بانی پی ٹی آئی کیخلاف ہرجانے کا دعویٰ، بددیانتی کا بڑا الزام ٹی وی پر کئی بار دہرایا گیا: شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
لاہور(خبرنگار)لاہور کی سیشن عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف کے بانی پی ٹی آئی کے خلاف دس ارب روپے ہرجانے کے دعوے پر کارروائی دو جون تک ملتوی کر دی۔لاہور کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یلماز غنی نے شہباز شریف کے بانی پی ٹی آئی پر 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے پر سماعت کی۔ شہباز شریف جرح کیلئے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے، سماعت سے پہلے وزیراعظم نے تمام افراد کو جنگ جیتنے کی مبارکباد دی، اس پر فاضل جج نے کہا کہ آپ کو بھی مبارک ہو، بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ یہ بہت خوشی کی بات ہے، یہ ساری قوم کی فتح ہے۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح میں وزیراعظم سے سوال کیا کہ جو الزام لگایا گیا کیا وہ تحریری طور پر لگایا گیا، اس پر وزیراعظم نے جواب دیا کہ جو الزام لگایا گیا وہ ٹی وی پر کئی بار کہا گیا، اس پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا آپ بھی سیاست میں اس طرح کے الزام لگاتے رہے ہیں تو شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی ثبوت کے بغیر بات نہیں کی۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے سوال کیا کہ دعوے میں اخبارات کو فریق نہیں بنایا گیا اور نہ ہی لیگل نوٹس بھجوائے گئے، کیا یہ بھی بات درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے اخبارات کو کوئی ایسا بیان نہیں دیا تھا، اس پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ بات درست نہیں، وزیراعظم نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے کوئی اور دوسرا دعویٰ دائر نہیں کیا۔ وکیل نے سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی کی تقاریر اور بیانات کے محرکات کیا تھے، شہباز شریف نے کہا کہ یہ بات آپ مدعیٰ علیہ سے پوچھیں۔عدالت نے سوال پر اعتراض کیا کہ یہ تو سوال ہی نہیں بنتا جس پر وکیل نے سوال کیا کہ پانامہ کیس کا فیصلہ کیا ہوا تھا، اس پر شہباز شریف نے کہا کہ پانامہ کیس ان کے خلاف نہیں تھا انہیں فیصلے کا معلوم نہیں۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے سوال دہرایا کہ سپریم کورٹ میں بانی پی ٹی آئی اور نواز شریف فریق ہیں، اس پر وزیراعظم نے کہا کہ وہ ہوں گے لیکن وہ فریق نہیں تھے، شہباز شریف نے کہا کہ ان پر بڑا بدیانتی الزام لگایا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی کے وکیل نے شہباز شریف نے کہا کہ لگایا گیا
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ نے نیو یارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معروف اخبار نیو یارک ٹائمز اور اس کے چار رپورٹرز کے خلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے مؤقف اختیار کیا کہ نیویارک ٹائمز نے برسوں سے جانبدار اور من گھڑت رپورٹنگ کے ذریعے ان کی شہرت، انتخابی مہم اور کاروباری ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ ان کی قانونی ٹیم نے یہ مقدمہ فیڈرل کورٹ، مڈل ڈسٹرکٹ آف فلوریڈا میں دائر کیا ہے۔
مقدمے میں تین تحقیقی مضامین اور ایک کتاب کو بنیاد بنایا گیا ہے جو انتخابی مہم کے دوران شائع ہوئیں۔ اس کے ساتھ اخبار کے ایڈیٹوریل بورڈ کی جانب سے ڈیموکریٹ امیدوار اور موجودہ نائب صدر کاملا ہیرس کی حمایت کو بھی دعوے کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ٹرمپ نے الزام لگایا کہ اخبار نے ان کے خاندان، کاروباری سرگرمیوں اور "امریکا فرسٹ" تحریک کو غلط انداز میں پیش کیا، جس کے باعث انہیں قانونی مسائل اور انتخابی عمل میں نقصان اٹھانا پڑا۔
دوسری جانب نیو یارک ٹائمز نے مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام آزادیٔ صحافت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ان کی رپورٹنگ شواہد پر مبنی اور عوامی مفاد میں تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر ٹرمپ کا دعویٰ کامیاب ہو گیا تو امریکی میڈیا پر بڑے پیمانے پر قانونی اور مالی دباؤ بڑھ سکتا ہے جو آزادیٔ صحافت کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