وفاق نے معدنیات کا ایکٹ گلگت بلتستان کو بھجوا دیا ہے، صوبائی وزیر قانون
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
انہوں نے منگل کے روز اپوزیشن کی ایک قرارداد پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ معدنیات پر قرارداد لانا قبل از وقت ہے اور وفاق سے آنے والے معدنیات ایکٹ پر محکمہ قانون میں کام ہو رہا ہے، جبکہ کے پی کے حکومت کی کابینہ نے معدنیات ایکٹ کی باقاعدہ منظوری بھی دی ہے جبکہ گلگت بلتستان میں ابھی یہ مرحلہ آیا ہی نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر قانون گلگت بلتستان غلام محمد نے کہا ہے کہ وفاق نے معدنیات کا ایکٹ چاروں صوبوں کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو بھی بجھوا دیا ہے، یہ ایکٹ اس وقت محکمہ قانون کے پاس ہے اور محکمہ قانون اس بل کا جائزہ لے رہا ہے، اس کے بعد حکومت اس بل کا جائزہ لے گی جس کے بعد تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی اور اپوزیشن کے خدشات کو بھی دور کیا جائے گا اور سب کو اعتماد میں لینے کے بعد معدنیات کا بل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے منگل کے روز اپوزیشن کی ایک قرارداد پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ معدنیات پر قرارداد لانا قبل از وقت ہے اور وفاق سے آنے والے معدنیات ایکٹ پر محکمہ قانون میں کام ہو رہا ہے، جبکہ کے پی کے حکومت کی کابینہ نے معدنیات ایکٹ کی باقاعدہ منظوری بھی دی ہے جبکہ گلگت بلتستان میں ابھی یہ مرحلہ آیا ہی نہیں ہے اور حکومت نے معدنیات ایکٹ پر کام ہی نہیں کیا ہے۔ صوبائی وزیر خزانہ انجینئر محمد اسماعیل نے کہا کہ معدنیات ایکٹ کے حوالے سے گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے اور عوام میں قسم قسم کی افواہیں پیلائی جا رہی ہیں، اس لیے اس قرارداد کو منظور کیا جائے تاکہ عوام کے خدشات دور ہوں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان نے معدنیات ہے اور
پڑھیں:
انجمن امامیہ گمبہ سکردو کا اہم مشاورتی اجلاس، لینڈ ریفارمز ایکٹ پر شدید تشیوش کا اظہار
اجلاس میں کہا گیا کہ لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025ء کی شق نمبر (x) "گورنمنٹ لینڈ" کی تعریف کے مطابق اب تک کیے جانے والے تمام الاٹمنٹس اور غیر قانونی قبضے کو نہ صرف قانونی شکل دی گئی بلکہ الاٹ شدہ اراضی کو بھی مخفی رکھا گیا ہے، جس کی وجہ سے اس ایکٹ کی اصل روح مجروح ہو چکی ہے اور گلگت بلتستان کے عوام ہزاروں کنال زمین سے محروم ہو چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن امامیہ بلتستان سب ڈویژن گمبہ سکردو کا ایک اہم مشترکہ مشاورتی اجلاس سید احمد شاہ الحسینی امام جامعہ و الجماعت گمبہ سکردو کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں سب ڈویژن گمبہ سکردو کے علماء کرام و عمائدین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اجلاس میں لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025ء کا بغور جائزہ لیا گیا۔ وکلاء نے اجلاس کو بل کے حوالے سے تمام نکات پر سیر حاصل گفتگو کے بعد مندرجہ ذیل اعلامیہ جاری کیا:
1۔ انجمن امامیہ سب ڈویژن گمبہ سکردو لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025ء کے حوالے سے روز اول سے ہی یہ موقف رکھتی ہے کہ گلگت بلتستان کی زمینیں، قدرتی وسائل پہاڑ کی چوٹی سے دریا کے کنارے تک عوام کی ملکیت ہیں اور ہر موضع میں تمام شرعی و رواجِی قوانین واجب الارض نافذ العمل ہیں۔
2۔ لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025ء کی شق نمبر (x) "گورنمنٹ لینڈ" کی تعریف کے مطابق اب تک کیے جانے والے تمام الاٹمنٹس اور غیر قانونی قبضے کو نہ صرف قانونی شکل دی گئی بلکہ الاٹ شدہ اراضی کو بھی مخفی رکھا گیا ہے، جس کی وجہ سے اس ایکٹ کی اصل روح مجروح ہو چکی ہے اور گلگت بلتستان کے عوام ہزاروں کنال زمین سے محروم ہو چکے ہیں۔ اس بل کی شق نمبر 4، 7، 12 کے تحت ڈی سی/کلکٹر کو لامتناہی اختیارات دیئے گئے ہیں جو کہ بیوروکریسی کو وائسرائے بنانے کے مترادف ہے۔
3۔ علاوہ ازیں، عجلت میں پیش کیے جانے والے اس لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025ء میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے جو کہ قابلِ تشویش ہے۔
4۔ تمام شقوں کے مطالعے سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ عوامی نمائندوں کے مقابلے میں بیوروکریسی کو طاقتور بنا دیا گیا ہے۔
5۔ باب (x) شق نمبر 17 کے تحت انتظامی افسران کے فیصلوں کے خلاف مجاز عدالتوں کے دروازے بھی بند کر دیئے گئے ہیں اور عوامی نمائندوں کا کردار علامتی بن گیا ہے۔
6۔ اس ایکٹ کے سیکشن 9 میں ویلیج ویریفکیشن کمیٹی کا کردار بھی نمائشی ہے۔
7۔ اس ایکٹ کے تحت دی جانے والی سند ملکیت میں مخفی شرائط و ضوابط اس پورے ایکٹ کو مشکوک بنا دیتے ہیں۔
8۔ اس کے علاوہ بہت ساری شقیں عوامی مفادات سے متصادم ہیں۔
9۔ یہ اجلاس متفقہ طور پر لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025ء پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کرتا ہے۔
10۔ لہذا، گورنر گلگت بلتستان سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ عوامی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے، اس بل پر دستخط کرنے کی بجائے اسے گلگت بلتستان اسمبلی واپس بھیجا جائے تاکہ اس ایکٹ میں موجود عوامی مفادات سے متصادم شقوں میں ترمیم کی جا سکے اور عوامی مفادات کا تحفظ ممکن ہو سکے۔ بصورت دیگر، لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025ء کے خلاف شدید عوامی تحریک کا آغاز ہوگا۔