اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 مئی 2025ء) تھائی لینڈ، میانمار اور لاؤس کے باہم ملحقہ اور جنگلات سے ڈھکے سرحدی علاقے میں سنتھیٹک منشیات کی غیرقانونی تیاری اور سمگلنگ میں غیرمعمولی اضافہ ہو گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) نے بتایا ہے کہ 'گولڈن ٹرائی اینگل' (سنہری تکون) کہلائے جانے والے اس علاقے بالخصوص میانمار کی سرحدی ریاست شن میں غیرقانونی نشہ آور سنتھیٹک مادے میتھم فیٹامائن (میتھ) کی تیاری اور سمگلنگ میں 2021 کے بعد بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا ہے۔

Tweet URL

گزشتہ سال مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 236 ٹن میتھ پکڑی تھی جو 2023 کے مقابلے میں 24 فیصد بڑی مقدار ہے۔

(جاری ہے)

جنوبی ایشیا اور الکاہل خطے کے لیے ادارے کے نمائندے بینیڈکٹ ہوفمین کا کہنا ہے کہ جتنی میتھ اس خطے میں قائم منشیات کی غیرقانونی منڈیوں اور لوگوں تک پہنچ رہی ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔

جنوب مشرقی ایشیا میں پکڑی جانے والی میتھ دنیا بھر میں قبضے لے جانے والی اس منشیات کی 85 فیصد مقدار ہے جبکہ گزشتہ سال صرف تھائی لینڈ میں اس کی ایک ارب گولیاں پکڑی گئی تھیں۔

’سازگار حالات‘

سنتھیٹک منشیات کی بیشتر مقدار میانمار کی ریاست شن میں تیار ہوتی ہے جبکہ اس کا بڑا حصہ تھائی لینڈ میں پہنچتا یا وہاں کے راستے سمگل کیا جاتا ہے۔ میانمار میں متعدد مسلح گروہوں کے مابین خانہ جنگی کے باعث ملک کی فوجی حکومت کو عدم استحکام اور انتظامی مسائل کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں سنتھیٹک اور دیگر منشیات کی غیرقانونی پیداوار بڑھتی جا رہی ہے۔

اگرچہ میانمار کے بعض علاقے خانہ جنگی سے محفوظ اور مستحکم ہیں لیکن ملک میں جاری بحران کے باعث منشیات کی تجارت سے آمدنی کے حصول کا رجحان بڑھنے لگا ہے۔ ہوفمین نے کہا ہے کہ ان حالات میں منشیات کی پیداوار کے لیے سازگار حالات پیدا ہوئے ہیں جس سے خطے بھر کے ممالک اور دیگر بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

سمگلنگ کے نئے راستے

میتھم فیٹامائن کی تیزرفتار سمگلنگ کا ایک راستہ میانمار کی ریاست شن سے کمبوڈیا تک پھیلا ہوا ہے۔

'یو این او ڈی سی' نے کمبوڈیا کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ گزشتہ سال انہوں نے 10 ٹن میتھ پکڑی تھی جو تاریخ میں اب تک قبضے میں لی جانے والی اس منشیات کی سب سے بڑی مقدار ہے۔

سمگلنگ کا یہ راستہ لاؤ سے گزرتا اور کمبوڈیا کو میانمار سے ملاتا ہے اور اس میں تیزی سے وسعت آ رہی ہے۔

'یو این او ڈی سی' کے تجزیہ کار انشک سم نے بتایا ہے کہ منشیات کی سمگلنگ کے بین الاقوامی گروہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بچنے کے لیے نئے راستے اختیار کرنے لگے ہیں اور انہوں نے ملائشیا، انڈونیشیا اور فلپائن کو باہم ملانے والے راہداریوں سے بھی اپنی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے منشیات کی

پڑھیں:

بھارتی فوج کشمیریوں کا نشے کا عادی بنا رہی ہے!

