Express News:
2025-11-03@18:12:46 GMT

وٹامن ڈی اور دھوپ

اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT

’’ اگر آپ اسے دودھ پلانا چاہتی ہیں تو رات کے بجائے دن کی روشنی میں پلائیں وہ زیادہ فائدہ مند رہے گا اس کے لیے۔ ویسے بھی قدرت کی طرف سے بچوں کے لیے سورج کی روشنی بہترین ہے جو ان کی ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے، یہ ایک آٹومیٹک سسٹم ہے کہ جن بچوں کو بچپن سے دودھ بھی نہیں ملتا دیکھیں وہ کتنے طاقتور ہوتے ہیں، غریبوں کے بچے کیا سارے کمزور خدانخواستہ ان کی ہڈیاں کمزور ہوتی ہیں؟‘‘

بہت سال پہلے ایک سینئر فزیشن کی یہ رائے مستند تھی اور آج کل جب کہ وٹامن ڈی کے حوالے سے بہت کچھ سننے کو مل رہا ہے اس اہم قدرتی نعمت کو انسانی صحت کے لیے کس قدر ضروری قرار دیا گیا ہے۔ ہر ایک دن نئی نئی ریسرچ نظروں کے سامنے آتی جاتی ہیں جو ہمارے سامنے قدرت کی نعمتوں کو کھول کھول کر بیان کرتی ہیں۔

وٹامن ڈی ایک ایسا ہی اہم عنصر ہے جو بھاگتی دوڑتی زندگی میں انسان کو باور کراتا ہے کہ یہ ہر انسان کے لیے کس قدر ضروری ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جس اہم عنصر کو ہم وٹامن ڈی کے نام سے جانتے ہیں اور وٹامن کے حوالے سے ذہن میں وٹامن کی کوئی قسم ہی محسوس ہوتا ہے لیکن یہ وٹامن نہیں بلکہ ایک ہارمون ہے۔

تقریباً سو سال قبل ایک امریکی بائیوکیمسٹ ایلمر میک کولم کی ایک ٹیم جس کی سربراہی ایلمرکر رہا تھا، ایک وٹامن کی دریافت کی، یہ وہ زمانہ تھا جب وٹامن کو انسانی صحت کے حوالے سے سب سے اہم اور شناخت کے کئی دَر کھلنا باقی تھے، لہٰذا اس کو بھی وٹامن ہی شناخت کیا گیا تھا لیکن گزرتے وقت کے ساتھ تحقیقات کے عمل نے باورکرایا کہ یہ ایک ہارمون ہے جس کی وجہ اس کی مالیکیولر ساخت ہے۔

وٹامن ڈی انسانی ہڈیوں کو مضبوط رکھنے اور مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی کمی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم میں اس کی مقررہ مقدار یعنی دس مائیکرو گرام سے کم یا بہت کم ہو، ایسا عام طور پرگھر میں رہنے والی خواتین اور خاص کر بڑی عمر کے ان لوگوں میں بھی ہو سکتا ہے جو اپنی غذا پر توجہ نہیں دیتے اور خاص کر دھوپ میں نکلنے سے کتراتے ہیں۔

آج بھی بہت سی خواتین گھر سے باہر نکلنے مثلاً خریداری کرنے یا دیگر کاموں کے لیے شام کا انتخاب کرتی ہیں جو دھوپ کے ڈھلنے کے بعد ٹھنڈا ٹائم کہلاتا ہے لیکن ہم اس بات سے بالکل بے خبر ہیں کہ قدرت کی عطا کردہ یہ نعمت چمکتی سنہری دھوپ انسانوں کے لیے کس قدر اہم ہے۔

یہ اہم ہارمون ہمارے جسم میں کیلشیم کو جذب کرنے میں مدد دیتا ہے۔ ہمارے جسم میں کیلشیم اور فاسفیٹ کی مقدار کو برقرار رکھنے میں وٹامن ڈی ہی کام کرتا ہے۔پرانے زمانے میں خواتین بچوں کے جسم پر تیل کی مالش کرکے انھیں دھوپ میں لٹایا کرتی تھیں، اس عمل میں ان کی معلومات کس حد تک تھیں، اس بارے میں کچھ کہنا تو مشکل ہے لیکن تحقیقات نے بتایا ہے کہ انسانی جسم میں وٹامن ڈی اس وقت بنتا ہے جب جلد پر دھوپ کی روشنی پڑتی ہے۔ 

یہ قدرت کا ایک نایاب تحفہ ہے جو انسان کو کھانے کی صورت میں بھی ملتا ہے لیکن اس کی مقدار براہ راست دھوپ لگوانے کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔اگر ہم دھوپ لگوانے کے عمل کی گہرائی جانچنا چاہتے ہیں تو ذرا ان خواتین و حضرات سے جنھیں ہڈیوں کی کمزوری اور فریکچرز کا زیادہ سامنا رہا ہے جن کے عضلات میں مسائل اور تکالیف درپیش رہی ہیں، وہ دن کی روشنی میں یعنی سورج کی شعاعوں کو کتنا وقت براہ راست اپنی جلد پر لیتے ہیں۔

