مراد علی شاہ کا حیدرآباد سکھر موٹروے کی تعمیر میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
ستمبر میں منصوبے پر کام شروع کردیا جائیگا، وفاقی وزیر مواصلات علیم خان کی یقین دہانی
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر مواصلات علیم خان کے درمیان اپنی اپنی ٹیموں کے ہمراہ ایک تفصیلی اجلاس ہوا جس میں زیر التوا مسائل ایم 6 حیدرآباد کراچی موٹروے کی تعمیر، لیاری ایکسپریس وے کو ہیوی ٹریفک کے لیے کھولنے، سہراب گوٹھ پر ٹریفک کے مسائل کا انجینئرنگ حل تلاش کرنے، جامشورو سیہون روڈ کی تکمیل اور بندرگاہی ٹریفک کو براہ راست حیدرآباد لے جانے کے لیے ایک اضافی موٹروے (ایم 10 )کی تعمیر پر غور کیا گیا۔اجلاس میں وزیراعلی سندھ کی معاونت سینئر وزیر شرجیل میمن، وزیر منصوبہ بندی و ترقی ناصر شاہ، وزیر تعمیرات علی حسن زرداری، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، سیکریٹری تعمیرات نواز سوھو اور سیکریٹری بلدیات وسیم معظم نے کی۔ وفاقی حکومت کے وفد میں سیکریٹری مواصلات علی شیر محسود، چیئرمین این ایچ اے صاحبزادہ شہریار، این ایچ اے کے اراکین مظہر شاہ، عبد اللطیف مہیسر، رمیش الیاس اور دیگر شامل تھے۔مذاکرات کا مرکز ایم 6 حیدرآباد سکھر موٹروے، قومی شاہراہیں، جامشورو سیہون روڈ، لیاری ایکسپریس وے سمیت اہم انفرا اسٹرکچر منصوبے شامل تھے۔ وزیراعلی مراد علی شاہ نے ایم 6 موٹروے کی تکمیل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ کراچی سے پشاور اور لاہور تک موٹروے نیٹ ورک کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کراچی پورٹ کو ملک کے دیگر حصوں سے موٹروے کے ذریعے نہ جوڑا جائے، اس پورے نیٹ ورک کا مقصد مکمل نہیں ہوتا۔ انہوں نے وزیر اعظم کی ہدایات کے تحت منظور ہونے کے باوجود ایم 6 منصوبے میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر علیم خان نے کراچی پورٹ کے ساتھ موٹروے کے انضمام کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ پورے راستے میں مکمل رابطے کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ ایم 6 منصوبے کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں سے تین حصوں کے لیے فنڈنگ حاصل کر لی گئی ہے جبکہ باقی حصے پر کام جاری ہے۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ یہ منصوبہ وفاقی حکومت، کمرشل بینکوں اور کچھ حصوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی)کی بنیاد پر مالی معاونت فراہم کر رہا ہے۔ اس پر وزیراعلی نے پی پی پی ماڈل میں پیچیدگیوں کے باعث منصوبے میں ممکنہ تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا اور منصوبے کو تیز کرنے کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے 40 سے 50 ارب روپے کی برج فنانسنگ کی پیشکش کی۔وزیراعلی نے زور دیا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایم 6 پر فوری کام شروع کیا جائے۔ وفاقی وزیر نے وزیراعلی کو یقین دلایا کہ ستمبر میں منصوبے پر کام کا آغاز کر دیا جائے گا۔ وزیراعلی اور وفاقی وزیر نے اپنی اپنی ٹیموں کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کا جائزہ لیں کہ آیا برج فنانسنگ کی کوئی فوری ضرورت موجود ہے یا نہیں تاکہ منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھایا جا سکے۔وزیراعلی نے نشاندہی کی کہ این ایچ اے نے جامشورو سیہون کی 66 کلومیٹر صنعتی شاہراہ ابھی تک مکمل نہیں کی حالانکہ 2017 میں اس کے لیے سات ارب روپے ادا کیے جا چکے ہیں۔ اس پر وفاقی وزیر علیم خان نے بتایا کہ 66 کلومیٹر میں سے سیہون سے مانجھند تک کا حصہ مکمل ہو چکا ہے جبکہ مانجھند سے خانوٹھ تک کے 24 کلومیٹر حصے پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔انہوں نے ہلکے پھلکے انداز میں کہا کہ وہ جاری کام کی تصویریں ساتھ لائے ہیں۔ اس پر وزیراعلی نے کہا کہ وہ ان پر اعتماد کرتے ہیں اور منصوبے کی جلد تکمیل پر زور دیا جس پر وفاقی وزیر نے یقین دہانی کرائی کہ کام شروع ہو چکا ہے۔وزیراعلی نے کہا کہ لیاری ایکسپریس وے کا مقصد بندرگاہی ٹریفک کو موٹروے سے جوڑنا تھا جو اب تک ممکن نہیں ہو سکا کیونکہ این ایچ اے نے اسے صرف ہلکی ٹریفک کے لیے مخصوص قرار دے رکھا ہے۔این ایچ اے نے اجلاس کو بتایا کہ ایک تھرڈ پارٹی آڈٹ میں لیاری ایکسپریس وے کو بھاری ٹریفک کے لیے غیر موزوں قرار دیا گیا ہے۔ تاہم این ایچ اے نے تجویز دی کہ غیر مصروف اوقات میں بھاری ٹریفک کو گزرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ وزیراعلی کی تجویز پر این ایچ اے نے انٹرچینجز کو بہتر بنانے پر آمادگی ظاہر کی۔مراد علی شاہ نے سہراب گوٹھ پر ٹریفک کے دبا کی نشاندہی کی جہاں لیاری ایکسپریس وے سے آنے والی بندرگاہی ٹریفک اور مقامی ٹریفک آپس میں ملتے ہیں۔ انہوں نے شہر کی ٹریفک کو لیاری ایکسپریس وے کی ٹریفک سے علیحدہ رکھنے کے لیے ایک مخصوص سروس روڈ تعمیر کرنے کی تجویز دی۔ اجلاس میں سہراب گوٹھ پر ٹریفک جام کے مسئلے کے حل کے لیے انجینئرنگ بنیادوں پر حل تلاش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں کراچی سے حیدرآباد تک مجوزہ ایم 10 نئے موٹروے منصوبے کا بھی جائزہ لیا گیا۔ منصوبے کے مطابق یہ راستہ آئی سی آئی برج، کے پی ٹی، گلبائی اور حب چوکی کو براہ راست حیدرآباد سے جوڑے گا۔یہ فیصلہ کیا گیا کہ ایم 10 منصوبے کی مکمل منصوبہ بندی کی جائے گی تاکہ اس پر عملدرآمد ممکن ہو سکے۔ یہ موٹروے بھاری اور بندرگاہی ٹریفک کو براہ راست حیدرآباد کی طرف موڑنے میں مدد دے گا جس سے کراچی شہر کے اندر ٹریفک کا دبا کم ہوگا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر نے ایچ اے نے مراد علی شاہ وزیراعلی نے ٹریفک کو ٹریفک کے انہوں نے کام شروع علیم خان کیا گیا پر کام کے لیے
پڑھیں:
امن بحالی کے اقدامات اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت سیلاب سے متاثرہ کسانوں کی بھرپور مدد کر رہی ہے اور ان کے لیے خصوصی ریلیف پیکیج تیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گڈو پر پانی کی سطح کم ہونا شروع ہوگئی ہے جبکہ سکھر اور کوٹڑی بیراج پر بھی پانی کے بہاؤ کو سنبھالنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن سیلاب سے پہلے شروع کیا گیا تھا اور امن و امان کی بحالی کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کو اقوام متحدہ سے سیلاب زدگان کی امداد کی اپیل کرنی چاہیے، وزیر اعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ نے کورنگی میں معذور افراد کے لیے ’مرکز برائے معذوری شمولیت‘ کا افتتاح کیا، جو 34 ہزار مربع فٹ پر محیط ہے اور جدید تربیتی سہولیات سے مزین ہے۔
دورے کے دوران معذور افراد کے مطالبے پر انہوں نے ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا کی ہدایت دی اور خود ایک تربیت یافتہ ڈرائیور کے ساتھ رکشے میں بیٹھ کر مختصر سفر بھی کیا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت شمولیتی ترقی اور فلاحی اقدامات میں کسی طبقے کو پیچھے نہیں چھوڑے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈاکو سکھر اور کوٹڑی بیراج سید مراد علی شاہ سیلاب متاثرین وزیراعلیٰ سندھ