کراچی؛ جمعرات کو درجہ حرارت 43 ڈگری کو چھو سکتا ہے، محکمہ موسمیات کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
کراچی:
محکمہ موسمیات نے جمعرات کو شہر میں شدید گرم موسم کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارہ 43 ڈگری کو چھو سکتا ہے۔
محکمہ موسمیات ارلی وارننگ سینٹر کی جانب سے پیش گوئی کی گئی ہے کہ جمعرات کو کراچی کا موسم گرم اور شدید گرم، خشک رہنے کا امکان ہے اور اس دوران زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ تک تجاوز کرسکتا ہے۔
ارلی وارننگ سینٹر کے مطابق جمعرات کو معمول سے تیز ہوائیں چلنے کی بھی توقع ہے۔
محکمہ موسمیات کےمطابق بدھ کو شہر کا موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے جبکہ منگل کوشہر کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 36.
اعلامیے میں کہا گیا کہ کراچی میں نمی میں اضافے کے سبب اصل درجہ حرارت سے زیادہ گرمی محسوس ہوئی، اسی طرح دیہی سندھ میں سب سے زیادہ پارہ جیکب آباد میں 48.5ڈگری ریکارڈ ہوا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق صوبے کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم اور خشک اور تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے، گھوٹکی میں آندھی اور گرج چمک کےساتھ ہلکی بارش متوقع ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محکمہ موسمیات جمعرات کو سے زیادہ
پڑھیں:
گلیشیئرز کا پگھلاؤ آتش فشانی دھماکوں میں شدت کا باعث بن سکتا ہے، تحقیق میں انکشاف
ایک حالیہ سائنسی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث گلیشیئرز (برفانی تودوں) کے تیز رفتار پگھلاؤ سے زمین کے اندر موجود میگما چیمبرز پر دباؤ کم ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں آتش فشاں پہاڑوں کے پھٹنے کے واقعات نہ صرف زیادہ ہو سکتے ہیں بلکہ پہلے سے کہیں زیادہ شدید اور تباہ کن بھی بن سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان گلیشیئر پگھلاؤ اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی
یہ تحقیق چیک ریپبلک کے دارالحکومت پراگ میں ہونے والی گولڈشمٹ کانفرنس میں پیش کی گئی، جس کی سربراہی یونیورسٹی آف وسکونسن-میڈیسن کے محقق پابلو مورینو نے کی۔
دباؤ کم ہونے سے آتش فشانی عمل میں اضافہمورینو کے مطابق جب گلیشیئرز موسمیاتی تبدیلی کے باعث پیچھے ہٹتے ہیں تو ہماری تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ ان علاقوں کے آتش فشاں زیادہ بار اور زیادہ شدت سے پھٹنے لگتے ہیں۔
تحقیق میں چلی کے 6 آتش فشانی پہاڑوں پر کرسٹل تجزیہ کیا گیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ پیٹاگونیا آئس شیٹ (Patagonia Ice Sheet) میں تبدیلیوں نے آتش فشانی دھماکوں کی شدت اور تعداد کو کیسے متاثر کیا۔
دیگر براعظمی علاقوں کو بھی خطرہماضی میں آتش فشانی عمل پر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا جائزہ آئس لینڈ میں لیا گیا تھا، تاہم یہ تحقیق پہلی بار براعظمی علاقوں میں اس ربط کی جانچ کرتی ہے۔
مورینو کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ یہ رجحان صرف آئس لینڈ تک محدود نہیں، بلکہ انٹارکٹیکا جیسے خطے بھی اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
اسی طرح شمالی امریکا، نیوزی لینڈ اور روس جیسے دیگر علاقے بھی اب سائنسی نگرانی کے متقاضی ہیں۔
آتش فشانی مادے میں تبدیلیمورینو کے مطابق ڈیگلیشی ایشن (deglaciation) یعنی گلیشیئرز کے ختم ہونے کے بعد نہ صرف آتش فشانی عمل بڑھتا ہے بلکہ اس کے اندرونی مواد کی ترکیب بھی بدل جاتی ہے۔
میگما (پگھلا ہوا پتھریلا مواد) جب زمین کی پرت سے گزر کر اوپر آتا ہے تو وہ زیادہ گاڑھا اور چپکنے والا ہو جاتا ہے، جس سے دھماکہ زیادہ شدید ہوتا ہے۔
برف کا دباؤ کم ہونے سے دھماکے زیادہتحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ برفانی دور کے دوران جب برف کی تہیں موٹی تھیں، آتش فشانی دھماکے کم تھے۔ لیکن جب زمین کا درجہ حرارت بڑھا اور برف پگھلنے لگی، تو آتش فشانی عمل 2 سے 6 گنا بڑھ گیا۔
ڈاکٹر مورینو کا کہنا ہے کہ گلیشیئرز عموماً آتش فشانی دھماکوں کے حجم کو دباتے ہیں، لیکن جب وہ پیچھے ہٹتے ہیں تو آتش فشاں زیادہ اور شدید پھٹنے لگتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہی عمل اس وقت انٹارکٹیکا جیسے علاقوں میں ہو رہا ہے، جہاں گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں اور میگما چیمبر پر دباؤ ختم ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آتش فشاں انٹارکٹیکا برف کا دباؤ تحقیق گلیشیئر میگما چیمبر