ان دنوں وفاقی کابینہ کی طرف سے جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی بحث زور شور سے جاری رہی۔ حافظ جنرل عاصم منیر کو ملنے والے اس اعزاز کے حق اور مخالفت میں آپ جو مرضی رائے قائم کر لیں، لیکن اس فیصلے کی تہہ میں کارفرما سچائی یہی ہےکہ جس کے حق میں وفاقی کابینہ نے فیصلہ صادر کیا ہے۔صدرجنرل ایوب خان خطےکے پہلے 5ستاروں والے فیلڈ مارشل جنرل تھے۔ اب جنرل عاصم منیرتیسرےجنرل ہیں جنہیں فیلڈ مارشل کا عہدہ تفویض کیا گیا ہے۔
جنرل عاصم منیر کا منفرد اعزاز و مقام یہ ہے کہ انہوں نے کوئی مارشل لا ء نہیں لگایا، وہ حاضر سروس چیف آف آرمی سٹاف ہیں اوران کی قیادت میں افواج پاکستان نے انڈیا کو جنگ میں چاروں شانوں چت کیا ہےجس کو نہ صرف انڈیا، بلکہ پوری دنیا میں تسلیم کیا جا رہا ہے۔ہمارا ایک مخصوص سیاسی طبقہ، کچھ فوجی ماہرین اور سیاسی تجزیہ کار جنرل عاصم منیر کی ترقی پر درپردہ اور دامے درمے سیخ پا نظر آرہے ہیں،جس کی بنیادی وجہ یہ نہیں کہ جنرل عاصم منیراس عہدہ کےحق دار نہیں تھےبلکہ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ اس سے ان کی ذاتی سیاسی وابستگی اور مفادات پر زد پڑتی ہے۔اس طبقے کو جنرل عاصم منیر کےفیلڈ مارشل بننےپراپنی سیاسی موت واضح نظرآرہی ہے۔ خاص طور پر تحریک انصاف کو جنرل عاصم منیر کےفیلڈ مارشل بننے پربہت تکلیف ہے۔ اسکی وجہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ تحریک انصاف کےبانی عمران خان کےجنرل عاصم منیر سےاختلافات بھی روز روشن کی طرح واضح ہیں۔ اب عمران خان جیل میں ہیں تو یہ امکانات محدود ہو گئے ہیں کہ انہیں جلد رہائی ملےگی۔ جنرل عاصم منیرکے فیلڈ مارشل بننے کا دوسرا مطلب تاحیات چیف آف آرمی سٹاف رہنا ہےیا اس وقت تک اس عہدے پرقانوناًفائزرہنا ہےجب تک کہ وہ خود اس عہدے سے مستعفیٰ نہ ہو جائیں۔ حافظ صاحب کےفیلڈ مارشل بننےکی خبرانڈیا اور اس کے پاکستانی ہمنوائوں کے لئے موت کاپیغام بن کر اتری ہے لہٰذا جنرل عاصم منیر کے فیلڈ مارشل بننے پر پی ٹی آئی کا دکھ سمجھ میں آتا ہےکہ وہ ان کی ترقی پر کیوں تلملا رہے ہیں؟ حالانکہ صرف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا اعزاز نہیں دیا گیا بلکہ حکومت پاکستان نے بری فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کو فیلڈمارشل کےعہدے پر ترقی دینے کے علاوہ ایئر چیف مارشل ظہیراحمدبابرسدھو کومدت ملازمت پوری ہونےکے بعد بطور پاکستان ایئرفورس کے سربراہ اپنی خدمات جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا ہے۔وزیر اعظم آفس سے جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز کے مطابق ان اہم فیصلوں کی منظوری منگل کے دن وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران دی گئی ہے۔یہ پیشرفت پاکستان اور انڈیا کی درمیان چار روزہ جنگ کے بعد سامنے آئی ہے۔ وزیر اعظم آفس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’حکومت پاکستان کی جانب سے معرکہ حق، آپریشن بنیان مرصوص کی اعلیٰ حکمتِ عملی اور دلیرانہ قیادت کی بنیاد پر ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے اور دشمن کو شِکست دینے پر جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی گئی ہے۔‘‘
