چین کی سپائینگ ٹیکنالوجی پر بھارت کو خدشات، سکیورٹی کیمروں کی خریداری کیلئے نئی پالیسی متعارف
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
بھارتی حکومت کی جانب سے جاری نئے سکیورٹی قواعد و ضوابط کے باعث حکومتی اداروں اور سی سی ٹی وی کیمرے بنانے والی عالمی کمپنیوں کے درمیان تنازعات پیدا ہو گئے ۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سرکاری دستاویزات اور ای میلز سے معلوم ہوا ہے کہ نئے قواعد کے تحت سکیورٹی کیمرے اور نگرانی کا ساز و سامان بنانے والی کمپنیوں کو اپنا ہارڈ ویئر، سافٹ ویئر اور سورس کوڈ جائزے کے لیے حکومتی لیبارٹری میں جمع کروانا پڑے گا۔
بھارتی حکومت کی سکیورٹی ٹیسٹنگ پالیسی کی وجہ سے سی سی ٹی وی کیمروں کی سپلائی میں خلل پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جبکہ مودی انتظامیہ اور غیرملکی کمپنیوں کے درمیان ریگولیٹری معاملات پر نئے تنازعات پیدا ہو گئے ہیں۔
یک سینئر انڈین عہدیدار نے بتایا کہ اس نئی پالیسی کی وجہ دراصل چین کا نگرانی کی جدید ترین صلاحیت سے لیس ہونا ہے۔
مودی حکومت کے سابق آئی ٹی وزیر نے سال 2021 میں پارلیمان کو بتایا تھا کہ حکومتی اداروں میں نصب 10 لاکھ کیمرے چینی کمپنیوں کے ہیں اور ویڈیو ڈیٹا کا بیرون ملک سرورز پر ٹرانسفر ہونے کا خطرہ موجود ہے۔
اپریل سے نافذ العمل نئے قواعد کے تحت چین کی ہیکو ویژن، شیامی، داہوا جبکہ جنوبی کوریا کی ہن واہا، اور امریکہ کی موٹورولا کمپنی کو اپنے کیمرے ٹیسٹنگ کے لیے انڈین حکومت کی لیبارٹری میں جمع کرانے پڑیں گے۔
انڈین مارکیٹ میں فروخت سے پہلے حکومتی ادارے ان کیمروں کا جائزہ لیں گے اور انہیں ٹیسٹ کریں گے۔
یہ پالیسی انٹرنیٹ سے کنیکٹ ہونے والے ان تمام سی سی ٹی وی کیمرا ماڈلز کے لیے ہے جو 9 اپریل کے بعد سے تیار یا درآمد ہوئے۔
رواں سال 3 اپریل کو انڈین حکام کی نگرانی کا ساز و سامان بنانے والی 17 غیرملکی اور ملکی کمپنیوں کے افسران سے ملاقات ہوئی جن میں امریکی اور چینی کمپنیاں بھی شامل تھیں۔
اس اجلاس میں کمپنیوں نے اپنے خدشات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سرٹیفیکیشن کے قواعد پورے کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ تاہم حکومتی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ یہ پالیسی ایک ’اصل سکیورٹی مسئلے‘ سے جڑی ہوئی ہے اور اس پر عمل درآمد ضروری ہے۔
جنوبی کوریا کی کمپنی ہن واہا کے ڈائریکٹر برائےجنوبی ایشیا اجے ڈوبے نے انڈین وزارت آئی ٹی کو 9 اپریل کی ای میل میں آگاہ کیا کہ ’انڈسٹری کو لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوگا اور مارکیٹ میں بھونچال آ جائے گا۔‘
سال 2022 میں امریکہ نے قومی سلامتی کو بنیاد بناتے ہوئے چینی کمپنیوں ہک ویژن اور داہوا کمپنی کے ساز و سامان پر پابندی عائد کر دی تھی۔ برطانیہ اور آسٹریلیا نے بھی چینی ساختہ ڈیوائسز کے استعمال کو محدود کر دیا ہے۔
انڈین عہدیدار نے بتایا کہ ’سی سی ٹی وی کیمروں کے سلسلے میں انڈیا کو یہ یقن دہانی کروانا ہو گی کہ ان ڈیوائسز میں کیا مواد استعمال ہوا ہے اور کون سی چِپ ڈالی گئی ہے، اس تشویش کی وجہ چین بھی ہے۔‘
چین کے سکیورٹی قوانین کے تحت نجی اداروں کے لیے انٹیلی جنس سے متعلق معاملات میں تعاون لازمی ہے۔