ریاض احمدچودھری

میرواعظ نے اسلامیہ ہائر سیکنڈری اسکول سرینگر میں” منشیات سے پاک کشمیر کی تعمیر:طلباء اور معاشرے کا کردار ”کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تقریبا 22 لاکھ کشمیری نوجوان جو 18سے 35سال کی عمرکے گروپ کا تقریبا ایک تہائی ہیں، بے روزگار ہیں۔ طبی اعداد و شمار اور تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ تقریبا 11% نوجوان ٹراماڈول اور ہیروئن جیسی منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نشہ آور اشیا کا استعمال اب محض تشویش کا باعث نہیں رہا بلکہ یہ ایک مکمل بحران میں تبدیل ہو چکا ہے جو کشمیری نوجوانوں کی زندگیوں اور مستقبل کو شدید خطرے میں ڈال رہا ہے۔میرواعظ کا کہنا تھا کہ جہاں اس کی روک تھام کے لئے ائمہ مساجد، علمائے کرام، سول سوسائٹی کے ارکان اور خاندانوں کی کوششیں اہم ہیں، وہیں بنیادی ذمہ داری قابض انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی سماجی تباہی کے باوجود ایک مربوط اور فوری پالیسی ردعمل کی عدم موجودگی سے سنگین حکومتی غفلت کی عکاسی ہوتی ہے۔انہوں نے علاقے میں خاص طور پر سیاحت کے فروغ کی آڑ میں شراب کی آسان دستیابی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔حریت رہنما بھی اس معاملے پر آواز بلند کر چکے ہیں کہ کشمیری نوجوانوں کو تباہ کرنے کے لئے وادی میں سرکاری سرپرستی میں بے دریغ منشیات پھیلائی جا رہی ہے۔یہ منشیات فوجی کیمپوں کے ذریعے پھیلائی جاتی ہے۔دوسری جانب بھارتی فوج اور پولیس ڈھٹائی کے ساتھ منشیات کا الزام پاکستان پر عائد کر دیتی ہے اور کہتی ہے کہ پاکستان عسکریت پسندوں کی مدد منشیات کے ذریعے کر رہا ہے۔
شورش اور سماج میں بے چینی کا نشے کی لت کے ساتھ ایک گہرا تعلق ہے۔ پچھلی تین دہائیوں سے شورش زدہ کشمیر میں نہ صرف ذہنی امراض میں اضافہ ہوا ہے بلکہ نشہ آور ادویات کے استعمال میں بھی بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ آئے دن سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن، تلاشی آپریشنز اور اپنے ہی گھر میں ان کی طرف سے بے عزت ہونے کا غم کشمیریوں بلکہ خاص طور پر نوجوان طبقے کو نشے کی طرف دھکیل رہا ہے۔باقی کسر بھارتی فوجی منشیات فراہم کر کے پوری کر دیتے ہیں۔وادی کشمیر میں آج اسی قوم کے جوانوں کو منشیات کا عادی بنایا جارہا ہے جن پر ہماری ا?میدیں وآبستہ تھیں کہ کل کو یہ جوان ہماری قوم کے قائد بنیں گے۔ مگر یہ نوجوان منشیات کی لت میں اس طرح پھنس گئے ہیں کہ کسی کو بھی نہیں معلوم کہ یہ کب اور کس جگہ نشے کی حالت میں اپنی جان گنوا بیٹھیں گے۔کشمیری نوجوانوں میں منشیات کا استعمال بڑی تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ اگر اس کا تدراک بروقت نہ کیا گیا تو مستقبل قریب میں اس کا اثر پورے سماج کو دیکھنا پڑے گا۔ اور بعد میں ہمیں پچھتانے کے سوا کچھ حاصل نہیں پو گا۔نوجوانوں میں منشیات کا اثر اس قدر سرایت کرچکا ہے کہ کشمیر میں ہزاروں ایسے نوجوان ہیں جو افیون۔ چرس۔ ہیروئین۔ کوکین۔ بھنگ۔ براؤن شوگر۔