سابق ایم ڈی کے ای ایس سی کے قتل میں ملزم کے وکیل سے مزید دلائل طلب
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
کراچی:
انسدادِ دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے سابق ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد قتل کیس میں ملزم منہاج قاضی کے وکیل مشتاق احمد اعوان کو آئندہ سماعت پر بھی دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔
سینٹرل جیل کراچی میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت کے روبرو سابق ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد قتل کیس کی سماعت ہوئی، جس میں وکیل صفائی مشتاق احمد اعوان ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقتول کی بیوہ اور بیٹا چشم دید گواہ نہیں۔ دونوں ماں بیٹے کے بیانات میں تضاد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تفتیشی افسر نے فاروق ستار، نسرین جلیل اور قاضی خالد کو شامل تفتیش کیوں نہیں کیا۔ مدعی شہناز نے کہا کہ وقوعہ کے بعد تینوں رہنماؤں نے دھمکیاں دی تھیں۔ تینوں رہنماؤں کو شاملِ تفتیش نہ کرنا بدنیتی ہے۔ 5 جولائی 1997 کو واقعہ پیش آیا۔ پوسٹ مارٹم سے ایک گھنٹہ قبل مقدمہ درج کردیا گیا۔
وکیل کے مطابق 11 دسمبر 1998 کو مقتول کی بیوہ شہناز شاہد اور بیٹے عمر شاہد نے دفعہ 164 کا بیان قلمبند کرایا۔ دونوں گھر پر موجود تھے فائرنگ کی آواز سن کر دروازے کی طرف دوڑے۔ دروازے پر پہنچنے تو دیکھا ایک گاڑی میں پینٹ شرٹ پہنا شخص بیٹھا جبکہ شاہد حامد زخمی حالت میں زمین پر تھے۔ گواہوں نے پینٹ شرٹ پہنے شخص کی شناخت کرتے ہوئے صولت مرزا کا بتایا تھا۔
مشتاق احمد ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ 19 جنوری 2016 کو منہاج قاضی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ منہاج قاضی کو نبی بخش پولیس کے حوالے کردیاگیا۔ منہاج قاضی کا قتل کے بجائے اسلحہ کے مقدمہ میں دفعہ 164 کا بیان قلمبند کرایا گیا۔ 19 سال بعد منہاج قاضی کی مقتول کی بیوہ اور بیٹے سے شناخت پریڈ کرائی گئی۔ دونوں گواہ کہتے ہیں کہ فائرنگ سن کر باہر گئے تو شلوار قمیض میں ملبوس منہاج قاضی کو دیکھا۔ دونوں گواہوں کے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ واقعے کے 29 دن بعد دونوں نے سپریم کورٹ میں دیئے گئے بیان میں کسی بھی ملزم کو شناخت کرنے سے انکار کیا تھا۔ دونوں گواہوں نے سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ فائرنگ سن کر باہر گئے تو شاہد حامد اور گارڈ زمین پر گرے ہوئے تھے۔ گواہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے وہاں کسی ملزم کو نہیں دیکھا تھا۔
مشتاق احمد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ 2 مارچ 1998 کو ملٹری کورٹ میں دیے گئے بیان میں بھی گواہوں نے منہاج قاضی کو شناخت نہیں کیا تھا۔ مدعی مقدمہ شہناز شاہد نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت دھمکیاں دےرہی ہے۔ بنگلے کے کسی ملازم یا چوکیدار کو کیس میں گواہ نہیں بنایا گیا۔
دلائل میں بتایا گیا کہ صولت مرزا پہلے ہی اپنے بیان میں کہہ چکا کہ واقعے میں اس کے ساتھ اسد اور اطہر شامل تھے۔ صولت مرزا کے بیان میں بھی کہیں منہاج قاضی کا نام نہیں ہے۔ واقعے کے 19 سال بعد آلہ قتل یعنی کلاشنکوف کی ریکوری کروائی گئی۔ 19 سال بعد اسی جگہ سے کیسے آلہ قتل برآمد کیا جاسکتا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے ملزم منہاج قاضی کے وکیل مشتاق احمد اعوان کو آئندہ سماعت پر بھی حتمی دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے سماعت 29 مئی تک ملتوی کردی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان منہاج قاضی کو مشتاق احمد شاہد حامد گواہوں نے
پڑھیں:
آپ سنی اتحاد کے وکیل ہیں یا پی ٹی آئی کے؟جسٹس مسرت ہلالی کا وکیل فیصل صدیقی سے مکالمہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ سنی اتحاد کے وکیل ہیں یا پی ٹی آئی کے؟کیا آپ کو پی ٹی آئی نے ان کی طرف سے بولنے کی اجازت دے رکھی ہے؟فیصل صدیقی نے کہاکہ میں پی ٹی آئی کا وکیل نہیں ہوں،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ صاف چھپتے بھی نہیں، سامنے آتے بھی نہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں لارجر بنچ نے سماعت کی، وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے درخواست دائر کی،ن لیگ، پیپلزپارٹی، متحدہ اور جے یو آئی نے درخواستیں دائر کیں،درخواستوں میں کہاگیا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دی جائیں،درخواست میں یہ بھی کہا گیا مخصوص نشستیں ہمیں دی جائیں،جسٹس محمد علی مظہر نے فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ اصل کیس تھا؟فیصل صدیقی نے کہاکہ مخصوص نشستوں سے متعلق 78نشستیں ہیں جن پر تنازع ہے،جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ سنی اتحاد کے وکیل ہیں یا پی ٹی آئی کے؟کیا آپ کو پی ٹی آئی نے ان کی طرف سے بولنے کی اجازت دے رکھی ہے؟فیصل صدیقی نے کہاکہ میں پی ٹی آئی کا وکیل نہیں ہوں،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ صاف چھپتے بھی نہیں، سامنے آتے بھی نہیں۔
کوہاٹ: گہرے کنویں میں گرنے والے اونٹ کو نکال لیا گیا
مزید :