ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کی سماعت کے دوران آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر سب کچھ ایگزیکٹو کے ہاتھ میں ہوتا تو الگ بات تھی، ججز ٹرانسفر کے عمل میں 4 جوڈیشل فورمز سے رائے لی گئی۔

جس پر کراچی بار ایسویسی ایشن کے فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ قانونی عمل میں بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سینیارٹی کے معاملے پر عدلیہ کو اندھیرے میں رکھا گیا۔

ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔

یہ بھی پڑھیں:

کراچی بار ایسویسی ایشن کے وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ قیام کا قانون آئین کے آرٹیکل 175 کے تحت بنا ہے، قانون میں صوبوں سے ججز کی تقرری کا ذکر ہے، جو تبادلے کی اجازت نہیں دیتا۔

فیصل صدیقی کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ آپ کا کہنا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلہ پر نہیں آ سکتے، جس پر فیصل صدیقی کا مؤقف تھا کہ تبادلہ ہو بھی جائے تو مستقل نہیں ہوگا۔

فیصل صدیقی کے مطابق تبادلہ پر واپس جانے پر جج کو دوبارہ حلف نہیں اٹھانا ہوگا، اگر دوبارہ حلف اٹھایا بھی جائے تو پہلے حلف کا تسلسل ہوگا، اس موقع پر جسٹس محمد علی مظہر نے دریافت کیا کہ اگر انڈیا کیطرح یہاں بھی ہائیکورٹس ججز کی ایک سنیارٹی لسٹ ہو تو کیا ہوگا۔

مزید پڑھیں:

جسٹس شکیل احمد کا کہنا تھا کہ سنیارٹی لسٹ یکساں ہو تو کوئی جھگڑا ہی نہیں ہوگا، وکیل فیصل صدیقی کا خیال تھا کہ مشترکہ سینیارٹی لسٹ پر سب ججز نتائج سے آگاہ ہوں گے، جج کا مستقل تبادلہ کرنے جوڈیشل کمیشن اختیارات لینے کے مترادف ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا آرٹیکل 175 اے کی وجہ سے تبادلہ کا آرٹیکل 200 ختم ہوگیا، کیا آرٹیکل 175 اے کے بعد ججز کا تبادلہ نہیں ہوسکتا، انڈیا میں تو جج کا تبادلہ رضامندی کے بغیر کیا جاتا ہے۔

فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ انڈیا میں ججز کی سینیارٹی لسٹ مشترکہ ہے، جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ آرٹیکل 175 اے نے آرٹیکل 200 کو ہی ختم کردیا، فیصل صدیقی کا مؤقف تھا کہ ججوں کی سینیارٹی لسٹ دہائیوں میں بنتی ہے۔

مزید پڑھیں:

فیصل صدیقی نے کہا کہ ٹرانسفر کرکے ججوں کی سینارٹی لسٹ راتوں رات تبدیل نہیں کی جاسکتی، راتوں رات سینیارٹی لسٹ ایگزیکٹو کے ذریعے تبدیل کرنا غاصبانہ عمل ہے، جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ ججز کی ٹرانسفر کے لیے 2 ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور چیف جسٹس پاکستان نے رائے دی۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ ایک جج کے ٹرانسفر کے عمل میں 4 درجات پر عدلیہ کی شمولیت ہوتی ہے، اگر ایک درجے پر بھی انکار ہو تو جج ٹرانسفر نہیں ہوسکتا، اگر ٹرانسفر ہونے والا جج انکار کردے تو بھی یہ عمل رک جائے گا۔

جسٹس محمد علی مظہر کے مطابق اگر متعلقہ ہائیکورٹ کا چیف جسٹس یا جس ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونی ہے اسکا چیف جسٹس انکار کردے تو بھی عمل رک جائے گا، پہلے تین مراحل کے بعد اگر چیف جسٹس پاکستان انکار کر دیں تو بھی عمل رک جائے گا۔

مزید پڑھیں:

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر سب کچھ ایگزیکٹو کے ہاتھ میں ہوتا تو الگ بات تھی، ججز ٹرانسفر کے عمل میں چار جوڈیشل فورمز سے رائے لی گئی، جس پر فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ قانونی عمل میں بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سینیارٹی کے معاملے پر عدلیہ کو اندھیرے میں رکھا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ جسٹس محمد علی مظہر نے ٹرانسفر کے عمل میں کا کہنا تھا کہ فیصل صدیقی کا سینیارٹی لسٹ آرٹیکل 175 چیف جسٹس ججز کی

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالتی کام سے روک دیا ہے۔

چیف جسٹس محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواست گزار میاں داؤد کی جانب سے دائر پٹیشن پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے سینئر قانون دان ظفراللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کی۔

اسلام آباد بار کونسل اور ڈسٹرکٹ بار کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

اسلام آباد بار کے وکیل راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ جوڈیشل کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اگر اس نوعیت کے کیسز پر عدالتی نوٹس لیا جانے لگا تو یہ ایک خطرناک رجحان بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2 فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں اور درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہییں۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ہم نے اس پٹیشن کے اعتراضات کا جائزہ لینا ہے، اگر قابلِ سماعت ہونے پر سوالات فریم کریں گے تو آپ آ جائیں گے اور اگر نوٹس جاری کیا تو پھر دیکھا جائے گا۔

عدالت نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس طارق جہانگیری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل

متعلقہ مضامین

  • سیاست کو کھیلوں سے الگ رکھنا ضروری ہے، محمد فیصل
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
  • قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا، خواجہ محمد آصف
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، اسلام آباد بار کونسل
  • ایمان مزاری نے جسٹس ثمن رفعت کو ہٹانے پر جسٹس ڈوگر کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرلیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا