UrduPoint:
2025-05-29@00:54:24 GMT

مس انگلینڈ نے بھارت میں عالمی مقابلہ حسن کیوں چھوڑ دیا؟

اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT

مس انگلینڈ نے بھارت میں عالمی مقابلہ حسن کیوں چھوڑ دیا؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 مئی 2025ء) مس انگلینڈ 2024 ملیا میگی بھارت کے معروف شہر حیدر آباد میں منعقد ہونے والے مس ورلڈ 2025 کے مقابلے میں شرکت کے لیے بھارت آئی تھیں، تاہم ذاتی اور اخلاقی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اس مقابلہ حسن سے دستبرداری اختیار کر لی۔

24 سالہ انگلینڈ کی ملکہ حسن میگی سات مئی کو حیدرآباد پہنچی تھیں اور 16 مئی کو عالمی مقابلہ حسن میں شرکت کیے بغیر ہی برطانیہ واپس ہو گئیں۔

مِلیا میگی کا دعویٰ ہے کہ بھارت کے جنوبی شہر حیدر آباد میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران مقابلہ حسن کے شرکاء کے ساتھ ادھیڑ عمر کے مرد سرمایہ کاروں کو 'تفریح' کے لیے جمع کیا گیا۔

جنوبی افریقہ: ملکہ حسن کی شناختی دستاویزات کو منسوخ کرنے کا معاملہ کیا؟

مس ورلڈ آرگنائزیشن نے مس ​​انگلینڈ کے اس الزام کی تردید کی ہے کہ انہیں "تفریح فراہم کرنے ​​کے لیے پیش کیا گیا۔

(جاری ہے)

"

تاہم منتظمین کے ایک نمائندے نے ان کی واپسی کی تصدیق کی اور کہا کہ میگی کے باہر جانے کے بعد اب مس انگلینڈ کی رنر اپ شارلٹ گرانٹ مقابلہ میں شرکت کے لیے حیدرآباد پہنچی ہیں۔

سعودی عرب کی پہلی بار ’مس یونیورس‘ مقابلے میں ممکنہ شرکت

مس انگلینڈ نے کیا الزامات عائد کیے؟

جب پہلی بار 16 مئی کو میگی مقابلہ حسن چھوڑ کر چلی گئی تھیں، تو اس وقت ان کے اس فیصلے کو "ذاتی وجوہات" سے منسوب کیا گیا۔

تاہم بعد میں میگی نے دعویٰ کیا کہ شرکاء کو درمیانی عمر کے مرد سرمایہ کاروں کی "تفریح" کے لیے مہیا گیا تھا۔

انہوں نے لندن کے ایک معروف اخبار 'سن' سے بات چیت میں کہا، "چھ مہمانوں کی ہر میز پر دو لڑکیاں تھیں۔ ہم سے توقع کی جاتی تھی کہ وہ پوری شام ہمارے ساتھ ہی وقت گزاریں گے اور ہم شکریہ کے طور پر ان کی تفریح ​​کریں گے۔

" میگی نے الزام لگایا کہ شرکاء کو بندروں کی طرح بیٹھنے پر مجبور کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا، "مجھے یہ ناقابل یقین لگا۔ مجھے یہ سوچنا پڑا کہ 'یہ تو بہت غلط ہے'۔ میں یہاں لوگوں کی تفریح ​​کے لیے نہیں آئی تھی۔ مس ورلڈ کے بارے میں بھی قدروں کی اہمیت ہوتی ہے، لیکن یہ اب پرانی روایات اور ماضی میں پھنسا ہوا ہے۔ انہوں نے مجھے ایک طوائف کی طرح محسوس کرایا۔

"

میگی نے یہ بھی کہا کہ بہت سے اہلکار مقابلہ حسن کے شرکاء کی "توہین" کر رہے تھے اور انہیں "بورنگ" تک بتایا۔ "یہ ایک چھوٹا سا واقعہ تھا، لیکن اس نے یہ ظاہر کر دیا کہ وہ ہمارے بارے میں واقعی کیا سوچتے ہیں اور ہمارے ساتھ کتنا کم احترام کیا جاتا ہے۔"

جنسی ہراسانی اسکینڈل: مس یونیورس کی انڈونیشیا سے راہیں جدا

منتظمین کی وضاحت اور تردید

مس ورلڈ آرگنائزیشن کی سی ای او جولیا مورلی نے میگی کے دعووں کو "جھوٹا اور ہتک آمیز" قرار دیتے ہوئے ان کے الزامات کی تردید کی ہے۔

