کشمیری رہنما نے کہا کہ یہ ہر کسی کے مفاد میں ہے کہ تنازعہ کشمیر کو مزید تاخیر کئے بغیر پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے بین الاقوامی ماہرین اور ایجنسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ تنازعہ کشمیر ایک عالمی جنگ اور جوہری تصادم کا باعث بن سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فائی نے اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ (آئی سی این اے) کے 50ویں سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان دو جنگیں ہو چکی ہیں اور جب تک تمام فریقین کو مطمئن کر کے اس مسئلے کو حل نہیں کیا جاتا، تیسری جنگ کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ تنازعہ اس بات کا ثبوت ہے۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بروقت مداخلت نے دونوں ملکوں کو فوری جنگ بندی پر آمادہ کیا، ورنہ دنیا کو تباہ کن نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی طرح عالمی اقدامات سے نہ صرف کشمیر میں خونریزی اور مشکلات کا خاتمہ ہو سکتا ہے بلکہ اس سے علاقائی کشیدگی کا خاتمہ ہو گا جس سے بین الاقوامی سلامتی پر براہ راست مثبت اثر پڑے گا۔

کشمیری رہنما نے کہا کہ یہ ہر کسی کے مفاد میں ہے کہ تنازعہ کشمیر کو مزید تاخیر کئے بغیر پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی اظہار اور آزادی رائے سمیت بنیادی انسانی حقوق خطرات سے دوچار ہیں۔ اگر آپ نے کشمیر میں بھارتی فوج کے خلاف بولنے کی جرات کی تو آپ کو فوراً سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جائے گا یا قتل کر دیا جائے گا۔ اس کی ایک اہم مثال فلپائن میں قائم ”ایشین فیڈریشن اگینسٹ ان والنٹری ڈس ایپئرنسز” کے چیئرپرسن خرم پرویز کی ہے جنہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری ظلم و تشدد کے بارے میں 550 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ تیار کی تھی۔ خرم نے اس رپورٹ کی کاپیاں یو این ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے دفتر، کئی بین الاقوامی این جی اوز اور مختلف شخصیات تک پہنچائیں۔ اگرچہ خرم پرویز کو 2022ء میں ٹائم میگزین نے دنیا کے 100بااثر افراد میں شامل کیا تھا لیکن وہ اب یہ رپورٹ کسی کے سامنے پیش نہیں کر سکتے کیونکہ انہیں 21 نومبر 2021ء کو بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے انسداد دہشت گردی اور غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا تھا۔

اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق میری لالر نے اس وقت ٹویٹ کیا تھا کہ خرم پرویز دہشت گرد نہیں بلکہ انسانی حقوق کے کارکن ہیں۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ ایک اور مثال محمد یاسین ملک کی ہے جو کشمیری سیاسی مزاحمتی تحریک کے سب سے زیادہ پہچانے جانے والے رہنمائوں میں سے ایک ہیں۔ یاسین ملک کے معاملے میں موجودہ فسطائی حکومت کے عزائم زیادہ سنگین ہیں۔ عالمی برادری کو بھارت کے اس رویے کا نوٹس لینا چاہیے۔یاسین ملک جیسے امن پسند رہنمائوں کو ختم کر کے بھارتی حکومت خطے میں امن کی تمام راہیں بند کر رہی ہے اور کشمیری نوجوانوں کو ایسے اقدامات کی طرف دھکیل رہی ہے جو تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کشمیری اپنے حق خودارادیت کے مطالبے پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے جو ان کا پیدائشی حق ہے۔ آزاد کشمیر کے صدر کے مشیر سردار ظریف خان، کشمیر امریکن ویلفیئر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری سردار شعیب ارشاد، انسانی حقوق کے نوجوان کارکن سردار ذیشان خان اور بوسٹن سے تعلق رکھنے والے کشمیری امریکیوں کے ایک وفد نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ڈاکٹر فائی نے نے کہا کہ

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہندوتوا بھارتی حکومت کیطرف سے اگست 2019ء میں 370 اور 35 اے دفعات کی منسوخی کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر تیزی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے اگست 2019ء سے اب تک مقبوضہ علاقے میں کئی خواتین سمیت 1 ہزار 43 افراد کو شہید کیا۔ شہید ہونے والوں میں اکثر نوجوان تھے۔ اس عرصے کے دوران 2 ہزار 6 سو 56 سے زائد افرار کو زخمی جبکہ 29 ہزار 9 سو 97 سے زائد کو شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ دریں اثنا بھارتی فورسز نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں گزشتہ ماہ(اکتوبر) میں 2 کشمیریوں کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا۔بھارتی فوجیوں، پولیس، پیرا ملٹری اہلکاروں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی ٹیموں نے محاصرے اور تلاشی کی 244 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 42 شہریوں کو گرفتار کیا، جن میں زیادہ تر سیاسی کارکن، نوجوان اور طلباء شامل ہیں۔

گرفتار کیے جانے والوں میں سے بیشتر کے خلاف ”پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ اس عرصے کے دوران 20 کشمیریوں کے مکان، اراضی اور دیگر املاک ضبط کی گئیں جبکہ دو کشمیری مسلم ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ بھارتی فورسز اہلکاروں نے اکتوبر میں دو کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد شاہ ڈار، سید شاہد شاہ،، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، شاہد الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، ظفر اکبر بٹ، نور محمد فیاض، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، رفیق احمد گنائی، فردوس احمد شاہ، سلیم ننا جی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عمر عادل ڈار، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز اور صحافی عرفان مجید سمیت 3 ہزار سے زائد کشمیری جھوٹے مقدمات میں جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں جہاں انہیں طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے وادی کشمیر میں بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا دنیا جنوبی ایشیا میں ایک اور فلسطین جیسی صورتحال پیدا ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔ بی جے پی کی ہندو انتہا پسند بھارتی حکومت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین پامالی کررہی ہے جس کا واحد مقصد کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبانا ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں نہتے لوگوں پر جاری بھارتی جبر و تشدد کا نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی حکومت پر دباﺅ ڈالے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • پنجاب بدستور سموگ کی لپیٹ میں، گوجرانوالہ آلودہ شہروں میں پہلے نمبر پر آگیا
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت
  • پی پی کشمیر کاز کی علمبردار،کبھی حقوق پر سودا نہیں کریں گے،بلاول بھٹو