قومی ٹیم کا ٹیسٹ فارمیٹ میں ہیڈکوچ کون ہو؟ وسیم اکرم نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کے ہیڈکوچ کیلئے نئے نام کی حمایت کردی۔
کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق کپتان و سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ا یل) کے 10ویں ایڈیشن اور قومی ٹیم کے مستقبل کے کوچنگ سیٹ اپ پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ قومی ٹیسٹ ٹیم کی کوچنگ کیلئے یونس خان بطور بیٹنگ کوچ ایک اچھا آپشن ہیں، وہ بطور کوچ نوجوان کھلاڑیوں کی ذہنیت کو تبدیل کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: وسیم اکرم بھی لاہور قلندرز کی ناقص فیلڈنگ پر بھڑک اُٹھے
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سابق آسٹریلوی فاسٹ بولر جیسن گلیسپی کی رخصتی کے بعد عاقب جاوید کو ریڈ بال کوچ مقرر کیا تھا۔
مزید پڑھیں: پاک بنگلادیش سیریز؛ سیکیورٹی کی ذمہ داری پاک فوج کے سپرد
دوسری جانب پی سی بی نے حال ہی میں سابق فاسٹ بولر کو ڈائریکٹر آف ہائی پرفارمنس نامزد کردیا تھا جبکہ مائیک ہیسن کو پاکستان کی وائٹ بال ٹیم کا ہیڈکوچ بنایا تھا۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل پلے آف میچز؛ ڈی آر ایس سمیت اہم ٹیکنالوجیز سے محروم
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کے طور پر مائیک ہیسن کی پہلی اسائنمنٹ بنگلادیش کے خلاف 3 میچوں کی ٹی20 ہوم سیریز ہے، جو 28 مئی سے یکم جون تک شروع ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وسیم اکرم قومی ٹیم ٹیم کے
پڑھیں:
افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے. عاصم افتخار
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں،افغانستان سے دہشت گردی ہماری قومی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے. ان خیالات کااظہار انہوں نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران کیا عاصم افتخار نے کہا کہ دہشت گرد افغان پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملوں میں ملوث ہیں، پاکستان، چین نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈپرعالمی پابندیوں کی درخواست دی، طالبان انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں.(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں جن میں داعش خراسان، القاعدہ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ، ای ٹی آئی ایم، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور کالعدم مجید بریگیڈ شامل ہیں، افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں، جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ان دہشت گرد گروہوں کے باہمی تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں پاکستانی مندوب نے کہا کہ ان شواہد میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانا اور بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں کو درہم برہم کرنا اور سبوتاژ کرنا ہے عاصم افتخار نے مزید کہا کہ طالبان دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کریں، دنیا کو ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا.