پی آئی اے فلائٹ 544 ہائی جیکنگ، بھارت کی پراکسی جنگ کا ایک پرانا باب
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
پاکستان میں بھارتی پراکسی نیٹ ورک کی سرگرمیوں کی طویل تاریخ ہے، اور اس کا ایک اہم واقعہ 25 مئی 1998 کو پیش آیا، جب پی آئی اے کی پرواز 544 کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کی گئی۔ ایک ایسی کوشش جس کا مقصد پاکستان کو ایٹمی دھماکوں سے باز رکھنا تھا۔
سرکاری اور دفاعی ذرائع کے مطابق، اس ہائی جیکنگ کی پشت پر بھارت کا خفیہ نیٹ ورک سرگرم تھا، جس نے دہشتگردوں کو استعمال کرتے ہوئے ایک مسافر طیارے کو بلوچستان کے نام پر اغوا کرایا۔ ہائی جیکرز نے بھارت کا ایجنڈا پاکستانی فضاؤں میں پھیلانے کی کوشش کی، تاہم پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے یہ سازش بروقت ناکام بنا دی۔
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ انتخابی ڈرامہ، سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا نے مودی سازش بے نقاب کردی
پاکستان کے حساس اداروں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ہائی جیکرز کو حیدر آباد ایئرپورٹ پر گرفتار کرلیا، اور یوں بھارت کی ایک اور خفیہ چال کو ناکام بنا دیا گیا۔ دفاعی ماہرین کے مطابق، اس واقعے نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ بھارت ہمیشہ پاکستان کے دفاع کو کمزور کرنے کے درپے رہا ہے، تاہم پاکستان کی مسلح افواج اور سیکیورٹی ادارے ہر محاذ پر چوکنا اور مضبوط ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت آج بھی اپنی ریاستی سرپرستی میں دہشتگرد نیٹ ورکز کے ذریعے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ جعفر ایکسپریس پر حملہ ہو یا خضدار میں اسکول بس کو نشانہ بنانا، ان سب میں بھارتی پراکسی نیٹ ورکس کا ملوث ہونا پاکستان کے اداروں کی تحقیقات میں سامنے آ چکا ہے۔
مزید پڑھیں: پہلگام ڈراما کامیاب کرنے کے لیے مودی نے کیا اقدامات کیے، گھر کے بھیدی نے بتادیا
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ 1998 میں جب بھارت نے پاکستان کے جوہری عزائم کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، تب بھی پاکستان نے اپنے قومی مفاد اور سلامتی کو مقدم رکھتے ہوئے ایٹمی دھماکے کیے۔ آج بھی، پاکستان کا دفاع اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
25 مئی 1998 بھارتی پراکسی نیٹ ورک پاکستان پرواز 544 پی آئی اے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی پراکسی نیٹ ورک پاکستان پرواز 544 پی ا ئی اے پاکستان کے کی کوشش
پڑھیں:
بھارت کیساتھ ملٹری لیول سیز فائر جاری ہے مگر بھارتی سیاسی قیادت سے یہ برداشت نہیں ہورہا، اسحاق ڈار
نائب وزیرعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ سیز فائر جاری ہے مگر بھارتی سیاسی قیادت سے یہ بات برداشت نہیں ہو رہی۔
کوالا لمپور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھارت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک بھارت فوجی سطح پر سیزفائر مکمل طور پر مؤثر ہے، مگر نئی دہلی کی سیاسی قیادت اس حقیقت کو برداشت نہیں کر پا رہی۔
اسحاق ڈار نے ملائیشیا کے دارالحکومت میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے سخت اقتصادی حالات میں کامیابی سے ٹیک آف کیا ہے اور ہمارا اگلا ہدف دنیا کی بڑی معیشتوں کے گروپ "جی 20" میں شمولیت ہے۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر کے غیر سنجیدہ اور اشتعال انگیز رویہ اختیار کیا،تاہم انہوں نے واضح کیا کہ بھارت نہ تو پاکستان کا پانی روک سکتا ہے اور نہ ہی دریاؤں کا قدرتی بہاؤ موڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارتی اقدام پر مؤثر ردعمل دیتے ہوئے بھارت کی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند کر دی تھیں اور اب عالمی سطح پر بھارت تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کو مؤثر جواب دینے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا تھا، جس کے بعد پاکستانی فضائیہ نے دشمن کے 6 جنگی طیارے تباہ کیے، جن میں 4 جدید رافیل طیارے بھی شامل تھے۔ بھارت نے جان بوجھ کر اپنے 2 میزائل سکھ آبادی میں گرا کر اپنی ہی قوم کو نقصان پہنچایا، تاہم بین الاقوامی برادری نے بھارتی مؤقف کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ ایک موقع پر صبح سوا 8 بجے امریکی وزیر خارجہ نے فون پر اطلاع دی کہ بھارت سیزفائر چاہتا ہے۔ جنگ چھیڑنے والا بھی بھارت تھا اور ختم کرنے کی درخواست بھی اس نے ہی کی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ دونوں ممالک کی افواج اب اپنی دفاعی پوزیشنز تبدیل کر چکی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا میزائل پروگرام ملک کے دفاع کی مضبوط ڈھال ہے۔
افغانستان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کابل میں چائے پینے اور دہشت گردوں کے لیے بارڈر کھولنے جیسی پالیسیوں نے پاکستان کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