ان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا، "اس ماہ کے شروع میں، مِلیا میگی نے اپنی والدہ کی صحت سے متعلق ایک ایمرجنسی کی وجہ سے مقابلہ چھوڑنے کی درخواست کی تھی۔ مس ورلڈ کی چیئر وومن جولیا مورلے نے بحیثیت ماں اور دادی، مِلیا کی صورتِ حال پر ہمدردی کا اظہار کیا اور فوری طور پر ان کی انگلینڈ واپسی کا بندوبست کیا، تاکہ ان کے خاندان کی خیریت کا خیال رکھا جا سکے۔

"

بیان میں مزید کہا گیا کہ "بدقسمتی سے، یہ بات ہمارے علم میں آئی ہے کہ بھارت میں اپنے تجربے کے حوالے سے مبینہ طور پر ملیا میگی کے بیانات کو برطانیہ کے کچھ میڈیا اداروں نے جھوٹے اور ہتک آمیز انداز میں شائع کیا ہے۔ یہ دعوے مکمل طور پر بے بنیاد اور ہمارے ساتھ ان کے وقت کی حقیقت سے متصادم ہیں۔"

جرمنی میں مقابلہ حسن، ٹرانس وومن فائنل میں

بیان میں کہا گیا کہ اسی وجہ سے مس ورلڈ آرگنائزیشن وہ "غیر ترمیم شدہ ویڈیوز جاری کر رہی ہے، جو ملیا میگی کے قیام بھارت کے دوران ریکارڈ کیے گئے" تھے۔

ان ویڈیوز میں وہ اپنے تجربے کی تعریف کر رہی ہیں اور یہ ان کے اپنے الفاظ اور جذبات کی عکاسی کرتے ہیں اور حالیہ غلط بیانیوں کی تردید کرتے ہیں۔ مقامی حکومت کی بھی تردید

حیدر آباد ریاست تلنگانہ کا دارلحکومت ہے، جہاں کے ایک اعلیٰ عہدیدار جیش رنجن نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ اس حوالے سے ایک اندرونی انکوائری کی گئی تھی اور میگی کے الزامات "من گھڑت اور انتہائی مبالغہ آمیز" ہیں۔

مس امریکا مقابلہٴ حسن کی ایک صدی، کیا کچھ بدلا ہے؟

اخبار دی ہندو کے مطابق حکام نے رات کے دوران کی اس تقریب کے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا ہے، جس میں مقابلہ حسن کے شرکاء کو سرمایہ کاروں کی تفریح ​​کے لیے کہا گیا تھا۔

سرکاری بیان کے مطابق یہ کہنا کہ مس انگلینڈ کے ساتھ تقریب کے دوران کوئی نامناسب سلوک ہوا غلط ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مقابلہ حسن مس انگلینڈ کے دوران لیا میگی کیا گیا میگی کے مس ورلڈ میگی نے کہا گیا کے لیے

پڑھیں:

