غزہ میں ’مظالم‘: ملائیشیا کے وزیر خارجہ کی طرف سے ’دوہرے معیارات‘ کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 مئی 2025ء) کوالا لمپور سے اتوار 25 مئی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملائیشیا کے وزیر خارجہ محمد حسن نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کی رکن ریاستوں کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی علاقے غزہ پٹی میں جو ''مظالم‘‘ کیے جا رہے ہیں، وہ قابل مذمت ہیں۔
محمد حسن نے آسیان کے اپنے ہم منصب وزراء سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''یہ مظالم اس بےپروائی اور ان دوہرے معیارات کا مظہر ہیں، جو فلسطینی عوام کی تکالیف کے حوالے سے پائے جاتے ہیں۔‘‘
غزہ کی صورت حال: یورپی یونین کی اسرائیل سے تجارتی تعلقات پر نظرثانی
محمد حسن کا کہنا تھا، ''یہ صورت حال بین الاقوامی قانون کی حرمت اور احترام کے خاتمے کا براہ راست نتیجہ ہے۔
(جاری ہے)
‘‘ پیر کے روز ہونے والی آسیان سمٹملائیشیا کے وزیر خارجہ نے اپنا یہ بیان ایک ایسے وقت پر دیا ہے، جب کل پیر 26 مئی کو کوالا لمپپور میں ہی جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم کا ایک سربراہی اجلاس بھی ہونے والا ہے اور جنگ سے تباہ حال غزہ پٹی میں اسی مہینے سے اسرائیل اپنی جنگی کارروائیوں بھی تیزی بھی لا چکا ہے۔
غزہ پٹی پر کی جانے والی اسرائیلی بمباری پر بین الاقوامی سطح پر تنقید بھی کی جا رہی ہے اور ساتھ ہی اسرائیل سے کیے جانے والے یہ مطالبات بھی زور پکڑ چکے ہیں کہ وہ غزہ پٹی میں زیادہ امداد کی ترسیل کی اجازت دے۔
فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پرعزم، وزیر خارجہ
اسرائیل نے دو مارچ سے غزہ پٹی کی مکمل ناکہ بندی کرتے ہوئے وہاں ہر قسم کی امدا دکی ترسیل کو روک رکھا تھا۔ اس بندش میں حال ہی میں کچھ نرمی کی گئی اور اب تک اسرائیلی حکومت نے غزہ میں صرف محدود حد تک اور بہت ضروری امدا دکی فراہمی کی اجازت دی ہے۔
آسیان کا موقفآسیان تنظیم کی ایک طے شدہ مدت کے بعد بدلتی رہنے والی قیادت اس وقت ملائیشیا کے پاس ہے۔
تنظیم کے صدر ملک کی حیثیت سے ملائیشیا کے وزیر خارجہ نے اتوار کے روز کوالا لمپور میں کہا، ''فلسطینی عوام پر کیے جانے والے مظالم پر ردعمل ابھی تک بےپروائی اور دوہرے معیارات کا مظہر ہے، جس پر آسیان تنظیم خاموش نہیں رہ سکتی۔‘‘آسیان کے رکن جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تعداد 10 ہے اور اس تنظیم کے وزرائے خارجہ نے اسی سال فروری میں ہونے والے اپنے ایک اجلاس میں بھی اپنی طرف سے فلسطینی عوام کے حقوق کی ''دیرینہ حمایت‘‘ کا اعادہ کیا تھا۔
غزہ کے بچوں کے سامنے ہر طرف سے فقط موت، یونیسیف
ملائیشیا ایک ایسا مسلم اکثریتی آبادی والا ملک ہے، جس نے آج تک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے اور اس ملک کے عوام میں بھی فلسطینیوں کے لیے وسیع تر تائید و حمایت پائی جاتی ہے۔
غزہ کی جنگ شروع کیسے ہوئیاکتوبر 2023ء میں اسرائیل میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہونے والی غزہ کی جو جنگ آج تک جاری ہے، اس دوران ملائیشیا کی طرف سے غزہ پٹی کی فلسطینی آبادی کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اب تک 10 ملین ڈالر سے زائد کی امداد مہیا کی جا چکی ہے۔
اسرائیل میں حماس کے حملے میں 1,218 افراد مارے گئے تھے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ اس کے علاوہ واپس غزہ جاتے ہوئے حماس کے جنگجو 251 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔
ٹرمپ کے خلیجی ممالک کے دورے کے موقع پر غزہ میں اسرائیلی بمباری میں اضافہ
ان یرغمالیوں میں سے 57 ابھی تک غزہ پٹی میں حماس کی قید میں ہیں، جن میں سے 34 کے بارے میں اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ شاید اب تک مارے جا چکے ہیں۔
غزہ پٹی کی حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق اس جنگ میں وہاں اب تک مجموعی طور پر 53,901 افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں، خواتین اور بچوں کی تھی۔
ادارت: امتیاز احمد، عدنان اسحاق
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ملائیشیا کے وزیر خارجہ غزہ پٹی میں حماس کے
پڑھیں:
اسرائیل کا غزہ کے 77 فیصد علاقے پر قبضہ، مزید 23 فلسطینی شہید
غزہ میں اسرائیلی فوج کی جارحیت میں مزید 23 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں ایک مقامی صحافی اور ریسکیو سروس کا ایک سینیئر اہلکار بھی شامل ہیں۔
فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اتوار کے روز اسرائیلی فوج کے خان یونس، جبالیہ اور نوصیرات میں الگ الگ حملوں میں 23 افراد شہید ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی حملہ، خاتون فلسطینی ڈاکٹر کے 10 میں سے 9 بچے شہید
اسرائیلی فوج کے جبالیہ میں فضائی حملے میں جبالیہ کے مقامی صحافی حسن ماجدی ابو وردہ اور ان کے خاندان کے کئی افراد شہید ہوگئے، جبکہ نصیرات میں ایک اور فضائی حملے میں غزہ کی سول ایمرجنسی سروس کے ایک سینیئر اہلکار اشرف ابو نار اور ان کی اہلیہ شہید ہوگئے۔
غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینی صحافیوں کی تعداد 220 ہو گئییاد رہے کہ حماس کے زیر انتظام غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے کہا ہے کہ ابو وردہ کی شہادت سے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینی صحافیوں کی تعداد 220 ہو گئی ہے۔
غزہ کے 77 فیصد علاقے پر اسرائیل کا کنٹرولایک الگ بیان میں میڈیا آفس نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی کے 77 فیصد حصے پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے، اسرائیل نے یہ علاقے زمینی افواج یا اور بمباری کے ذریعے غزہ کے رہائشیوں کو مسلسل اپنے گھروں سے دور کر حاصل کیا ہے۔
سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی مسلسل نسل کشی، جارحیت اور غزہ کی پٹی پر وسیع پیمانے پر قبضہ تمام بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے جو طاقت کے ذریعے غزہ پر مکمل مسلط ہونے کے اسرائیلی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ پر مکمل قبضے کا اعلان کردیا
یاد رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت سے غزہ میں 53 ہزار900 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، شہدا میں زیادہ تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے، اسرائیل نے گزشتہ 3 ماہ سے غزہ کی ناکہ بندی کررکھی ہے، جس سے غزہ کے شہریون کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل بمباری حماس ریسکیو اہلکار صحافی غزہ فلسطین فلسطینی میڈیا