ذوالحج کا چاند نظر نہیں آیا، عیدالاضحیٰ 7 جون ہفتے کو ہو گی
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
ملک بھر میں ذوالحج کا چاند نظر نہیں آیا، عیدالاضحیٰ 7 جون ہفتے کو ہو گی۔
اس بات کا اعلان اسلام آباد سے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا عبدالخبیر آزاد نے کیا۔
چیئرمین مرکزی رویتِ ہلال کمیٹی نے بتایا کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں مطلع ابر آلود رہا، ملک بھر میں کہیں سے چاند نظر آنے کی شہادت نہیں ملی۔
مولانا عبدالخبیر آزاد کے مطابق یکم ذوالحج جمعرات 29 مئی کو جبکہ عیدالاضحیٰ ہفتہ 7 جون کو ہو گی۔
چاند دیکھنے کے لیے زونل اور ضلعی رویتِ ہلال کمیٹیوں کے اجلاس مختلف شہروں میں منعقد ہوئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
دریائے سوات کا سانحہ؛ بارہ انسانوں کی موت کا ذمہ دار کون، وزیراعلیٰ کی کمیٹی تعین نہیں کر سکی
سٹی42: خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کی صوبائی انسپکشن کمیٹی نے دریائے سوات میں بارہ انسانوں کے ڈوب کر مر جانے کے الم ناک سانحہ کا صوبائی حکومت کے کئی اداروں کو بیک وقت ذمہ دار قرار دے دیا لیکن وزیراعلیٰ کا ہیلی کاپٹر مظلوم سیاحوں کو بچانے کے لئے نہ بھیجنے کا کسی کو ذمہ دار قرار نہیں دیا۔
صوبائی انسپکشن کمیٹی نے دریائے سوات میں سیلاب کے باعث 13 افراد کے ڈوبنے کے واقعے کی 63 صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو پیش کی ہے۔ اس رپورٹ میں ضلعی انتظامیہ، محکمہ آبپاشی، بلدیات اور ریسکیو 1122کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ نے "کوتاہی کے مرتکب افراد کے خلاف تادیبی کارروائی" کی منظوری بھی دے دی ہے۔
حفیظ سنٹر لاہور میں فائر ریسکیو آپریشن ؛ سیکرٹری ایمرجنسی سروسز کا فائر فائٹرز کو خراج تحسین
رپورٹ کے مطابق محکمہ پولیس، ریونیو، ایریگیشن، ریسکیو، ٹورازم پولیس اور دیگر محکموں کے درمیان کوآرڈی نیشن کا فقدان رہا جس پر وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ متعلقہ محکمے 60 دنوں کے اندر تمام قانونی لوازمات پوری کرکے تادیبی کارروائیاں کریں۔
اس رپورٹ میں کسی بھی ادارہ کے افراد کی نشان دہی نہین جن کو براہ راست اس سانحہ کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہو، نہ ہی یہ تعین کیا گیا کہ محکمے ذمہ داروں کو کیا سزائیں دیں گے۔
شکر گڑھ میں درمیانے درجے کا سیلاب، زمینی رابطہ منقطع
دریائے سوات میں پانی کا بہاؤ بڑھ جانے کے وقت ڈیڑھ درجن کے لگ بھگ سیاح دریا کے ابدر ایک نسبتاً اونچی جگہ پر پھنس گئے تھے اور ایک گھنتے سے زیادہ وقت تک مدد کے لئے چیختے چلاتے رہے تھے، اس دوران دریا میں پانی اتنا بڑھا کہ وہ ٹیلا بھی زیر آب آ گیا جہاں یہ سیاح کھڑے مدد کا انتظار کر رہے تھے، پانی بڑھنے سے وہ سب ایک ایک کر کے بہہ گئے اور ان مین سے 12 ڈوب کر مر گئے تھے۔
سوشل میڈیا پر اور ملک بھر میں شہریوں نے اس سانھہ پر سخت احتجاج کیا تھا اور خیبر پختونخوا کی حکومت کو اس سانحہ کا ذمہ دار قرار دیا تھا، وزیر اعلیٰ نے عوامی دباؤ پر ایک انکوائری کمیٹی بنا دی جس نے آج کچھ اداروں کو اس سانھہ کا ذمہ دار قرار دے دیا اور ان ہی اداروں سے کہاکہ وہ اپنے اپنے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف "تادیبی کارروائی" کریں۔
جیل روڈ سے ملحقہ سڑک پر شگاف پڑ گیا ،اتنظامیہ غائب
رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ متعلقہ محکمے اور ادارے 30 دنوں میں ان کوتاہیوں کو دور کریں جن کی وجہ سے یہ سانحہ ہوا۔
چیف سیکرٹری کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی، کمیٹی متعلق ماہانہ رپورٹ وزیر اعلیٰ کو پیش کرے گی۔ کمیٹی ریور سیفٹی ماڈیولز کو اگلے مون سون ایمرجنسی پلان بنانے، ریسکیو 1122 کی استعداد کو بڑھانے کیلئے منصوبہ پر کام کرے گی۔
رپورٹ میں تسلیم کیا گیا کہ دریاؤں کے اطراف سیاحتی مقامات میں درپیش خطرات کی کوئی درجہ بندی نہیں کی گئی۔
اوپن اے آئی کا گوگل سرچ کے مقابلے پر براؤزر لانچ کرنے کا اعلان
اس رپورٹ میں آبی گزر گاہوں پر تعمیرات کو روکنے کا کہا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں دریاؤں کے کنارے تجاوزات کے خلاف آپریشن میں 127 غیر قانونی عمارتوں کو سیل کیا گیا اور682 کنال رقبے پر بنے تعمیرات کو مسمار کیا گیا۔
رپورٹ میں مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کیلئے 36 ریسکیو سٹیشنز کے قیام، ریسکیو کیلئے جدید آلات خریدنے اور 70 کمپیکٹ ریسکیو سٹیشنز کے قیام کی سفارش کی گئی ہے، ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم کے قیام کی منظوری بھی دی گئی۔
اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لینے اہل خانہ کراچی پہنچ گئے، قانونی کارروائی جاری
یاد رہے کہ 26 جون کو دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں طغیانی کے باعث 17 افراد بہہ گئےتھے جن میں سے 4کوبچالیا گیا تھا جبکہ 12کی لاشیں مل چکی ہیں اور ایک کی لاش تاحال نہ مل سکی۔