فیلڈ مارشل صدر ایوب خان کے برعکس سیدجنرل عاصم منیر پاکستان کے پہلے آرمی چیف ہیں کہ جنہیں وزیراعظم اور صدر کی مشاورت کے بعد وفاقی کابینہ نے فیلڈ مارشل کا عہدہ دیا ہے۔ اس سے قبل گو کہ جنرل ایوب خاں پاکستان کے فیلڈ مارشل رہ چکے ہیں مگر انہوں نے یہ عہدہ خود اپنے لئے زبردستی منتخب کیا تھا جبکہ جنرل عاصم منیر کو یہ غیرمعمولی فوجی رینک میرٹ پر اور ان کی فوجی اور دفاعی خدمات کے عوض دیا گیا ہے۔اس موضوع پر ایک فضول اور لایعنی بحث یہ کی جاری ہے کہ دو عہدے ایک ساتھ رکھنا غیر آئینی ہے یعنی کچھ حاسد دفاعی تجزیہ کار جنرل عاصم منیر کے فیلڈ مارشل بننے پر یہ رائے دے رہے ہیں کہ انہیں فیلڈ مارشل یا آرمی چیف میں سے ایک عہدہ چھوڑنا ہو گا، حالانکہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں فیلڈ مارشل کے عہدے کو اس کی خدمات کے بدلے صرف ایک ’’اعزازی عہدہ‘‘سمجھاجاتا ہے جو 4 سٹار جنرل کو ایک اضافی سٹار کا بیج لگا کر 5 سٹار جنرل والا فیلڈ مارشل بنایا جاتا ہے تاکہ اس کی خدمات کا قومی اعتراف کیا جا سکے۔ اگر ضرورت پڑے تو آئین میں ترمیم کی سہولت بھی موجود ہے۔ یہ کوئی اتنی بڑے مسئلے والی بات نہیں ہے کہ جس کو اتنی شدت سے زیر بحث لایا جائے۔یہ عہدہ جنرل عاصم منیر کو ہندوستان کو جنگ میں شکست دینے پردیاگیاہےجو 24 کروڑ پاکستانی عوام کی دلی خواہش کا نتیجہ ہے، جس سے دنیا بھر میں’’مسئلہ کشمیر‘‘دوبارہ ابھر کر سامنے آیا ہے۔ خضدار میں دہشت گردی کے المناک واقعہ ہی کو دیکھ لیں کہ اندرون اور بیرون ملک پاکستان کے آرمی چیف کن گوناگوں مسائل سے نبرد آزماہیں۔ان حقائق کےدرمیان ایک اعزازی عہدے کو متنازعہ بنانا بذات خود مشکوک ہے اور دشمنوں کی صف میں کھڑا ہونے کے مترادف ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جنرل عاصم منیر کے عاصم منیر کو فیلڈ جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بننے فیلڈ مارشل کا کے فیلڈ مارشل وفاقی کابینہ مارشل کے ہیں کہ
پڑھیں:
غزہ میں فوری غیرمشروط جنگ بندی ہونی چاہیے، عاصم افتخار
اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار کا کہنا ہے کہ غزہ میں فوری غیرمشروط جنگ بندی ہونی چاہیے۔
عاصم افتخار نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ میں روزانہ درجنوں شہریوں کو شہید کیا جارہا ہے، بچے بھوک سے مر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے حملوں میں اسپتالوں کو بھی نہیں چھوڑا ہے۔
عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے کوششیں جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں پاکستان سمیت دس غیر مستقل رکن ممالک کی غزہ میں غیر مشروط مستقل جنگ بندی کی قرارداد امریکا نے ویٹو کردی۔
امریکا کی جانب سے غزہ میں غیر مشروط مستقل جنگ بندی کی قرارداد کو چھٹی بار ویٹو کیا گیا ہے۔