ہماری اسکن گہری رنگت کی ہے تو ہمیں زیادہ دیر تک دھوپ لینے کی ضرورت ہوتی ہے، بہ نسبت ہلکی رنگت والے لوگوں کے۔ جرمنی میں دھوپ کم ہی ہوتی ہے اور عام طور پر بادل ہی ہوتے ہیں، تو ہمیں پاکستان کی بہ نسبت جرمنی میں ایسی چمک دار دھوپ نہیں ملتی، تو ڈاکٹر ہمیں کہتا ہے کہ آپ کو تو دو تین مہینے پہلے ہی سے وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ لینے شروع کر دینے چاہئیں۔

ایک معروف لکھاری پچھلے دنوں پاکستان آئیں، تو انھوں نے وٹامن ڈی کے حوالے سے مغربی ممالک کے مسائل بیان کیے۔ دنیا کے کچھ ممالک میں بارہ مہینوں میں سے چند ہی مہینے دھوپ پڑتی ہے جس سے انسان کو جسم کے لیے درکار وٹامن ڈی حاصل ہو سکتا ہے۔دراصل گہری رنگت کی وجہ جلد میں میلانن کی زیادہ مقدار ہے جو قدرتی طور پر سن اسکرین کا کام کرتا ہے، تابکاری کے اثرات کو جذب کرنے اور جلد کو نقصان پہنچنے سے بچاتا ہے، جس کی وجہ سے وٹامن ڈی آسانی سے پیدا نہیں ہوتا جب کہ ہلکی رنگت والے لوگوں میں میلانن کی مقدار کم ہوتی ہے اس لیے اگر گہری رنگت والے فرد کو تیس منٹ دھوپ لینا درکار ہے تو ہلکی رنگت والے کو پندرہ منٹ میں ہی وٹامن ڈی کی مقررہ مقدار حاصل ہو جائے گی۔

پرانی ریسرچ کے مطابق سورج کی شعاعوں سے انسانی جلد کا کینسر پیدا ہو سکتا ہے جب کہ آج کی ریسرچ کے مطابق سورج سے وٹامن ڈی حاصل کرنے کا وقت دوپہر کا ہے جو بہترین ہے۔ مانچسٹر یونیورسٹی کے پروفیسر این ویب نے اپنی تحقیقات میں بتایا کہ اس طرح کینسرکا خطرہ بھی کم ہوتا ہے، البتہ تیز دھوپ پڑنے والے ممالک پر یہ بات لاگو نہیں ہوتی۔

دھوپ میں اپنے آپ کو بلاوجہ جھلسانا تو یقینا حماقت ہے لیکن چمکتی سنہری دھوپ انسان کے لیے صحت ، اپنی ہڈیوں کو مضبوط اور عضلات کو متحرک رکھنے میں بہترین ہے۔ صرف یہ ہی نہیں بلکہ بہت سی بیماریوں سے لڑنے اور ان کو ختم کرنے میں وٹامن ڈی نہایت اہم ہے۔

لہٰذا ضروری ہے کہ ہمیں قدرت کے اس بے بہا عطیے کو بیش قیمت سمجھتے ہوئے مستفید ہونا ہے، اس کے لیے صبح دس سے شام چار بجے کے دوران کم از کم دس سے پندرہ منٹ تک اپنے جسم پر لگوائیں اور اگر ایسا نہیں کر سکتے تو وقفے کے ساتھ بار بار ایسا عمل ضرور کریں تاکہ یہ ہارمون مستعد ہو اور ہمارے جسم میں موجود کیلشیم اور فاسفیٹ کو ناکارہ بنانے کے بجائے ہماری ہڈیوں اور عضلات کی بہتری اور مضبوطی کا کام کرے۔ یقین جانیے قدرت نے ہمیں کتنی خوب صورت نعمتیں عطا کی ہیں اور ان پر تحقیق کا عمل جاری ہے، کہ رب العزت نے کچھ بھی بے کار پیدا نہیں کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے حوالے سے میں وٹامن کی روشنی کو مضبوط ہے لیکن ہوتی ہے کے لیے

پڑھیں:

شاہ رخ خان کی سالگرہ: 60 کی عمر میں بھی جین زی کے پسندیدہ ’لَور بوائے‘ کیوں ہیں؟

محبت کے بادشاہ، شاہ رخ خان آج اپنی 60ویں سالگرہ منا رہے ہیں، مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ نئی نسل جین زی آج بھی ان کی پرانی رومانوی فلموں کی دیوانی ہے۔ جدید دور میں جہاں رشتے ڈیٹنگ ایپس اور میسجنگ تک محدود ہو گئے ہیں، وہاں نوجوان نسل پرانے انداز کی محبت میں پھر سے کشش محسوس کر رہی ہے اور اس کے مرکز یقینا شاہ رخ خان ہیں۔

