سائبر سکیورٹی اور اپنے آپ کو محفوظ بنانے کے طریقے
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
سائبر سکیورٹی اور اپنے آپ کو محفوظ بنانے کے طریقے WhatsAppFacebookTwitter 0 28 May, 2025 سب نیوز
تحریر:راجہ سکندر گل
آج کے دور میں انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی کا استعمال روزمرہ زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکا ہے۔ ہم معلومات کے تبادلے، بینکنگ، خریداری، تعلیم اور تفریح کے لیے انٹرنیٹ پر انحصار کرتے ہیں۔ لیکن جیسے جیسے ٹیکنالوجی ترقی کر رہی ہے، ویسے ہی سائبر جرائم میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ہیکرز، وائرس، فشنگ اور ڈیٹا چوری جیسے خطرات ہمارے لیے بڑے مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس لیے سائبر سیکیورٹی کی اہمیت کو سمجھنا اور اپنے آپ کو محفوظ رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
سب سے پہلے، ہمیں اپنے پاس ورڈز کو مضبوط بنانا چاہیے۔ کمزور یا آسان پاس ورڈز جیسے “123456” یا “password” استعمال کرنے سے گریز کریں۔ بہتر یہ ہے کہ طویل پاس ورڈز بنائیں جن میں حروف، نمبرز اور علامات کا استعمال کیا گیا ہو۔ ہر اکاؤنٹ کے لیے الگ پاس ورڈ رکھیں اور انہیں محفوظ جگہ پر اسٹور کریں۔ پاس ورڈ منیجرز کا استعمال بھی ایک اچھا طریقہ ہے جو آپ کے تمام پاس ورڈز کو محفوظ طریقے سے یاد رکھ سکتے ہیں۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ فشنگ حملوں سے بچیں۔ فشنگ ایک ایسا طریقہ کار ہے جس میں ہیکرز جعلی ای میلز یا میسجز بھیج کر آپ سے ذاتی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کبھی بھی غیر معروف ای میلز پر دیے گئے لنکس پر کلک نہ کریں یا اپنی ذاتی معلومات شیئر نہ کریں۔ اگر کوئی ای میل یا میسج مشکوک لگے تو اسے نظرانداز کر دیں یا متعلقہ ادارے سے تصدیق کریں۔
سوشل میڈیا پر اپنی پرائیویسی کو بھی محفوظ رکھیں۔ اپنی ذاتی معلومات جیسے فون نمبر، پتہ یا بینک کی تفصیلات کھلے عام پوسٹ نہ کریں۔ پرائیویسی سیٹنگز کو چیک کریں اور صرف قابل اعتماد افراد تک ہی اپنی معلومات تک رسائی دیں۔ نامعلوم افراد کی فرینڈ ریکویسٹس کو قبول کرنے سے گریز کریں کیونکہ یہ جعلی اکاؤنٹس بھی ہو سکتے ہیں۔
اینٹی وائرس سافٹ ویئر کا استعمال بھی ضروری ہے۔ اپنے کمپیوٹر یا موبائل ڈیوائس پر معروف اینٹی وائرس پروگرام انسٹال کریں اور اسے باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کرتے رہیں۔ یہ سافٹ ویئر میلویئر، وائرس اور دیگر سائبر خطرات سے آپ کے ڈیٹا کو محفوظ رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
آخری لیکن اہم بات یہ ہے کہ ہمیشہ سافٹ ویئر اور آپریٹنگ سسٹم کو اپ ٹو ڈیٹ رکھیں۔ پرانے سافٹ ویئر میں خامیاں ہو سکتی ہیں جنہیں ہیکرز استعمال کر سکتے ہیں۔ لہٰذا، جب بھی کوئی نیا اپ ڈیٹ دستیاب ہو، فوراً انسٹال کر لیں۔ اس کے علاوہ، عوامی وائی فائی نیٹ ورکس کا استعمال کرتے وقت خصوصی احتیاط برتیں۔ اگر ممکن ہو تو VPN کا استعمال کریں تاکہ آپ کا ڈیٹا محفوظ رہے۔
سائبر سیکیورٹی ہماری ذمہ داری ہے۔ چھوٹی چھوٹی احتیاطی تدابیر اپنا کر ہم بڑے نقصانات سے بچ سکتے ہیں۔ اپنی ڈیجیٹل زندگی کو محفوظ بنائیں اور دوسروں کو بھی اس بارے میں آگاہ کریں۔ یاد رکھیں، احتیاط ہمیشہ علاج سے بہتر ہوتی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقومی کرکٹر حسن علی کی والدہ سے ڈکیتی، ملزمان 2 لاکھ سے زائد کی رقم لے اڑے ارتھنگ: فطرت کے لمس میں شفا جوہری بازدارندگی اور قومی وقار،28 مئی کی میراث سات مئی : جنوبی ایشیا کے لیے سچائی کی گھڑی پی۔ٹی۔آئی اور ‘معمولِ نو ‘ (NEW NORMAL) معصومیت کا قتل: پاکستان میں بھارت کی پراکسی جنگ گرمی کی لہر فطرت کا انتقام یا انسانوں کی لاپروائی؟Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کو محفوظ
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔
درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔
پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔
عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