ایف آئی اے کی بڑی کامیاب، بدنام زمانہ انسانی اسمگلر گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل تفتان نے ایک بڑی کارروائی میں بدنام زمانہ انسانی اسمگلر گرفتار کرلیا۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق دالبندین شہر سے انسانی اسمگلنگ میں ملوث بدنام زمانہ ملزم کو گرفتار کیا گیا، جس شناخت افتخار حسین کے نام سے ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:انسانی اسمگلنگ کا شکار بچوں کو جنسی استحصال و گھریلو غلامی کا سامنا
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق گرفتار ملزم انسانیا سمگلنگ میں ملوث منظم گینگ کا اہم کارندہ ہے، ملزم غیر قانونی راستوں سے شہریوں کو بیرون ملک منتقل کرنے میں ملوث ہے۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم نے متعدد شہریوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوایا، ملزم کے خلاف کاروائی خفیہ اطلاع پر عمل میں لائی گئی۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق گرفتار ملزم مسافروں کے پاسپورٹس پر جعلی ایف آئی اے امیگریشن اسٹیمپس لگانے میں ملوث پایا گیا، ملزم سے متعدد پاسپورٹس اور موبائل فون بھی برآمد کر لیے گئے۔
ملزم کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسانی اسمگلنگ ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ تفتان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسانی اسمگلنگ ایف ا ئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ تفتان ترجمان ایف ا ئی اے کے مطابق میں ملوث
پڑھیں:
چیونٹیوں کی بڑھتی اسمگلنگ، کتنا منافع بخش کاروبار اور نقصانات کیا؟
افریقی چیونٹیوں کی اسمگلنگ میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جو ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے تاہم جانوروں اور کیڑوں کو بیرون ملک لے جانا نہ صرف ان کے لیے مضر ہے بلکہ یہ انسانی صحت پر بھی منفی طور پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق کینیا میں حال ہی میں 4 نوجوانوں کو چیونٹیوں کی اسمگلنگ کی کوشش کے جرم میں ملوث پائے جانے پر سزا سنائی گئی ہے۔ 2 الگ الگ واقعات میں ان افراد کو 7 ہزار 700 امریکی ڈالر جرمانہ یا ایک سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑا۔
ان جرائم میں بیلجیم کے 2، ایک ویتنامی اور کینیا کا ایک شہری ملوث پایا گیا۔ بیلجیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان نے تسلیم کیا کہ ان کے پاس چیونٹیاں موجود تھیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ انہیں شوقیہ اکٹھا کر رہے تھے۔ تاہم کینیا کی عدالت نے ان کے مؤقف پر یقین نہیں کیا۔
بیلجیم کے دونوں نوجوانوں کے قبضے سے 5 ہزار سے زائد زندہ چیونٹیاں برآمد ہوئیں جو روئی کے ساتھ تقریبا 2 ہزار چھوٹی پلاسٹک ٹیوبز میں رکھی گئی تھیں۔
ویتنامی اور کینیا کے شہریوں کے پاس سے تقریبا 300 چیونٹیاں برآمد ہوئیں۔ انہوں نے بھی ان چیونٹیوں کو 140 کے قریب ٹیوبز میں رکھا ہوا تھا۔
جرمان کے قبضے سے ملنے والی کچھ چیونٹیاں ‘جائنٹ افریکن ہارویسٹر اینٹ تھیں۔ اس قسم کی فی چیونٹی کی قیمیت 100 سے 220 امریکی ڈالر تک ہو سکتی ہے۔ اس لحاظ سے اگر وہ اسمگلنگ کامیاب ہو جاتی تو مجرمان بڑی رقم کما سکتے تھے۔
کینیا وائلڈ لائف سروس(کے ڈبلیو ایس) کا کہنا ہے کہ عدالت کا یہ فیصلہ ملک میں جنگلی حیات کی اسمگلنگ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کا مظہر ہے۔
کے ڈبلیو ایس کے مطابق چیونٹیوں کی اسمگلنگ بائیو پائریسی بھی کہلاتی ہے کیونکہ یہ ناگویا پروٹوکول کی خلاف ورزی ہے جو حیاتیاتی وسائل کے منصفانہ اور مساوی فائدے کی تقسیم کے لیے بین الاقوامی معاہدہ ہے۔
کینیا میں بائیو پائریسی ایک بڑھتا ہوا مسئلہ بن رہا ہے۔ بائیو پائریسی ایسے حیاتیاتی مواد (جیسے دواؤں والے پودے) کا غیر اخلاقی یا غیر قانونی حصول اور تجارتی استعمال ہے جو کسی ملک یا علاقے کی ملکیت ہو۔
کینیا وائلڈ لائف سروس کے مطابق غیر قانونی وائلڈ لائف ٹریڈ میں اب بڑے جانوروں کے ساتھ ساتھ کم معروف مگر ماحولیاتی طور پر اہم جانوروں کی غیر قانونی تجارت بھی ہونے لگی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ایسے جرائم دنیا بھر میں منشیات، جعلی اشیا اور انسانی اسمگلنگ کے بعد چوتھا سب سے بڑا سرحد پار مجرمانہ کاروبار ہے۔
اگرچہ کیڑے مکوڑوں کی غیر قانونی تجارت نسبتاً کم دیکھی جاتی ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ شوقین افراد غیر قانونی طور پر درآمد کی گئی چیونٹیوں اور مکڑیوں کے لیے بھاری رقم دینے کو تیار ہوتے ہیں۔ جائنٹ افریکن ہارویسٹر اینٹ 20 ملی میٹر تک لمبی ہوتی ہے جبکہ کوئینا اینٹ 25 ملی میٹر تک پہنچ سکتی ہے۔
چیونٹیوں سمیت دیگر جانوروں کی غیر قانونی تجارت ماحولیاتی نظام کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ اسمگلنگ مقامی ماحول کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے اور انسانی صحت کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہے۔ غیر صحت بخش حالات میں ان جانوروں کی نقل و حمل اور انسانوں سے بڑھتا ہوا رابطہ سیلمونیلا، کورونا وائرس، منکی پاکس اور برڈ فلو جیسی بیماریوں کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتا ہے۔ جرمنی کی نیچر اینڈ بایو ڈائیورسٹی کنزرویشن یونین کے مطابق تقریباً 75 فیصد نئی متعدی انسانی بیماریاں جانوروں سے آتی ہیں۔
ریسرچ کے مطابق میملز اور پرندوں میں تقریباً 5 لاکھ 40 ہزار تا 8 لاکھ 50 ہزار نامعلوم وائرس موجود ہوتے ہیں جو انسانوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افریقی چیونٹیاں افریقی چیونٹیوں کی اسمگلنگ کینیا