اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 مئی 2025ء) موسمیات سے متعلق اقوام متحدہ کی ایجنسی ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کا کہنا ہے کہ 70 فیصد امکان اس بات کا ہے کہ 2025 سے 2029 کے درمیان درجہ حرارت کی 1.5 کی جو بینچ مارک ہے، یہ اس سے زیادہ رہے گا۔

ایجنسی کے مطابق نتیجتاﹰ کرہ ارض پر گرمی کی سطح تاریخی طور پر زیادہ رہنے کی توقع ہے۔

ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق سن 2023 اور 2024 اب تک کے ریکارڈ کیے گئے سالوں میں سے دو گرم ترین سال تھے، اور اس کے درمیان یہ تازہ رپورٹ شائع کی گئی ہے۔

ڈبلیو ایم او کے ڈپٹی سکریٹری جنرل کو بیریٹ نے کہا کہ پچھلے دس برس "ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ گرم" رہے ہیں اور یہ تازہ رپورٹ اس بات کی جانب ایک تنبیہ ہے کہ آنے والے برسوں میں کسی مہلت کی توقع نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا، "اس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری معیشتوں، ہماری روزمرہ کی زندگیوں، ہمارے ماحولیاتی نظام اور ہمارے سیارے پر بڑھتے ہوئے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔"

1.

5سینٹی گریڈ کا ہدف کیا ہے؟

ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ کا ہدف، سن 2015 میں آب و ہوا سے متعلق پیرس میں ہونے والی کانفرنس کے معاہدے میں، ایک حصے کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔

اس کا مقصد گلوبل وارمنگ کو صنعتی دور سے پہلے کی سطح سے 2 ڈگری سیلسیس سے نیچے تک محدود کرنا تھا۔

اس کا حساب 1850-1900 کے دور، جب دنیا صنعتی انقلاب سے خالی تھی، کی اوسط سے لگایا گیا تھا۔ اس دور کے بعد ہی صنعتی دور شروع ہوا اور انسانوں نے کرہ ارض کو آلودہ کرنے والے کوئلہ، تیل اور گیس کو جلانا شروع کیا۔ یہ سب کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتے ہیں، جو کہ گرین ہاؤس گیس کا سبب ہے اور یہی زیادہ تر موسمیاتی تبدیلی کے لیے ذمہ دار ہے۔

آب و ہوا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چونکہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اس لیے اب 1.5 ڈگری کے ہدف کو حاصل کرنا ناممکن ہے۔

ڈبلیو ایم او نے پیشن گوئی کی ہے کہ 2025 اور 2029 کے درمیان ہر سال کے لیے عالمی اوسط درجہ حرارت 1.2 سے 1.9 ڈگری سیلسیس کے درمیان رہے گا جو صنعت سے پہلے کی اوسط سے زیادہ ہے۔

اور کیا پیش گوئی کی گئی ہے؟

اے ایف پی نیوز ایجنسی نے یونیورسٹی آف مینوتھ میں آئرش کلائمیٹ اینالائسز اینڈ ریسرچ یونٹس گروپ کے ڈائریکٹر پیٹر تھورن کے حوالے سے لکھا ہے کہ انہیں اس بات کی توقع ہے کہ رواں عشرے کے اواخر یا 2030 کے اوائل میں طویل مدتی بنیادوں پر 1.5 ڈگری سیلسیس کو بھی پار کرنے کا امکان اگلے دو سے تین سالوں میں 100 فیصد تک پہنچ جائے گا۔

ڈبلیو ایم او کے مطابق، 2025 اور 2029 کے درمیان کم از کم ایک سال ایسا بھی ہو گا، جس کے 2024 سے بھی زیادہ گرم رہنے کا امکان ہے، اور اس کے ریکارڈ پر گرم ترین سال ہونے کا 80 فیصد امکان ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگلے پانچ میں سے کم از کم ایک سال کے دوران اوسط سے دو ڈگری سے بھی زیادہ درجہ حرارت ہونے امکان بھی ہے۔

ادارت: جاوید اختر

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈبلیو ایم او کے درمیان کے مطابق

پڑھیں:

اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار،مجموعی وسائل کم پڑ گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 نیویارک:۔ اقوام متحدہ کو شدید مالی دشواریوں کا سامنا ہے جس کے باعث عالمی ادارہ مجموعی وسائل میں15.1 اور ملازمین کی تعداد میں18.8 فیصد کمی کر رہا ہے، کرائے پر لی گئی عمارتیں خالی کی جارہی ہیں جبکہ جنیوا اور نیویارک کے ملازمین کی تنخواہوں کا مرکزی نظام قائم کیا جائے گا قیام امن کی کارروائیوں کا بجٹ بھی کم کیا جارہا ہے چند اہم ذمہ داریاں نیویارک اور جنیوا جیسے مہنگے مراکز سے کم لاگت والے مراکز میں منتقل کی جائیں گی۔

اقوام متحدہ کی مشاورتی کمیٹی برائے انتظامی و میزانیہ امور (اے سی اے بی کیو) کو پیش کیے نظرثانی شدہ تخمینوں میں رواں سال کے مقابلے میں اقوام متحدہ کے وسائل میں 15.1 فیصد اور اسامیوں میں 18.8 فیصد کمی کی تجویز دی گئی ہے۔ 26-2025 میں قیام امن کی کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے فنڈ میں بھی کٹوتیاں کی جائیں گی۔ اس فنڈ کے ذریعے امن کاری سے متعلق مشن اور عملے کے لیے مالی وسائل مہیا کیے جاتے ہیں۔

اے سی اے بی کیو کی سفارشات جنرل اسمبلی کی پانچویں کمیٹی کو پیش کی جائیں گی جہاں اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک انتظامی اور میزانیے (بجٹ) کے امور پر فیصلے کریں گے۔ مزید بچت املاک میں کمی کے ذریعے کی جائے گی اور ادارہ 2027ءتک نیویارک میں کرائے پر لی گئی دو عمارتوں کو خالی کر دے گا جس کی بدولت 2028 سے سالانہ سطح پر بچت متوقع ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے کام کی تکرار کو کم کیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک کے نام خط میں کہا ہے کہ یہ کٹوتیاں ان اقدامات کے بعد کی گئی ہیں جو اس بات کا جائزہ لینے کے لیے اٹھائے گئے تھے کہ اقوام متحدہ کی ذمہ داریوں کا نفاذ کیسے ہو رہا ہے اور ان کے لیے وسائل کس طرح مختص کیے جا رہے ہیں۔

ادارے کے چارٹر کے تین بنیادی ستونوں یعنی امن و سلامتی، انسانی حقوق اور پائیدار ترقی کے درمیان توازن کو برقرار رکھتے ہوئے سیکرٹریٹ کی مختلف اکائیوں نے خدمات کی فراہمی بہتر بنانے کے طریقے ڈھونڈے تاکہ وسائل کے استعمال کو موثر بنایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کے مسئلے پر ہار ماننا درست نہیں، فرانچسکا آلبانیز
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
  • اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار،مجموعی وسائل کم پڑ گئے
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
  • اقوامِ متحدہ میں دو ریاستی حل کی قرارداد
  • لیبیا میں بڑی پیش رفت: حکومت اور مسلح گروپ ’’رداع‘‘ کے درمیان معاہدہ