آرڈی اے مالیاتی ریکارڈ میں بے ضابطگیاں، ریاستی خزانے کو بھاری نقصان
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
آرڈی اے مالیاتی ریکارڈ میں بے ضابطگیاں، ریاستی خزانے کو بھاری نقصان WhatsAppFacebookTwitter 0 27 May, 2025  سب نیوز 
راولپنڈی(سپیشل رپورٹر)ڈی جی آرڈی اے کنزہ مرتضی کی نیب، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کو کارروائی کے لیے درخواستیں ،مالیاتی ریکارڈ میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، ڈی جی آر ڈی اے کنزہ مرتضی کا انکشاف ،بے ضابطگیوں میں ملزمان ریٹائرڈ ڈائریکٹر ایڈمن و فنانس آرڈی اے، مرحوم سابق ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس آرڈی اے ، ریٹائرڈ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فنانس شامل ہیں۔
ڈی جی آرڈی اے کنزہ مرتضی نے نیب راولپنڈی، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن راولپنڈی کو باضابطہ طور پر خط ارسال کر دیاخط میں ریاستی خزانے سے کی گئی رقم کی جلد بازیابی اور متعلقہ افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی درخواست ڈی جی آرڈی اے نے مندرجہ ذیل قانونی دفعات کا حوالہ دیا
قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے سیکشن سی 33 کے تحت رقم کی بازیابی، نیب آرڈیننس کے سیکشن 12 اور 15 کے تحت جائیداد کو منجمد اور ضبط کرنا، کوڈ آف سول پروسیجر 1908 کے سیکشن 50 کے تحت مرحوم کے ترکہ سے دیوانی واجبات کی وصولی، اور سی پی سی آرڈر XXII رول 4 کے تحت وفات کے بعد قانونی ورثا کے خلاف کارروائی ہو گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد میں بکرا منڈیوں کی نیلامی سے ریکارڈ آمدن، 55 فیصد اضافہ اسلام آباد میں بکرا منڈیوں کی نیلامی سے ریکارڈ آمدن، 55 فیصد اضافہ دوست ممالک کے دورے: وزیراعظم ایران کے بعد آذربائیجان پہنچ گئے بھارتی جارحیت بےنقاب؛ آئی ایس پی آر نے ناقابلِ تردید شواہد پیش کرکے حقیقت عیاں کر دی آفیسرز عید الاؤنس سے محروم ، ایسوسی ایشن دباؤ کا شکار، چیئرمین سی ڈی اے سے نظر ثانی کی پکار،ویڈیو پیغام و دستاویز سب... آفیسرز عید الاؤنس سے محروم ، ایسوسی ایشن دباؤ کا شکار، چیئرمین سی ڈی اے سے نظر ثانی کی پکار،ویڈیو پیغام و دستاویز سب... عید الاضحیٰ کب ہوگی؟ ذوالحج کاچاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آرڈی اے
پڑھیں:
اسلام آباد : بھاری گاڑیاں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئیں
اسلام آباد(نیوز رپورٹر)پاکستان انوائرونمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق اسلام آباد میں 20 فیصد بھاری گاڑیاں ماحولیاتی معیار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائی گئی ہیں، اور ڈیزل پر چلنے والی یہ پرانی بھاری گاڑیاں وفاقی دارالحکومت میں فضائی آلودگی پھیلانے کا کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئی ہیں۔وفاقی دارالحکومت میں چلنے والی ہر پانچ میں سے ایک بھاری ٹرانسپورٹ گاڑی قومی ماحولیاتی اخراج کے معیارات کی خلاف ورزی کرتی پائی گئی ہے، یہ انکشاف وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات کی کوآرڈینیشن کے زیرانتظام وفاقی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات ( پاکستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی ) اسلام آباد کی تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی شہری آبادی، صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ اور سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد میں تیز رفتار اضافہ اسلام آباد میں فضائی آلودگی کی سنگینی کو بڑھا رہا ہے۔اتوار کو جاری ہونے والی اس اہم اور اپنی نوعیت کی پہلی جامع رپورٹ کے مطابق ڈیزل پر چلنے والی پرانی بھاری گاڑیاں خاص طور پر وہ جو بھاری سامان یا مسافروں کی ترسیل میں استعمال ہوتی ہیں وہ فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ ان گاڑیوں سے خارج ہونے والا کالا دھواں، کاربن مونو آکسائیڈ اور شور نہ صرف فضا کو آلودہ کرتا ہے بلکہ شہریوں کی صحت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔
ٹیموں نے سیکٹر آئی-11 کے قریب منڈی مور اور سرینگر ہائی وے پر جی-14 کے قریب واقع پوائنٹس پر گاڑیوں کے دھوئیں اور شور کی سطح کی جانچ کی،رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر سو بھاری گاڑیوں کا معائنہ کیا گیا جن میں سے20 فیصد گاڑیاں قومی ماحولیاتی معیار سے تجاوز کرتی پائی گئیں۔ڈاکٹر زاغم عباس نے رپورٹ کے نتائج شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک بھاری گاڑی کی آلودگی کی سطح قابل قبول حد سے زیادہ ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ڈیزل گاڑیوں کی دیکھ بھال اور معائنے کے نظام کو مزید سخت کرنے کی فوری ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق بیس غیر معیاری گاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ تین انتہائی آلودگی خارج کرنے والی گاڑیاں مزید قانونی کارروائی کے لیے بند کر دی گئیں۔ پاک ای پی اے نے متعلقہ مالکان کو ہدایت کی کہ وہ گاڑیوں کے انجنوں کی فوری مرمت، ٹوننگ اور اخراجی نظام کی درستگی کو یقینی بنائیں تاکہ آئندہ خلاف ورزیوں سے بچا جا سکے۔ایجنسی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سرکاری و نجی اداروں کے زیر استعمال گاڑیوں کے لیے باقاعدہ دیکھ بھال کے پروگرام اور اندرونی آلودگی کے آڈٹ ناگزیر ہیں۔پاک ای پی اے نے اعادہ کیا ہے کہ وہ وفاقی دارالحکومت میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے مسلسل نگرانی، سخت قانونی کارروائی اور عوامی آگاہی مہمات جاری رکھے گی تاکہ شہریوں کی صحت اور ماحول کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