کشمیری حق خودارادیت کے مطالبے پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ڈاکٹر فائی
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
کشمیری رہنما نے کہا کہ یہ ہر کسی کے مفاد میں ہے کہ تنازعہ کشمیر کو مزید تاخیر کئے بغیر پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے بین الاقوامی ماہرین اور ایجنسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ تنازعہ کشمیر ایک عالمی جنگ اور جوہری تصادم کا باعث بن سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فائی نے اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ (آئی سی این اے) کے 50ویں سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان دو جنگیں ہو چکی ہیں اور جب تک تمام فریقین کو مطمئن کر کے اس مسئلے کو حل نہیں کیا جاتا، تیسری جنگ کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ تنازعہ اس بات کا ثبوت ہے۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بروقت مداخلت نے دونوں ملکوں کو فوری جنگ بندی پر آمادہ کیا، ورنہ دنیا کو تباہ کن نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی طرح عالمی اقدامات سے نہ صرف کشمیر میں خونریزی اور مشکلات کا خاتمہ ہو سکتا ہے بلکہ اس سے علاقائی کشیدگی کا خاتمہ ہو گا جس سے بین الاقوامی سلامتی پر براہ راست مثبت اثر پڑے گا۔
کشمیری رہنما نے کہا کہ یہ ہر کسی کے مفاد میں ہے کہ تنازعہ کشمیر کو مزید تاخیر کئے بغیر پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی اظہار اور آزادی رائے سمیت بنیادی انسانی حقوق خطرات سے دوچار ہیں۔ اگر آپ نے کشمیر میں بھارتی فوج کے خلاف بولنے کی جرات کی تو آپ کو فوراً سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جائے گا یا قتل کر دیا جائے گا۔ اس کی ایک اہم مثال فلپائن میں قائم ”ایشین فیڈریشن اگینسٹ ان والنٹری ڈس ایپئرنسز” کے چیئرپرسن خرم پرویز کی ہے جنہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری ظلم و تشدد کے بارے میں 550 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ تیار کی تھی۔ خرم نے اس رپورٹ کی کاپیاں یو این ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے دفتر، کئی بین الاقوامی این جی اوز اور مختلف شخصیات تک پہنچائیں۔ اگرچہ خرم پرویز کو 2022ء میں ٹائم میگزین نے دنیا کے 100بااثر افراد میں شامل کیا تھا لیکن وہ اب یہ رپورٹ کسی کے سامنے پیش نہیں کر سکتے کیونکہ انہیں 21 نومبر 2021ء کو بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے انسداد دہشت گردی اور غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق میری لالر نے اس وقت ٹویٹ کیا تھا کہ خرم پرویز دہشت گرد نہیں بلکہ انسانی حقوق کے کارکن ہیں۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ ایک اور مثال محمد یاسین ملک کی ہے جو کشمیری سیاسی مزاحمتی تحریک کے سب سے زیادہ پہچانے جانے والے رہنمائوں میں سے ایک ہیں۔ یاسین ملک کے معاملے میں موجودہ فسطائی حکومت کے عزائم زیادہ سنگین ہیں۔ عالمی برادری کو بھارت کے اس رویے کا نوٹس لینا چاہیے۔یاسین ملک جیسے امن پسند رہنمائوں کو ختم کر کے بھارتی حکومت خطے میں امن کی تمام راہیں بند کر رہی ہے اور کشمیری نوجوانوں کو ایسے اقدامات کی طرف دھکیل رہی ہے جو تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کشمیری اپنے حق خودارادیت کے مطالبے پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے جو ان کا پیدائشی حق ہے۔ آزاد کشمیر کے صدر کے مشیر سردار ظریف خان، کشمیر امریکن ویلفیئر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری سردار شعیب ارشاد، انسانی حقوق کے نوجوان کارکن سردار ذیشان خان اور بوسٹن سے تعلق رکھنے والے کشمیری امریکیوں کے ایک وفد نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر فائی نے نے کہا کہ
پڑھیں:
ویڈیو لیک ہونے سے بچنا چاہتے ہیں تو ان برانڈز کے فون کبھی استعمال نہ کریں