عزت دینے والی رب کی ذات ہے

جب دنیا امن، ترقی اور تعاون کی راہوں پر گامزن ہے، بھارت کی مودی سرکار تاحال نفرت، سازش اور پراپیگنڈے کی راہ پر چل رہی ہے۔ پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ مہم میں مسلسل ناکامی کے باوجود بھارت اپنی بدنیتی پر مبنی روش سے باز نہیں آتا۔ کبھی لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی، کبھی عالمی اداروں میں جھوٹے بیانیے، اور اب ایک بار پھر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) جیسے حساس عالمی فورم کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی۔ لیکن ہر بار کی طرح، اس بار بھی مودی سرکار کی سازش بے نقاب ہو گئی اور پاکستان سرخرو ہو کر ایک بار پھر عالمی سچائی کا پرچم بلند کرنے میں کامیاب ہوا۔بھارت کی حکومتی مشینری برسوں سے اس بات پر کام کر رہی ہے کہ کسی طرح پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کیا جائے۔ مودی حکومت خاص طور پر اپنی داخلی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پاکستان دشمنی کو سیاسی آلہ بنا چکی ہے۔پاکستان نے گزشتہ چند برسوں میں FATF کی ہدایات پر عملدرآمد کے لیے وسیع پیمانے پر اصلاحات کیں۔ دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے خلاف قانونی و انتظامی اقدامات کیے گئے۔ بین الاقوامی برادری نے نہ صرف ان اقدامات کو تسلیم کیا بلکہ پاکستان کی سنجیدگی اور شفافیت کو سراہا۔ ایسے میں بھارت کی یہ کوشش کہ FATF کے پلیٹ فارم کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا جائے۔مودی حکومت کا پراپیگنڈہ ایک بار پھر منہ کے بل زمین پر آ گرا، جب پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF)کی گرے لسٹ میں شامل کروانے کی سازش نہ صرف ناکام ہوئی بلکہ دنیا نے بھارت کی بدنیتی اور منافقت کو پہچان کر اس کے عزائم کو رد کر دیا۔ ہر بار کی طرح اس بار بھی بھارت نے اپنی تمام توانائیاں، سفارتی وسائل اور میڈیا پروپیگنڈے کو بروئے کار لا کر دنیا کو یہ باور کروانے کی کوشش کی کہ پاکستان نے مبینہ طور پر دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف مثر اقدامات نہیں کیے، مگر سچ جھوٹ کا پردہ چاک کر دیتا ہے اور یہی سچ ایک بار پھر دنیا کے سامنے آ گیا۔یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف عالمی اداروں کو استعمال کرنے کی کوشش کی ہو۔
ماضی گواہ ہے کہ مودی سرکار نے ہمیشہ پاکستان کے خلاف جھوٹے الزامات لگا کر بین الاقوامی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ کبھی پلوامہ حملے کو بنیاد بنا کر، کبھی لائن آف کنٹرول پر فرضی کارروائیوں کا ڈھنڈورا پیٹ کر، اور اب FATF جیسے حساس فورم پر دبا ڈال کر۔ پاکستان کے اداروں نے دن رات محنت کی تاکہ دنیا کو یہ دکھایا جا سکے کہ ہم عالمی ذمہ داریوں کو نہ صرف سمجھتے ہیں بلکہ ان پر پورا اترنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ ایسے میں بھارت کا یہ الزام کہ پاکستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ ہے، نہ صرف حقائق سے متصادم ہے بلکہ خود بھارت کے چہرے پر پڑا نقاب بھی چاک کرتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ مودی حکومت اپنے داخلی بحران سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان مخالف بیانیہ گھڑتی ہے اور FATFکی حالیہ مہم اسی پالیسی کا تسلسل تھی۔بھارت کی معیشت گراوٹ کا شکار ہے، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، کسان دہائی دے رہے ہیں اور سب سے بڑھ کر بھارت کے اندر اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ عالمی برادری اب بھارت کی ان چالاکیوں کو بخوبی سمجھ چکی ہے۔ اب صرف الزامات اور پراپیگنڈے سے کسی ملک کو عالمی فورمز پر دبایا نہیں جا سکتا۔پاکستان نے نہایت بردباری، دلیل اور سفارتکاری کے ذریعے بھارت کی اس کوشش کو ناکام بنایا۔ پاکستانی وفود نے مختلف ممالک سے رابطے کیے، حقائق اور اعداد و شمار فراہم کیے، FATF کی تکنیکی ٹیموں کو اطمینان دلایا اور عالمی میڈیا کو بتایا کہ بھارت کی کوشش دراصل ایک سیاسی چال ہے جس کا FATF کے اصل مشن سے کوئی تعلق نہیں۔ اور جب FATF کا اجلاس منعقد ہوا تو سچ نے پھر فتح پائی۔
