وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سول ملٹری تنخواہوں کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا جب کہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے ریلیف کے لیے کام کر رہے ہیں۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ سول ملٹری تنخواہوں کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا مگر افواج پاکستان کی جتنی مدد کرسکےکریں گے، یہ صرف افواج کی نہیں پاکستان کی ضرورت ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف بورڈ میں قرض پروگرام ڈی ریل کرنے کی کوشش کی گئی، کوشش کی گئی اجلاس نہ ہو اور پاکستان کا ایجنڈا ڈسکس نہ ہو، پاکستان کا کیس میرٹ پر ڈسکس ہوا، پاکستان نے آئی ایم ایف تمام اہداف پورے کیے، اگر پاکستان اہداف پورے نہ کرتا تو مشکل پیش آتی۔

وزیر خزانہ نےکہا کہ دنیا پاکستان کی معاشی بہتری کا اعتراف کررہی ہے اور معاشی بہتری کی رفتار پر حیران ہے۔

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن اور لندن میں سرمایہ کاروں سے ملاقاتوں میں معیشت پرمثبت رد عمل آیا، دنیا پاکستان کے مائیکرو اکنامک استحکام سے مطمئن ہے جب کہ حکومت طویل المدتی اصلاحات کے لیے پُرعزم ہے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس نظام اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں، معیشت میں ٹیکنالوجی ٹرانسفارمیشن کی طرف جا رہے ہیں، ایف بی آر میں ڈیجیٹائزیشن کا عمل جاری ہے جس کے تحت ایف بی آر میں انسانی مداخلت کم ہونے سے شفافیت آئےگی۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس میں کمی کیلئے اقدامات کررہے ہیں، حکومت تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس جمع کرانے کا عمل آسان بنانے کا ارادہ رکھتی ہے، تنخواہ دار طبقے کے پیسے اکاؤنٹ میں آتے ہی ٹیکس کٹوتی ہو جاتی ہے، بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے ریلیف کے لیے کام کر رہے ہیں، پنشن اصلاحات پر بھی کام کررہےہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ کم ہونے کی توقع ہے، اگلے سال ڈیٹ مینجمنٹ سسٹم کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائیں گے، 400 ارب کی معیشت بننا پاکستان کے لیے اچھی پیش رفت ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا چیلنج ہےاور اس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اصلاحات کررہےہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقے کے محمد اورنگزیب نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

بجٹ کے نام پرآئی ایم ایف کی شرائط کا ڈاکیومنٹ مسلط ہوگا، لیاقت بلوچ

انہوں نے کہا کہ اس کا بوجھ تنخواہ دار اور دیگر طبقے پر پڑے گا، پاکستان میں تنخواہ دار طبقے نے رواں سال 391 ارب روپے انکم  ٹیکس دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ قوم پر بجٹ کے نام پرآئی ایم ایف کی شرائط کا پابند ڈاکیومنٹ مسلط ہوگا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئی ایم ایف کا یہ مطالبہ حیران کن ہے کہ بڑے زمینداروں کو زرعی آمدن سے ٹیکس استثنیٰ حاصل رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا بوجھ تنخواہ دار اور دیگر طبقے پر پڑے گا، پاکستان میں تنخواہ دار طبقے نے رواں سال 391 ارب روپے انکم  ٹیکس دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو ناکام معاشی تجربات سے نجات کیلئے قومی میثاق معیشت پر اتفاق کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے، تنخواہوں و پینشن میں اضافے پر رضامند
  • تنخواہ دار پر بوجھ ڈالنے کے بجائے کم ٹیکس دینے والوں سے وصولی کے لیے پُرعزم ہیں، وزیر خزانہ
  • صرف تنخواہ دار طبقے پر بوجھ نہیں ڈال سکتے، معاشی بحالی میں ہر شعبے کو کردار ادا کرنا ہوگا،وزیر خزانہ
  • فوج کی ہر ممکن مدد کریں گے، وزیرخزانہ کا بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے بھی ریلیف کا اشارہ
  • سول ملٹری تنخواہوں پر ابھی فیصلہ نہیں ہوا، تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس میں کمی کے اقدامات کررہے ہیں، وزیر خزانہ
  • دنیا پاکستان کی معاشی بہتری کا اعتراف کر رہی ہے: وزیر خزانہ
  • تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، وزیر خزانہ
  • بجٹ کے نام پر آئی ایم ایف کی شرائط کا ڈاکیومنٹ مسلط ہوگا، لیاقت بلوچ
  • بجٹ کے نام پرآئی ایم ایف کی شرائط کا ڈاکیومنٹ مسلط ہوگا، لیاقت بلوچ