جدید دور میں جہاں اسمارٹ فون ہماری زندگیوں کا اہم حصہ بن چکے ہیں، وہیں دو معروف موبائل برانڈز ”انفنکس“ (Infinix) اور ”ون پلس“ (OnePlus) پر سنگین الزامات سامنے آئے ہیں جن سے صارفین کی پرائیویسی اور ذاتی معلومات شدید خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ دونوں کمپنیوں پر خفیہ طور پر ڈیٹا چرانے، جاسوسی کرنے اور صارف کی اجازت کے بغیر حساس معلومات شیئر کرنے کے الزامات ہیں۔
Infinix: پہلے سے نصب میلویئر، خفیہ ایپ، اور ڈیٹا لیکس
”ٹرانسن ہولڈنگز“ (Transsion Holdings) کے تحت چلنے والے انفنکس فونز کے بارے میں ”سیکیور- ڈی“ (Secure-D) نامی سیکیورٹی ادارے نے 2020 میں انکشاف کیا تھا کہ ان فونز میں ”xHelper“ اور ”Triada“ جیسے خطرناک میلویئر پہلے سے انسٹال ہوتے ہیں۔ یہ ایپلی کیشنز پس منظر میں کام کرتے ہوئے صارف کے علم کے بغیر اسے مہنگی سبسکرپشن سروسز میں رجسٹر کرتی ہیں، جس سے کروڑوں صارفین کے موبائل بیلنس بغیر اجازت ختم ہو جاتے ہیں۔
2024 کے آخر میں انفنکس کے کچھ ماڈلز میں دو سنگین خامیاں بھی سامنے آئیں:
کوئی بھی مقامی ایپ صارف کی اجازت کے بغیر فون کو فیکٹری ری سیٹ کر سکتی تھی۔
ایک خراب کنفیگریشن والی ویدر ایپ کے ذریعے ایپس کو صارف کی لوکیشن تک رسائی حاصل ہو جاتی تھی۔
مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ انفنکس نے نہ تو عوامی سطح پر ان مسائل کو تسلیم کیا، نہ ہی کوئی واضح اپ ڈیٹ جاری کی، گویا کمپنی ہر چیز کو دبانے میں لگی رہی۔
بھارتی سائبر سیکیورٹی ایجنسی نے 2025 میں انفنکس کو ”ہائی رسک وینڈرز“ کی فہرست میں شامل کیا ہے، جہاں صارفین کی شکایات میں مستقل اضافہ ہو رہا ہے — جن میں بلاوجہ ڈیٹا خرچ ہونا، ناقابلِ حذف اشتہارات، اور سسٹم لیول پر اسپائی ویئر جیسے فیچرز شامل ہیں۔
OnePlus: چھپی ہوئی نگرانی، امریکی کانگریس میں تحقیقات
”فلیگ شپ کلر“ کے نام سے مشہور ”ون پلس“ نے 2017 میں صارفین کی اجازت کے بغیر آئی ایم ای آئی نمبرز، MAC ایڈریسز اور ایپ کے استعمال کی تفصیلات جمع کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ ساتھ ہی کمپنی کے فونز میں ایک خفیہ ایپ ”EngineerMode“ پائی گئی، جس کے ذریعے کوئی بھی شخص فزیکل رسائی حاصل کر کے پورے فون پر کنٹرول حاصل کر سکتا تھا۔
2025 میں امریکی قانون سازوں نے ون پلس پر الزام عائد کیا کہ اس کے فونز چپکے سے صارفین کا اسکرین ریکارڈ اور دیگر معلومات چین کے سرورز کو بھیجتے ہیں۔ اگرچہ کمپنی نے اس کی تردید کی، مگر سائبر سیکیورٹی ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ یہ ”خاموش نگرانی“ کسی بھی صارف کی ذاتی معلومات کو سنگین خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
اس کے علاوہ، ون پلس 2018 اور 2019 میں دو بڑے ڈیٹا لیکس کا بھی شکار ہوا، جس میں ہزاروں صارفین کے نام، ای میل اور پتے افشا ہوئے۔
ZTE: حکومتی نگرانی کا آلہ
اگرچہ ”زی ٹی ای“ (ZTE) پر براہ راست نجی معلومات چرانے کا الزام نہیں، مگر یہ کمپنی امریکہ اور یورپی یونین میں پہلے ہی ممنوع ہے کیونکہ اس پر چینی حکومت کو نگرانی کی سہولت دینے کا الزام ہے۔ 2018 میں امریکہ نے زی ٹی ای کو ”Entity List“ میں شامل کیا، جہاں وہ آج بھی موجود ہے۔
آپ کو فکر مند ہونا چاہیے؟
جی ہاں۔ اگر آپ اپنا فون ذاتی ویڈیوز، حساس پیغامات، یا دفتری معاملات کے لیے استعمال کرتے ہیں، تو Infinix اور OnePlus جیسے برانڈز پر بھروسہ کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ مسلسل میلویئر، خاموش ڈیٹا منتقلی، اور کمپنیوں کی جانب سے غیر شفاف رویے اس بات کا ثبوت ہیں کہ صارف کی رازداری ان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔
کیا کرنا چاہیے؟
صرف ان برانڈز پر بھروسہ کریں جن کا پرائیویسی کا ٹریک ریکارڈ واضح اور محفوظ ہو (جیسے Apple، Google Pixel یا Samsung)
اپنے فون کو باقاعدہ اپ ڈیٹ کریں۔
نامعلوم یا مشتبہ ایپس سے بچیں، اور غیر ضروری بلیٹ ویئر کو ختم کریں۔
اگر آپ تکنیکی مہارت رکھتے ہیں تو کسٹم ROMs پر غور کریں۔
یاد رکھیں: آج کا سستا فون کل کی سب سے مہنگی غلطی ثابت ہو سکتا ہے۔