گوند۔رنگ پتلا کرنے والے محلول اور دوسرے معلوم اور نامعلوم نشہ آور مرکبات استعمال کرنے کے نتیجے میں جسمانی نفسیاتی اور جذباتی امراض کا شکار ہو چکے ہیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ ایسے نوجوانوں کی تعدادبھی کثرت سے ملتی ہیں جو فارما سیوٹیکل ادویات کو بھی اب نشے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔اور یہ عمل دوسری ادویات یا منشیات استعمال کرنے سے زیادہ خطرناک ہے۔
کشمیر کے بعض علاقوںمیں جان بوجھ کروہاں کی نوجواں نسل کوبربادکرنے کے لئے بھارتی فورسز منشیات کے پھیلائوکا حربہ استعمال کر رہی ہیں تاکہ نوجوان نسل کومنشیات کی لت پڑے اوروہ اسی میں لگے رہیںانہیں اپنی اوراپنے قوم کی فکر دامن گیر نہ رہے اوروہ اس طرف دیکھنے یاسوچنے کے قابل نہ رہیں۔اس کے ساتھ ساتھ بعض علاقوں میںحالات کا جبر،بڑھتی ہوئی بے روزگاری اورروزافزوں مہنگائی بھی اس کا باعث بن رہی ہے،جبکہ منشیات کے استعمال کی ایک اہم اور بنیادی وجہ دین سے دوری اورتعلیمات دین پرمشتمل نسخہ ہائے کیمیاسے اجتناب اور نشہ آور اشیا کے استعمال کے نقصانات اور وعیدوں سے بے خبری ہے۔ لیکن سب سے افسوس ناک امریہ ہے کہ اس وقت منشیات کے استعمال کے بارے میں ہم بعض افسوس ناک مخمصوں میں مبتلا ہیں۔کشمیر پولیس کاکہنا ہے کہ وادی کشمیر میں حریت مجاہدین کی جانب سے منشیات کو فروغ دیا جارہا ہے۔جبکہ مجاہدین نے الزام پولیس پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری ایجنسیاں کشمیری نوجوانوں کو ایک ”خاص مقصد سے” منشیات کا عادی بنانا چاہتی ہیں۔حالیہ دنوں میں پولیس نے منشیات اسمگلروں کے کئی گروہوں کو بے نقاب کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ان کے تار مجاہدین کے ساتھ جوڑنے کی کوششیں تک کی ہیں تاہم شمالی کشمیر کی ایک نامور کراٹے چیمپئن کا یہ الزام بھی تازہ ہے کہ پولس اور منشیات اسمگلروں کا ساز باز ہے۔ مذکورہ نے پولیس پر ان کے چھوٹے بھائی کو منشیات کا عادی بنانے والے مجرموں کو تحفظ دینے تک کا الزام لگایا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • رینجرز اور کسٹمز کی جوڑیا بازار میں کارروائی؛ بھاری مقدار میں اسمگل شدہ اشیا برآمد
  • میانمار کے فوجی جنرل کی خوشامد کارگر، امریکا نے پابندیاں نرم کردیں
  • شیخ حسینہ کی 2024 میں فورسز کو مظاہرین پر گولی چلانے کا حکم دینے کی آڈیو کال پکڑی گئی
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کی تیاری، پیٹرولیم لیوی مزید 10روپے تک بڑھانے پر غور
  • پیٹرول مزید مہنگاکرنےکی تیاری، لیوی 10 روپے تک بڑھانے پر غور
  • اگلے 10 برسوں تک بھی جوان” نظر آنے کیلیے انجلینا جولی کیا تیاری کر رہی ہیں
  • گولڈن ڈوم منصوبہ: ٹرمپ کا اسپیس ایکس سے فاصلہ، متبادل ٹھیکہ داروں کی تلاش شروع
  • گولڈن ڈوم منصوبہ: امریکی میزائل شیلڈ کی کمان اسپیس فورس جنرل کو سونپ دی گئی
  • بھارتی فوج کشمیریوں کا نشے کا عادی بنا رہی ہے!
  • اگلے 10 برسوں تک بھی جوان نظر آنے کیلیے انجلینا جولی کیا تیاری کر رہی ہیں