بھارت میں طبی رضاکار پاکستان سے جاسوسی کے الزام میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
بھارتی پولیس نے ریاست گجرات کے علاقے رن آف کچھ سے طبی رضاکار کو پاکستان کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کرکے اس کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گجرات کے اینٹی ٹیرارزم اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے رن آف کچھ میں متعدد طبی خدمات ادا کرنے والے رضاکار 28 سالہ سہا دیو سنگھ گوہل کو گرفتار کرکے تفتیش کے لیے احمد آباد منتقل کردیا۔
گرفتار کیے گئے طبی رضاکار سے تحویل میں لیے گئے فون کو فرانزک تفتیش کے لیے بھیج دیا گیا۔
بھاری پولیس نے دعویٰ کیا کہ ابتدائی تفتیش میں ملزم نے پاکستان کے لیے جاسوسی کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے پاکستان کو بھارت کی حساس تنصیبات کی معلومات فراہم کی۔
سہا دیو سنگھ پر الزام ہے کہ اس نے واٹس ایپ کے ذریعے ریاست گجرات میں بھارتی ایئرفورس سمیت دیگر فوجی تنصیبات کی معلومات اور تصاویر کو پاکستانیوں کے ساتھ شیئر کیا۔
ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ پاکستان کے خفیہ ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے لیے جاسوسی کرتے رہے ہیں۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ ساہ دیو سنگھ گوہل نے بتایا کہ 2023 میں ادیتی بھردواج نامی خاتون نے ان سے واٹس ایپ پر رابطہ کیا اور بعد ازاں معلوم ہوا کہ ان سے رابطہ کرنے والی پاکستانی ایجنٹ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گرفتار طبی رضاکار کو مزید تفتیش کے لیے احمد آباد منتقل کرکے ان کے خلاف مقدمہ دائر کردیا گیا جب کہ نامعلوم پاکستانی ایجنٹ کے خلاف بھی مقدمہ دائر کردیا گیا۔
یاد رہے کہ طبی رضاکار کی گرفتاری سے قبل گزشتہ ہفتے بھارتی پولیس نے پنجابی خاتون یوٹیوبر کو بھی پاکستان کی جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
بھارتی پولیس نے حالیہ دو ہفتوں کے دوران ملک کے مختلف شہروں سے یوٹیوبرز، طبی رضاکاروں اور عام افراد سمیت مختلف شعبہ ہائے جات سے تعلق رکھنے والے ایک درجن کے قریب افراد کو پاکستان کی جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے الزام میں گرفتار طبی رضاکار پولیس نے کے لیے
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک