عالمی برادری چینی معیشت کے بارے میں پراعتماد
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
عالمی برادری چینی معیشت کے بارے میں پراعتماد WhatsAppFacebookTwitter 0 28 May, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چوتھی چین۔سی ای ای سی ایکسپو میں رومانیہ کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین نکولائی واسیلسکو نےسی ایم جی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں چینی معیشت کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو سراہا ۔ انہوں نے کہا کہ چین نے دنیا بھر کے ممالک کے لیے اپنی معیشتوں کو ترقی دینے میں ایک مثال قائم کی ہے اور اس بات پر زور دیا کہ رومانیہ کو “جیت جیت پر مبنی مستقبل” کے لیے زیادہ کھلے رویے کے ساتھ چین کے ساتھ اپنے تعاون کو گہرا کرنے کی ضرورت ہے ۔
واسیلسکو نے چین۔سی ای ای سی ایکسپو کو ایک “کثیر الجہتی تعاون کا پلیٹ فارم” قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ چین نے یہ میکانزم نہ صرف سی ای ای سی انٹرپرائزز اور چینی مارکیٹ کے درمیان رابطے کو آسان بنانے کے لیے قائم کیا گیا ہے بلکہ معیشت اور ثقافت جیسے مختلف شعبوں میں فریقین کے درمیان بات چیت کو فروغ دینے کے لیے بھی ہے۔چین۔ رومانیہ تعاون کے بارے میں انہوں نے کہا کہ چین ایک قابل اعتماد شراکت دار ہے ، اور چین کا کاروباری ماحول پائیدار اور مستحکم ہے ۔ چین اور دیگر ممالک کے ساتھ اچھے معاشی تعلقات قائم کرنا رومانیہ کے معاشی اور سیاسی مفادات سے ہم آہنگ ہے ۔
ایکسپو کے دوران ، ہنگری کی قومی اسمبلی کے نائب صدر ، میٹے کوکسس نے چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ چین۔ہنگری تعلقات باہمی احترام پر مبنی ہیں ، اور اسی صورت میں ایک حقیقی دوستی اور شراکت قائم کی جا سکتی ہے ۔2024 میں صدر شی جن پھنگ کے ہنگری کے دورے کے دوران ، 18 تعاون کے معاہدے طے پائے ، جن میں زراعت ، سائنسی تحقیق ، اعلی تعلیم ، اور اعلی ویلیو ایڈڈ صنعتوں جیسے اہم شعبوں کا احاطہ کیا گیا ، جو ہنگری کی اقتصادی ترقی کو مضبوطی سے فروغ دیں گے ۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفلپائن کی بحیرہ جنوبی چین میں ہرقسم کی اشتعال انگیزی ناکام ہو گی ، چینی میڈیا فلپائن کی بحیرہ جنوبی چین میں ہرقسم کی اشتعال انگیزی ناکام ہو گی ، چینی میڈیا یوم تکبیر پاکستان کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، عاطف اکرام شیخ روبوٹ کمپیٹیشن سمیت چائنا میڈیا گروپ کی تخلیقی سرگرمیوں پر تائیوان کے نوجوان خوش اور پروجوش ہیں، چینی میڈیا سرمایہ کاری کے لیے بلوچستان ایک نیا معاشی مرکز بننے کو تیار پی آئی اے کی خریداری کیلئے اظہار دلچسپی جمع کرانےکی تاریخ میں توسیع چین اور افریقہ نے مشترکہ طور پر افریقہ ڈے منایا، چین کی وزارت خارجہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال’ شدید انسانی بحران’ کی شکل اختیار کرچکی ہے ،عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’ شدید انسانی بحران’ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی ۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ یہ وہ کسان ہیں جو پورے ملک کا پیٹ پالتے ہیں آج ان کے پاس نہ زمین ہے، نہ مویشی اور نہ ہی کوئی سہارا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا۔انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمے داری بھی اٹھانی ہوگی۔