ٹرمپ کی کینیڈا کو انوکھی لالچ، امریکا کا حصہ بنیں اور گولڈن ڈوم مفت حاصل کریں
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حیران کن اور غیر روایتی پیشکش کرتے ہوئے کینیڈا کو امریکا کا حصہ بننے کی دعوت دی ہے، اور ساتھ ہی جدید میزائل دفاعی نظام ’گولڈن ڈوم‘ دفاعی نظام کو بطور ترغیب مفت فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق صدر ٹرمپ نے منگل کے روز اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں کہا کہ اگر کینیڈا امریکا کی 51ویں ریاست کے طور پر شمولیت اختیار کرتا ہے تو ہم 'گولڈن ڈوم' دفاعی سسٹم بالکل مفت فراہم کریں گے
صدر ٹرمپ، جو ماضی میں بھی متعدد بار کینیڈا کو امریکا میں ضم کرنے کی خواہش ظاہر کر چکے ہیں، نے یہ تجویز ایسے وقت میں پیش کی ہے جب کینیڈا اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے ایک بڑے بجٹ کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: خلائی جنگ کی تیاری؟ ٹرمپ نے جدید ترین دفاعی نظام گولڈن ڈوم کا اعلان کر دیا
ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر کینیڈا امریکا کا حصہ بننے سے انکار کرتا ہے اور ایک خودمختار ریاست کے طور پر باقی رہتا ہے، تو اسے ’گولڈن ڈوم‘ سسٹم کا حصہ بننے کے لیے 61 ارب ڈالر کی خطیر رقم ادا کرنا ہوگی۔
دوسری جانب کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے اس تجویز کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کینیڈا اپنے دفاعی ڈھانچے کو خودمختاری کے تحت ہی مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔
وزیر اعظم مارک کارنی کے مطابق حکومت 175 ارب ڈالر کے مجوزہ دفاعی منصوبے پر سرمایہ کاری پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے، لیکن ملک کی خودمختاری پر کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان سے جنگ میں شکست کے بعد امریکی صدر ٹرمپ بھارتی میڈیا کے نشانے پر
عالمی سطح پر بھارت کا دوغلا پن بے نقاب ہوگیا، پاکستان کے ہاتھوں 6-0 کی عبرتناک شکست کے بعد بھارتی میڈیا نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نشانے پر رکھ لیا۔
بھارت کی جنگی شکست اور سفارتی ہزیمت نے نئی شکل اختیار کر لی ہے۔ بھارت کی جانب سے امریکا سے جنگ بندی کی درخواست کی گئی تاہم اب ماننے سے انکاری ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’’پاک بھارت جنگ بندی میں ان کا اہم کردار رہا‘‘ لیکن جب ٹرمپ نے امن کوششوں کا کریڈٹ لیا تو بھارتی میڈیا چیخنے لگا کہ ’’ٹرمپ جھوٹا ہے، غیر ذمہ دار ہے!‘‘
بھارت نے امریکا سے ثالثی کی درخواست کر کے ٹرمپ مخالف مہم چلا دی۔ بھارتی حکومت کا مؤقف ہے کہ جنگ بندی ڈی جی ایم اوز کے رابطے سے ہوئی۔
بھارتی اینکر ارناب گوسوامی نے ٹرمپ کو ’’غیر سنجیدہ، جھوٹا، توجہ کا بھوکا‘‘ قرار دیا جبکہ یہی ارناب جنگ کے دوران امریکا کو ’’اسٹریٹیجک پارٹنر‘‘ کہہ رہا تھا۔
جنگ میں ناکامی کے بعد بھارت، ٹرمپ پر تنقید، ڈبلیو ٹی او میں امریکا کے خلاف شکایت اور امریکی صحافیوں پر قدغنیں جیسے حربے استعمال کر چکا ہے۔ امریکی صحافی جیکسن ہنکل کو بھارت میں بلاک کر دیا گیا کیونکہ وہ بھارتی فالس فلیگ کو پہچان چکے تھے۔
بھارت ٹرمپ کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ امریکی پالیسیوں کو ’’دھوکا‘‘ قرار دے رہا ہے۔ بھارت کا امریکا پر الزامات لگانا، اپنی شکست، کمزوری اور ناکام حکمت عملی کو چھپانے کا ایک طریقہ ہے۔
آج بھارت امریکی ٹیرفس کو ’’غیر منصفانہ‘‘ قرار دے کر واویلا مچا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا، حکومت اور دفاعی تجزیہ کار سب مل کر دنیا کو گمراہ کرنے میں مصروف ہیں۔
دفاعی تجزیہ کار کے مطابق بھارت کا مضحکہ خیز مؤقف ہے کہ امریکا اور چین دونوں بھارت کو اقتصادی مقابلہ سمجھتے ہیں، بھارت جنگ میں شکست کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہے اس لیے امریکا جیسے ملک کو بھی دشمن کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
دفاعی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی کمزوری چھپانے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے، پھر چاہے امریکہ اور ٹرمپ کو دشمن ہی کیوں نہ بنانا پڑے۔