’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘، ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘، ’ویر زارا‘ اور ’محبتیں‘ جیسی فلمیں آج بھی نوجوانوں کے جذبات کو چھو رہی ہیں۔ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز اور تھیٹر ری ریلیز کے ذریعے یہ فلمیں دوبارہ دیکھی جا رہی ہیں اور جین زی فلمی شائقین شاہ رخ خان کے سادہ مگر گہرے رومانس کو نئے انداز میں سراہ رہے ہیں۔

فلم ٹریڈ تجزیہ کار گِرش وانکھیڑے کے مطابق، شاہ رخ خان کا جین زی سے تعلق صرف یادوں تک محدود نہیں بلکہ ان کی خود کو وقت کے ساتھ بدلنے کی صلاحیت نے انہیں ہر دور سے وابستہ رکھا ہے۔

انہوں نے کہا، ’شاہ رخ خان ہمیشہ سے آگے سوچنے والے فنکار ہیں۔ وہ میڈیا، ٹیکنالوجی اور او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کے ساتھ خود کو اپڈیٹ کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے خود کو صرف ایک اداکار نہیں بلکہ ایک برانڈ کے طور پر منوایا ہے۔‘

اسی طرح فلمی ماہر گِرش جوہر کا کہنا ہے کہ یہ نیا جنون کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک فطری تسلسل ہے۔ ان کا ماننا ہے، ’شاہ رخ خان ایک عالمی ستارہ ہیں۔ ان کی فلموں میں جو جذبہ اور رومانوی اپیل ہے، وہ آج بھی ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ آج بھی دیکھیں تو چہرے پر مسکراہٹ آ جاتی ہے، یہی ان کی فلموں کی ابدی طاقت ہے۔‘

شاہ رخ خان کی پرانی فلموں کے مناظر اکثر انسٹاگرام ریلز اور ٹک ٹاک پر دوبارہ وائرل ہو رہے ہیں۔ اگرچہ جین زی انہیں نئے رنگ میں پیش کرتی ہے، مگر محبت کا جذبہ وہی رہتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یش راج فلمز اور دیگر پروڈکشن ہاؤسز اب ان فلموں کو خاص مواقع پر محدود ریلیز کے طور پر پیش کر رہے ہیں، تاکہ نئی نسل ان فلموں کو بڑی اسکرین پر دیکھ سکے۔

جنرل منیجر ڈی لائٹ سینماز راج کمار ملہوتراکے مطابق: ’یہ ری ریلیز بزنس کے لیے نہیں بلکہ ناظرین کے جذبات کے لیے کی جاتی ہیں۔ شاہ رخ خان کی فلموں کے گانے، کہانیاں اور کردار لوگوں کے دلوں میں پہلے سے جگہ بنا چکے ہیں، اس لیے لوگ دوبارہ وہ تجربہ جینا چاہتے ہیں۔‘

اگرچہ یہ ری ریلیز بڑے مالی منافع نہیں دیتیں، مگر ان کی ثقافتی اہمیت بے مثال ہے۔ تھیٹرز میں نوجوان شائقین 90 کی دہائی کے لباس پہن کر فلمیں دیکھنے آتے ہیں، گانوں پر جھومتے ہیں اور مناظر کے ساتھ تالیاں بجاتے ہیں اس طرح ہر شو ایک جشن میں بدل جاتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، شاہ رخ خان کی مقبولیت کا راز صرف یادیں نہیں بلکہ ان کی مسلسل تبدیلی اور ارتقاء ہے۔ حالیہ بلاک بسٹر فلمیں ’پٹھان‘ اور ’جوان‘ اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ رومانس کے بادشاہ ہونے کے ساتھ ایکشن کے بھی شہنشاہ بن چکے ہیں۔

یہ کہا جا سکتا ہے کہ جین زی کے لیے شاہ رخ خان صرف ایک اداکار نہیں بلکہ محبت کی علامت ہیں۔ ڈیجیٹل دور کے شور میں ان کی فلمیں یاد دلاتی ہیں کہ عشق اب بھی خالص، جذباتی اور انسانی ہو سکتا ہے۔

شاید اسی لیے، جب تک کوئی راج اپنی سمرن کا انتظار کرتا رہے گا، شاہ رخ خان ہمیشہ محبت کے بادشاہ رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • کراچی والوں کو بخش بھی دیں
  • خطے کے استحکام کا سوال
  • جو کام حکومت نہ کر سکی
  • غزہ و لبنان، جنگ تو جاری ہے
  • شاہ رخ خان کی سالگرہ: 60 کی عمر میں بھی جین زی کے پسندیدہ ’لَور بوائے‘ کیوں ہیں؟
  • مصنوعی ذہانت
  • تاریخ کی نئی سمت
  • میرا لاہور ایسا تو نہ تھا
  • تجدید وتجدّْد