پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مشاورت کے لیے ورچوئل مذاکرات آج ہوں گے جب کہ عالمی مالیاتی فنڈ نے مذاکرات سے قبل پاکستان سے گیس کمپنیوں کا ڈیٹا طلب کرلیا۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ ورچوئل مذاکرات میں گیس سیکٹر کے گردشی قرضے پر بات چیت کا امکان ہے، پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے گیس کا گردشی قرضہ ختم کرنے کے لیے پلان فراہم کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق گیس کے شعبہ میں گردشی قرضہ 2800 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے، اسے کم کرنے کے لیے ڈیوڈنڈ استعمال کرنے کی تجویز زیر غور ہے، آئی ایم ایف وفد نے گیس کے شعبے کی کمپنیوں کا ڈیٹا طلب کیا ہے۔

ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف کو گیس کمپنیوں کی 5 سالہ کارکردگی پیش کی جائے گی، گیس کمپنیوں کے 5 سالہ منافع اور نقصان سمیت بیلنس شیٹ پر بات چیت ہو گی، حکومت گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ آئندہ 5 برسوں میں ختم کرنے کا پلان دے گی۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف گیس کمپنیوں کے لیے

پڑھیں:

غزہ پر قیامت خیز حملہ: صحافی سمیت 23 شہید، اسرائیل نے غزہ کے 77 فیصد حصہ پر قبضہ کرلیا

غزہ: اسرائیلی افواج کے تازہ فضائی حملوں میں کم از کم 23 فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں ایک صحافی اور ریسکیو سروس کا سینیئر اہلکار بھی شامل ہے۔ شہادتیں خان یونس، جبالیا اور نصیرات میں مختلف حملوں کے دوران ہوئیں۔

مقامی طبی ذرائع کے مطابق، جبالیا میں فلسطینی صحافی حسن مجدی ابو وردہ اپنے خاندان کے کئی افراد سمیت شہید ہو گئے جب ان کے گھر پر اسرائیلی میزائل حملہ ہوا۔ اسی طرح نصیرات میں ایک اور حملے میں ریسکیو حکام کے سینیئر اہلکار اشرف ابو نار اور ان کی اہلیہ بھی اپنے گھر میں شہید ہو گئے۔

اسرائیلی فوج نے ان حملوں پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

فلسطینی حکومت کے میڈیا دفتر نے بتایا کہ ابو وردہ کی شہادت کے بعد 7 اکتوبر 2023 سے اب تک شہید فلسطینی صحافیوں کی تعداد 220 ہو چکی ہے۔

ایک اور بیان میں فلسطینی میڈیا دفتر نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی افواج اب غزہ کے 77 فیصد علاقے پر قابض ہیں، چاہے وہ زمینی قبضے، انخلاء کے احکامات یا بمباری کے ذریعے ہو جس سے لوگ اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب حماس اور اسلامی جہاد کے عسکری ونگز نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے غزہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی افواج پر بموں اور اینٹی ٹینک راکٹوں سے حملے کیے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جمعہ کی رات انہوں نے غزہ میں 75 اہداف پر بمباری کی، جن میں اسلحہ کے گودام اور راکٹ لانچنگ پیڈز شامل تھے۔

غزہ کی صحت کے حکام کے مطابق جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 53,900 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ علاقے کی حالت تباہ کن ہو چکی ہے۔ امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ علاقے میں شدید غذائی قلت کے آثار واضح ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • الجولانی و نیتن یاہو رژیموں کے درمیان براہ راست مذاکرات
  • گیس سیکٹر کا 3 ہزار ارب گردشی قرضہ ختم کرنے کا منصوبہ آئی ایم ایف کے سپرد
  • وفاقی حکومت کا شوگر سیکٹر کی نگرانی اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کا نظام تشکیل دینے کا فیصلہ
  • حکومت کو ترقیاتی بجٹ کی منظوری میں مشکلات کا سامنا
  • جوہری مذاکرات سے امریکہ کے اہداف
  • سعودی سرکاری ذرائع کی مملکت میں شراب کے حوالے سے حالیہ میڈیا رپورٹس کی تردید
  • دہشتگردوں سے رابطے رکھنے والے سرکاری ملازمین کی فہرستیں تیار کرنے کا فیصلہ
  • غزہ پر قیامت خیز حملہ: صحافی سمیت 23 شہید، اسرائیل نے غزہ کے 77 فیصد حصہ پر قبضہ کرلیا
  • ممنوعہ تجارتی معاہدے کرنے والی کمپنیوں کیلئے خطرے کی گھنٹی