بھارت کی تمام کوششوں کے باوجود پاکستان نہ صرف گرے لسٹ سے محفوظ رہا بلکہ کئی ممالک نے پاکستان کے اقدامات کو سراہا۔ یہ محض ایک سفارتی کامیابی نہیں، بلکہ پاکستان کے نظام، اس کے اداروں، اور اس کی قیادت کی ایک بڑی اخلاقی فتح ہے۔مودی حکومت کے لیے یہ ایک اور زخم ہے جو اس کی جھوٹی انا اور مصنوعی برتری کے غبارے سے ہوا نکال دیتا ہے۔ بھارت نے سوچا تھا کہ FATF کے ذریعے پاکستان پر دبا ئو ڈال کر اسے عالمی سطح پر شرمندہ کیا جا سکتا ہے لیکن نتیجہ اس کے برعکس نکلا۔ اب بھارت خود تنقید کی زد میں ہے اور FATF جیسے غیر جانبدار ادارے کے سیاسی استعمال کی کوشش پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ دنیا یہ پوچھ رہی ہے کہ کیا عالمی فورمز کو کسی ملک کے سیاسی ایجنڈے کا آلہ کار بنایا جا سکتا ہے؟ کیا ایک جمہوری اور خودمختار ریاست کے خلاف اس طرح کا میڈیا ٹرائل اور سفارتی دبائو قابل قبول ہے؟ ان سوالوں کا جواب عالمی ضمیر کو دینا ہے اور خوشی کی بات یہ ہے کہ وہ ضمیر اب جاگ چکا ہے۔ بھارت جس تیزی سے سفارتی میدان میں اپنی اخلاقی برتری کھو رہا ہے وہ خود اس کے لئے ایک بہت بڑا سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ ایک طرف بھارت میں اقلیتوں پر ظلم، مذہبی شدت پسندی اور اظہارِ رائے کی آزادی پر پابندیاں عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بن رہی ہیں تو دوسری طرف وہ خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلوانا چاہتا ہے۔
پاکستان دنیا کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتا ہے، جبکہ بھارت دنیا کو اپنے ساتھ کھڑا دیکھنے پر بضد ہے، چاہے وہ زبردستی ہو یا جھوٹ کی بنیاد پر۔یہ حقیقت اب سب پر عیاں ہو چکی ہے کہ بھارت کا اصل مسئلہ پاکستان کی ترقی ہے۔ جب پاکستان سی پیک جیسے منصوبوں سے ترقی کی راہ پر گامزن ہوتا ہے، جب پاکستان عالمی اداروں میں اپنی موجودگی مستحکم کرتا ہے، جب پاکستان دنیا کے ساتھ مل کر امن کی بات کرتا ہے، تو مودی سرکار کے سینے پر سانپ لوٹنے لگتے ہیں۔ اسی لیے ہر کامیابی کے بعد ایک نئی سازش جنم لیتی ہے۔ کبھی دہشت گرد حملے کی جھوٹی کہانی، کبھی سرجیکل اسٹرائیک کا دعوی، کبھی FATF کا شور۔ مگر یہ سب کچھ اب پرانے ہتھکنڈے بن چکے ہیں، جنہیں دنیا اب سنجیدگی سے نہیں لیتی۔مودی حکومت شاید یہ بھول گئی کہ دنیا اب صرف الزامات پر یقین نہیں کرتی۔ آج کے دور میں ڈیٹا، شواہد، شفافیت اور پرفارمنس بولتی ہے اور یہی وہ محاذ ہے جہاں پاکستان جیت رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی برادری نے پاکستان کے بیانیے کو اپنایا اور بھارت کے شور شرابے کو مسترد کر دیا۔پاکستان کے لیے یہ وقت خوشی اور اطمینان کا ضرور ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ وقت مزید ذمہ داری، سنجیدگی اور تسلسل کا بھی تقاضا کرتا ہے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ بھارت اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئے گا۔ اس کی پروپیگنڈا مشینری، جعلی خبریں پھیلانے والے نیٹ ورکس اور سفارتی محاذ پر پاکستان کو نقصان پہنچانے والے عناصر اب بھی سرگرم ہیں۔ لہذا پاکستان کو اپنی سفارتی مشینری کو مزید فعال، تحقیقی اور ذمہ دار بنانا ہو گا۔ ہمیں دنیا کے ہر کونے میں پاکستان کا مقف بھرپور اور سچائی کے ساتھ پیش کرنا ہوگا تاکہ آئندہ بھی کسی دشمن ملک کو ہماری طرف منہ کرنے کا موقع نہ ملے۔پاکستان نے نہ صرف مودی حکومت کے پراپیگنڈے کو شکست دی بلکہ ایک نئی تاریخ رقم کی: سچائی، شفافیت اور تدبر کے ہتھیاروں سے جھوٹ، دھونس اور دھوکہ بازی کو زیر کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • عزت دینے والی رب کی ذات ہے
  • ’’میرے ساتھ طوائف جیسا سلوک ہوا‘‘، برطانوی حسینہ نے بھارت کی حقیقت بیان کردی
  • عالمی برادری بھارت پر دبائو ڈالے
  • بھارت میں مقابلہ حسن یا بازار حسن، مقابلہ چھوڑ جانے والی مس انگلینڈ نے مزید انکشافات کردیے
  • راہول گاندھی کا مودی سرکار پر بڑا وار: ’’پاکستان کے خلاف کسی ملک نے ساتھ کیوں نہیں دیا؟‘‘
  • بھارت میں قبائلی خاتون اجتماعی زیادتی کے بعد بیدردی سے قتل؛ نازک اعضا کاٹ دیے
  • بھارت میں عالمی مقابلہ حسن: مبینہ ہراسانی پر مس انگلینڈ ایونٹ چھوڑ گئیں
  • نازیبا سلوک پر مس انگلینڈ بھارت میں ہونیوالا ’مس ورلڈ مقابلہ‘ چھوڑ کر چلی گئیں
  • بھارت میں ناروا سلوک، عالمی مقابلہ حسن کی امیدوار دستبردار