یوکرین کا روسی صدر کے ہیلی کاپٹر پر حملہ ناکام، فضائی لڑائی میں ڈرون تباہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے ہیلی کاپٹر کو یوکرین کی جانب سے ایک بڑے ڈرون حملے کا سامنا کرنا پڑا، جب وہ 20 مئی کو کرسک ریجن کے دورے پر تھے۔
برطانوی اخبار کے مطابق روس کے فضائی دفاعی ڈویژن کے کمانڈر یوری داشکن نے روسی میڈیا کو بتایا کہ جب یوکرین کی جانب سے ڈرون حملہ کیا گیا تو صدر ولادیمیر پیوٹن کا ہیلی کاپٹر قریباً حملے کے مرکز میں تھا۔
انہوں نے کہاکہ روسی صدر کے ہیلی کاپٹر نے فضائی دفاعی لڑائی میں حصے لیتے ہوئے یوکرین کے ڈرونز مار گرائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews حملہ ناکام ڈرون حملہ روسی صدر ہیلی کاپٹر ولادیمیر پیوٹن وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حملہ ناکام ڈرون حملہ ہیلی کاپٹر ولادیمیر پیوٹن وی نیوز ہیلی کاپٹر
پڑھیں:
روس کا کیف پر شدید میزائل اور ڈرون حملہ، 3 افراد ہلاک، 250 ڈرونز داغے گئے
کیف: روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر ہفتے کی رات شدید فضائی حملہ کیا، جس میں کم از کم تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق روس نے 14 بیلسٹک میزائل اور 250 خودکش ڈرونز فائر کیے، جن میں سے 6 میزائل اور 245 ڈرونز تباہ کر دیے گئے۔
کیف کے میئر وٹالی کلیتشکو نے اس حملے کو "بڑے پیمانے پر حملہ" قرار دیا، جو پے در پے دوسرے دن دارالحکومت پر ہوا۔ فضائی حملے کے سائرن کئی گھنٹوں تک بجتے رہے، جس سے شہری پناہ گاہوں میں چلے گئے۔
کیف، خارکیف اور دونیتسک کے مختلف علاقوں میں عمارتیں تباہ ہوئیں اور آگ بھڑک اٹھی۔ حکام کے مطابق ہفتے کی رات کم از کم 18 افراد زخمی ہوئے، جب کہ اتوار کی صبح کے حملوں میں مزید 10 افراد زخمی ہوئے، جن میں 2 بچے بھی شامل ہیں۔
یوکرینی حکام نے روس پر جنگ بندی کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے حملے تیز کرنے کا الزام لگایا ہے۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا: "ہر رات ہماری افواج زندگیاں بچانے کی کوشش کرتی ہیں۔ روس کا یہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جنگ کے جاری رہنے کی ذمہ داری صرف ماسکو پر ہے۔"
دوسری جانب، یوکرین اور روس کے درمیان 600 سے زائد قیدیوں کا تبادلہ بھی ہوا، جو فروری 2022 میں جنگ کے آغاز کے بعد اب تک کا سب سے بڑا تبادلہ تھا۔
روس کی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ماسکو، بیلگورود اور ٹولا جیسے علاقوں پر کیے گئے 100 سے زائد یوکرینی ڈرون حملے ناکام بنائے۔
یوکرینی وزیر خارجہ آندری سبیخا نے روس پر امن مذاکرات کے بجائے حملے تیز کرنے کا الزام لگایا اور کہا: "استنبول مذاکرات کے ایک ہفتے بعد بھی روس نے امن کے بجائے میزائل بھیجے۔"
صورتحال بدستور کشیدہ ہے اور دونوں فریقوں کے درمیان جھڑپوں کے جاری رہنے کا امکان ہے، جب کہ بین الاقوامی سطح پر فوری جنگ بندی کے مطالبات میں اضافہ ہو رہا ہے۔