے بعد میانمار کی ریاست راخائن میں بڑے پیمانے پر تشدد، مسلح حملوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں سے تنگ آ کر لاکھوں لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔
ادارے کی جاری کردہ معلومات کے مطابق، 30 اپریل تک تقریباً 12 لاکھ روہنگیا نے نقل مکانی کی تھی۔ ان میں 89 فیصد نے بنگلہ دیش اور 8.8 فیصد نے ملائشیا میں پناہ لے رکھی ہے۔
'یو این ایچ سی آر' کو رواں سال بنگلہ دیش، ملائشیا، انڈیا، تھائی لینڈ اور انڈونیشیا میں ان لوگوں اور ان کی میزبان آبادیوں کے لیے امداد کی فراہمی برقرار رکھنے کی غرض سے 383.1 ملین ڈالر درکار ہیں جبکہ اب تک ان میں سے 30 فیصد وسائل ہی مہیا ہو سکے ہیں۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روہنگیا پناہ گزینوں یو این ایچ سی آر کے لیے
پڑھیں:
ترک و مصری وزرائے خارجہ کا رابطہ، غزہ کی صورتحال پر تشویش اور فوری جنگ بندی پر زور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترک وزیر خارجہ حکان فدان اور ان کے مصری ہم منصب بدر عبدالطیف کے درمیان غزہ کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ترک سفارتی ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایک ٹیلی فونک گفتگو میں نہ صرف فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر تبادلہ خیال کیا بلکہ باہمی تعلقات اور خطے کے دیگر اہم امور پر بھی بات کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فدان اور عبدالطیف نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث پیدا ہونے والے انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ عالمی برادری فوری طور پر کردار ادا کرے تاکہ فلسطینی عوام کو مزید جانی اور مالی نقصان سے بچایا جاسکے، دونوں وزرائے خارجہ نے انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور امدادی سامان کی بلا رکاوٹ ترسیل پر بھی زور دیا۔
ترکی اور مصر کے درمیان اس اہم رابطے کو خطے میں جاری بحران کے تناظر میں خصوصی اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ دونوں ممالک ماضی میں فلسطینی عوام کی حمایت اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے نمایاں کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اس تمام صورتحال میں یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کررہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