انڈین عہدیدار نے مزید بتایا کہ گزشتہ سال لبنان میں پیجرز پھٹنے کے واقعات کے بعد انڈین حکومت کے خدشات میں مزید اضافہ ہوا اور سکیورٹی کیمروں کی جانچ پڑتال کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
چین کی وزارت خارجہ نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چینی کمپنیوں پر دباؤ ڈالنے اور انہیں بدنام کرنے کے لیے قومی سلامتی کے تصور کو عام انداز میں استعمال کرنے کے خلاف ہیں، اور امید ظاہر کی کہ انڈیا چینی کمپنیوں کو غیر امتیازی بنیادوں پر ماحول فراہم کرے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حکومتی اتحادی پیپلز پارٹی نے ہی ن لیگ پر پری پول دھاندلی کا الزام لگا دیا
سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 مئی2025ء) حکومتی اتحادی پیپلز پارٹی نے ہی ن لیگ پر پری پول دھاندلی کا الزام لگا دیا، سیالکوٹ ضمنی الیکشن میں صوبائی حکومت کی مبینہ پری پول دھاندلی سے متعلق پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب اسمبلی حلقہ 52 سیالکوٹ کے ضمنی الیکشن کے معاملے پر الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا۔ پی پی کے سیکریٹری اطلاعات وسطی پنجاب شہزاد سعید چیمہ نے الیکشن کمیشن کو لکھے خط میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن پی پی 52 سیالکوٹ کے ضمنی الیکشن میں ن لیگ کی انتخابی دھاندلیوں کا فوری نوٹس لے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ الیکشن شیڈول کے بعد صوبائی حکومت کے ترقیاتی کاموں کا اعلان ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔(جاری ہے)
شہزاد سعید چیمہ نے یہ بھی کہا ہے کہ الیکشن کمیشن پولنگ ڈے پر صاف شفاف، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ الیکشن یقینی بنائے۔
پی پی 52سیالکوٹ میں یکم جون کو منعقد ہونے والے ضمنی انتخاب کے حوالے سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی شکایت پرالیکشن کمیشن نے سخت ہدایات جاری کر دیں۔ صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کی جانب سے پنجاب حکومت کو خط ارسال کیا گیا جس میں انتخابی حلقہ پی پی 52سیالکوٹ کے حوالے سے ہدایات جاری کی گئیں کہ مذکورہ حلقے میں پنجاب حکومت کی جانب سے کسی بھی ترقیاتی سکیم کا اجرا نہیں کیا جائیگا۔ حلقہ پی پی 52میں ضمنی انتخاب کے انعقاد تک صوبائی حکومت کسی بھی ترقیاتی کام کا اعلان اور تشہیر نہیں کرے گی۔ اس ضمن میں صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کی جانب سے صوبائی حکومت کو الیکشن کمیشن کی وا ضح اور سخت ہدایات بذریعہ خط جاری کر دی گئی ہیں۔صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب نے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر کو ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی اور اس نوعیت کے تمام بینرز کو فوری اتار نے کے احکامات جاری کئے۔ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر اور مانیٹرنگ ٹیموں نے حلقے سے ایسے تمام بینرز کو فوری طور پر ہٹا دیا۔علاوہ ازیں صوبائی الیکشن کمشنر نے متعلقہ ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر اور مانیٹرنگ ٹیموں کو ہدایات جاری کیں کے ضمنی انتخاب کے انعقاد کے ان آخری دنوں میں چوکس و چوکنا رہیں اور امیدواران کی انتخابی مہم کو مانیٹر کریں۔ ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ واضح رہے کہ پی پی 52 سیالکوٹ میں ضمنی الیکشن یکم جون کو ہو گا۔